Inquilab Logo

مختار انصاری کی موت پر سوال، یوگی سرکار کٹہرے میں،عدالتی جانچ کا حکم

Updated: March 29, 2024, 10:37 PM IST | Hameedullah Siddiqui | Lucknow

آج غازی پور میں تدفین، پوسٹ مارٹم کے بعد لاش اہل خانہ کے حوالے کردی گئی، سیاسی لیڈران نے بھی سوال اٹھائے۔

Mukhtar`s body was sent by ambulance to Gazipur under tight security. Photo: INN
مختار کی لاش کو ایمبولنس کے ذریعے سخت سیکوریٹی میں غازی پور روانہ کیا گیا۔ تصویر : آئی این این

باندہ جیل میں قید رہے مختارانصاری کی موت کے معاملہ میں جوڈیشیل انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ (ایم پی  ایم ایل اے کورٹ ) باندہ کو جانچ سونپی گئی ہے اور ایک ماہ میں رپورٹ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ دوسری جانب ڈی ایم باندہ نے بھی اے ڈی ایم سے جانچ کرانے کا حکم جاری کیاہے۔ اس کے ساتھ ہی سینئر سپرنٹنڈنٹ جیل، کوہدایت دی گئی ہے کہ مختار انصاری کی موت اورعلاج سے متعلق جو بھی دستاویزات ہیں انہیں تین دن کے اندر تفتیشی افسر گریما سنگھ کو فراہم کریں۔ مختار انصاری کی مشتبہ موت پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ ایک طرف یوپی کے مسلمانوں میں اس تعلق سے شدید ناراضگی اور غم و غصہ ہے تو دوسری طرف اس معاملے میں متعدد اپوزیشن لیڈران نے آواز بلند کی ہے اور ریاست کی یوگی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مختار انصاری کی موت پر محمدآباد میں ماتمی سناٹا، مکمل بند

یاد رہے کہ باندہ جیل میں قیدسابق ممبر اسمبلی مختار انصاری گزشتہ روز شام کو جیل کے بیرک میں مشتبہ حالت میں گر گئے تھے۔ ان کو علاج کے لئے میڈیکل کالج میں بھرتی کرایا گیا تھا، دو ڈھائی گھنٹے کی کوشش کے بعد میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں نے ان کو مردہ قرار دے دیا۔ مختار کے اہل خانہ نے ان کی موت پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ جمعہ کو ان کا باندہ میں پوسٹ مارٹم کرایا گیا، اس کے بعد ان کی میت اہل خانہ کے سپرد کر دی گئی۔ پولیس کی موجودگی میں ۲۶؍گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ ان کی لاش کو آبائی وطن غازی پور کے لئے روانہ کیا گیا۔ ان کے بیٹے عمر انصاری کے مطابق نماز جنازہ سنیچر کو بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی اور آبائی قبرستان کالی باغ میں تدفین عمل میں آئے گی۔ اس دوران پورے یوپی میں ہائی الرٹ جاری  کردیا گیا ہے۔  خاص طور پر غازی پور میں چپہ چپہ پر پولیس اور فورسیز کو تعینات کیا گیا ہے۔
دوسری طرف بارہ بنکی عدالت میں مختار انصاری کے وکیل نے ایف آئی آر درج کرنے کی تحریردی ہے اور باندہ جیل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی گزارش کی ہے۔مختار انصاری کے وکیل رندھیر سنگھ سمن نے۲۱؍ مارچ ۲۰۲۴ءکو عدالت میں مختار انصاری کی طرف سے دی گئی درخواست کو’’ ڈائنگ اسٹیٹمنٹ ‘ماننے اور اس کی بنیاد پر  مقدمہ درج کرنے کی درخواست داخل کی ہے۔ اس بیان میں مختار انصاری نے ’سلوپوائزن‘ دینے کالزام لگاتے ہوئے اپنی جان کو خطرہ بتایا تھا۔واضح رہے کہ مختار انصاری کی جمعہ کو بارہ بنکی کی عدالت میں پیشی ہونی تھی لیکن اس سے قبل ہی ان کا انتقال ہو گیا۔ مختار کے وکیل نے باندہ جیل کی سی سی ٹی وی فوٹیج، ڈی وی آر، افسران کی رجسٹرڈ انٹری اورتصاویر وغیرہ کو محفوظ کئے جانے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ سچ سامنے آسکے۔
ادھر مختار انصاری کی موت پر اہل خانہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ مختار کے بیٹے اور بھائی کا الزام ہے کہ انہیں `سلو پوائزن دیا گیا۔مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے مطالبہ کیا کہ ان کے والد کا پوسٹ مارٹم دہلی میں ایمس کے ڈاکٹروں سے کرایا جائے۔اس حوالے سے عمر نے باندہ کے ضلع مجسٹریٹ کو  خط لکھ کر کہا تھا کہ ان کے خاندان کو باندہ کے اسپتال  انتظامیہ پر بھروسہ نہیں ہے مگر عمر کی درخواست کوقبول نہیںکیا گیا اورباندہ  اسپتال  میں ہی پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔ 
 مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے یہ بھی کہا کہ یہ واضح ہے کہ ان کے والد کی موت کیسے ہوئی۔ وہ انصاف کے  لئے عدالت جائیں گے۔ اس معاملے میں بی ایس پی سربراہ مایاوتی  نے کہا کہ مختار انصاری کی جیل میں موت کے حوالے سے ان کے اہل خانہ کی جانب سے لگائے جانے والے سنگین الزامات اعلیٰ سطحی تحقیقات کے متقاضی ہیں، تاکہ ان کی موت کے اصل حقائق سامنے آسکیں۔ ایسے میں ان کے گھر والوں کا غمزدہ ہونا فطری ہے۔

 قدرت انہیں یہ دکھ برداشت کرنے کی ہمت دے۔یوپی کے سابق وزیرسوامی پرساد موریہ کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ قتل کی سازش لگ رہی ہے نہ کہ فطری موت۔ انہوں نے کہا کہ  ان کے گھر والوں  کے بیان سے قتل کی سازش کی تصدیق ہوتی ہے۔اس لئے پورے معاملےکی تفتیش ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں ہونی چا ہئے۔ سوامی موریہ نے پوسٹ مارٹم کی کارروائی بھی جج کی نگرانی میں کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ انصاف کا گلا گھونٹنے والےملزمین کے چہرے بے نقاب ہو سکیں اور تھانوں، جیلوں،پولیس حراست میں اس طرح کی قتل کے رجحان کو روکا جا سکے۔ مختار انصاری کی ہارٹ اٹیک سے موت پرسوال اٹھانے والوں میں اسدالدین اویسی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختار انصاری کا خاندان جو بھی کہہ رہا ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔خاندان کا کہنا ہے کہ عدالتی حراست میں مختار انصاری کو سلوپوائزن دیا گیا ہے۔ یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے عتیق احمد کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا، انہیںکھلے عام گولیاں مار دی گئی تھیں۔  خیال رہے کہ مختار انصاری کے دادا ڈاکٹر مختار احمد انصاری مجاہد آزادی   اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں سے تھے۔ ڈاکٹر مختار احمد انصاری کانگریس کی صدارت  کے علاوہ کئی سال تک سیکریٹری اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن رہے جبکہ مختار انصاری کے نانا بریگیڈیئر محمد عثمان نوشہرہ کے شیر کے طور پر مشہور تھے۔ انہیں اپنی بہادری کے لئے ملک کےدوسرے سب سے بڑے فوجی ایوارڈ مہاویر چکر سے سرفراز کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK