۲؍ماہ قبل ضبط کی گئی ۱۰؍بھینسوں کو چھڑانے کیلئے عدالتی حکم نامہ لے کرپیر کے روز متاثرہ کسان اور ایم ایل سی فرسنگی میں واقع دوارکا دِھیش گئوشالہ گئے ،الزام ہے کہ مذکورہ بھینسیں گئوشالہ سے غائب ہیں
EPAPER
Updated: August 25, 2025, 10:18 PM IST | Pune
۲؍ماہ قبل ضبط کی گئی ۱۰؍بھینسوں کو چھڑانے کیلئے عدالتی حکم نامہ لے کرپیر کے روز متاثرہ کسان اور ایم ایل سی فرسنگی میں واقع دوارکا دِھیش گئوشالہ گئے ،الزام ہے کہ مذکورہ بھینسیں گئوشالہ سے غائب ہیں
پونے کے فُرسُنگی، علاقے میں بی جے پی کے ایم ایل سی سدابھاؤ کھوت اور کسانوں پر گئو رکشکوں نے حملہ کرنے کی کوشش کی۔یہ معاملہ دوارکا دِھیش گئوشالہ میں پیر کے روز پیش آیا ہے۔اس باعث یہاں کچھ دیر کیلئے کشیدگی کا ماحول تھا۔تادم تحریر ایم ایل سی سدابھاؤ کھوت اور متاثرہ کسان سینہہ گڑھ روڈ پولیس اسٹیشن میں دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ضبط شدہ بھینسیں واپس کی جائیں اور تشدد برپا کرنے والے نام نہاد گئورکشکوں پر کارروائی کی جائے۔
’سام ٹی وی مراٹھی‘ اور’سرکار نامہ ‘ کی دو مختلف رپورٹوں کے مطابق ۲؍ماہ قبل گئورکشکوں نے مویشیوں کو لے جانے والی ایک گاڑی کو روکا تھا اور ڈرائیورکو بری طرح پیٹا تھا۔ گاڑی میں ۱۰؍ بھینسیں تھیں جو سانگلی کے کسانوں کی ملکیت تھیں۔ معاملہ پولیس اسٹیشن پہنچا اور پولیس نے یہ ۱۰؍بھینسیں فرسنگی کی دوارکا دِھیش گئوشالہ کی تحویل میں دے دیں تھیں ۔ بعدازیں کسانوں نے اس معاملے میں کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، عدالت نے حکم جاری کیا کہ بھینسیں ان کے حوالے کی جائیں۔ پیر کے روز کسان ،کورٹ کا حکم نامہ لے کر مذکورہ بالا گئوشالہ پہنچے ۔ ان کے ساتھ ایم ایل سی اور رَیت کرانتی کے سابق سربراہ سدابھاؤ کھوت اور ان کے کچھ کارکنان بھی تھے۔کسانوں کا الزام ہے کہ ان کی بھینسیں گئوشالہ سے غائب تھیں۔ اس بارے میں استفسار کیاگیا تو گئو رکشکوں نے جواب دیا کہ بھینسوں کو چرنے کیلئے لے جایا گیا تھا لیکن وہ بھاگ گئیں۔الزام ہے کہ مزید باز پرس کرنے پر گئورکشک بھڑک گئے اور انہوں نے بحث و تکرار کے بعد سدا بھاؤ کھوت اور کسانوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ کسانوں کا الزام ہے کہ جو مویشی نام نہاد گئورکشک لے گئے تھے وہ گئو شالا میں موجود ہی نہیں ہیں۔ اسی بات کی حقیقت جاننے کیلئے سدابھاؤ کھوت گَوشالا میں گئے ، جہاں یہ سارا واقعہ پیش آیا۔
’’نام نہاد گئورکشکوں سے کسانوں کو نقصان ہورہا ہے‘‘
کھوت نے گئو رکشکوں کے اس رویے کی سخت مذمت کی۔ ان کا الزام ہے کہ نام نہاد گئو رکشکوں کی من مانی کارروائیوں کی وجہ سے ریاست کے کسانوں کو بڑا نقصان ہو رہا ہے۔ سدابھاؤ کھوت نے کہا کہ ’’نام نہاد گئورکشن کے نام پر ریاست میں ایک بڑی لابی چل رہی ہے۔ ان کے پونے، کولہاپور، سانگلی اور ممبئی جیسے شہروں میں کارپوریٹ دفاتر ہیں، ان کے ذریعے الگ الگ غیر قانونی دھندے ہو رہے ہیں اور اس کا نقصان کسانوں کو ہو رہا ہے۔ اگر حکومت نے کارروائی نہ کی تو ہم پولیس اسٹیشن کے سامنے جانوروں کے کیمپ لگادیں گے۔‘‘ کھوت نے مزید کہا: ’’گائے اور بھینسوں کا گوبر، دودھ ہماری ماں، بہن اور باپ نکالتے ہیں، اور یہ خود کو گئو رکشک کہنے والے بڑے بڑے کارپوریٹ دفاتر سے دھندا کر رہے ہیں۔ میں اس معاملے پر وزیراعلیٰ سے بات کروں گا۔ کسانوں کا کاروبار اس طرح ختم ہو جائے گا، گاڑیاں روکی جاتی ہیں، انہیں مارا پیٹا جاتا ہے، لہٰذا کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘ پولیس کے مطابق سینہہ گڑھ روڈ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر چوہان، اے پی آئی مالوسرے اور عملہ، سداابھاؤ کھوت اور کسان وہاں یہ دیکھنے گئے تھے کہ جانور موجود ہیں یا نہیں۔ جانور وہاں نہ ملنے پر سداابھاؤ کھوت میڈیا کو بیان دے رہے تھے، اسی وقت گئو رکشک رُشی کیش کامٹے اور دیگر ۲؍ تا ۳؍ افراد وہاں آئے اور کھوت سے اپنی بات سننے پراصرار کیا۔ پولیس نے تردید کی کہ وہاں کسی قسم کی دھکامکی نہیں ہوئی ۔