Inquilab Logo

راہل کی مہاراشٹرمیں پہلی انتخابی ریلی، بھنڈارہ میں خطاب

Updated: April 15, 2024, 11:00 AM IST | Ali Imran | Bhandara

ساکولی میں راہل گاندھی نے کہا ’’ یہ ہماری حکومت ہوگی جوپسماندہ طبقات کو حقیقی نمائندگی دے گی‘‘، جی ایس ٹی ختم کرنے کا وعدہ، ذات پر مبنی شماری کی یقین دہانی۔

Rahul Gandhi held a rally at Sakoli in Bhandara. Photo: PTI
راہل گاندھی بھنڈارہ کے ساکولی میں ریلی کےد وران۔ تصویر: پی ٹی آئی

راہل گاندھی نے مہاراشٹرمیں اپنی پہلی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر تنقیدکی اور وعدہ کیا کہ انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پرملک کے پسماندہ طبقات کو حکومت میں حقیقی نمائندگی دی جائے گی۔ وہ سنیچر کو بھنڈارہ پہنچے تھےجہاں انہوں نے ساکولی میں ایک جلسے خطاب کیا اورذات پر مبنی شماری کی وکالت کی اور اسے ہندوستان کے مستقبل کا سب سے اہم پہلو قراردیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ’’ ملک کا مستقبل ذات پرمبنی مردم شماری میں ہے کیونکہ اس سروےسے ان سبھی وعدوں کی حقیقت بےنقاب ہوجائے گی جوپسماندہ طبقات سے کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہ حکومت اوبی سی کی ہے، غریبوں کی ہے، نہیں، یہ حکومت، اوبی سی، دلتوں، قبائلیو ں اور عام زمرے کے غریبوں کی نہیں ہے۔ یہ حکومت صرف ۲۲-۲۵؍ افرا د کی ہے۔ یہ ہماری حکومت ہوگی جو آپ لوگوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرے گی۔ ‘‘ راہل گاندھی ودربھ کے بھنڈارہ ضلع میں جلسے سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پرپارٹی کے تمام ۵؍ امیدواروں کے علاوہ این سی پی (شردپوار) کے ریاستی صدر جینت پاٹل، کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے، قانون ساز پارٹی لیڈر بالا صاحب تھورات اوراپوزیشن لیڈ روجے وڈیٹی وار موجود تھے۔ 
راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کے۲۲؍ امیر ترین افراد ملک کی۷۰؍ فیصد دولت کے مالک ہیں۔ پچھلے ۱۰؍ سال میں حکومت نے صرف امیروں کے لیے کام کیا ہے، مرکزی حکومت عوام کی نہیں اڈانی کی ہے۔ را ہل گاندھی نے یہ بھی یقین دلایا کہ اگر `انڈیا اتحاد اقتدار میں آتا ہے تو وہ عام لوگوں کیلئے کام کرے گا نہ کہ امیروں کے لیے۔ اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے مختلف مسائل پر بات کی اور کانگریس کے منشور میں کئے گئے وعدوں پر بھی تبصرہ کیا۔ کانگریس کا منشور خواتین، نوجوانوں، مزدوروں، معمر شہریوں، غریبوں، قبائلیوں اور بے روزگاروں سے بات چیت کرنے اور ان کے مسائل جاننے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ راہل نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ یہ عوام کا منشور ہے نہ کہ کانگریس کا۔ راہل کے مطابق ’’آج ملک میں جو۲۲؍ امیر ترین افرادحکومت چلا رہے ہیں ان میں اڈانی کا نام سرفہرست ہے۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد اڈانی کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے پہلے ممبئی ہوائی اڈے کی سی بی آئی انکوائری کرائی اور پھر اڈانی کو ہوائی اڈہ سونپ دیا۔ اڈانی کا صرف ہوائی اڈوں پر ہی نہیں بلکہ بڑی بندرگاہوں اور لوہا، کوئلہ اور دیگر معدنیات کی کانوں پر بھی قبضہ ہے۔ کانیں اڈانی کی، کوئلہ اڈانی کا، بجلی اڈانی کی اس لئے مرکز کی یہ حکومت، مودی کی نہیں بلکہ اڈانی کی ہے اور وزیر اعظم ان کے لیے چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی چوبیس گھنٹے مذہب، ذات پات کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔ کبھی مندر میں نظر آتے ہیں تو کبھی سمندر میں پوجا کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ سب کام مودی لوگوں کی توجہ ہٹانے اور انہیں مذہب کی بنیاد پر گمراہ کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ ‘‘راہل نے کے بقول ’’ مودی کا کام آپ کی توجہ ملک کے مسائل سے ہٹانا ہے اور اڈانی کا کام آپ کی جیب سے پیسہ نکالنا ہے۔ ‘‘ راہل گاندھی نے یہ سوال بھی اُٹھایا کہ او بی سی ہونے کا دعویٰ کرنے والے مودی نے ملک کے غریبوں، پسماندہ طبقے اور کسانوں کیلئے کیا کیا ہے ؟ اس موقع پربھنڈارہ کے امیدوار پرشانت پڈولے، گڈچرولی کے امیدوار نام دیو کرسان، ناگپور کے وکاس ٹھاکرے، چندر پور کی امیدوار پرتیبھا دھانورکر، رام ٹیک کے شیام کمار بروے اسٹیج پر موجود تھے۔ 
 راہل گاندھی نے نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جی ایس ٹی کے نام پر آج عام لوگوں کی لوٹ مار جاری ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ایک عام آدمی اور اڈانی ایک شرٹ خریدتے ہیں، تو دونوں کو یکساں ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی ادا کرنا ہوگا لیکن، دونوں کی کمائی میں بہت فرق ہے۔ یہ مثال دیتے ہوئے راہل نے یقین دلایا کہ اقتدار میں آتے ہی جی ایس ٹی کو ختم کر دیا جائے گا اور عوام سے کم سے کم ٹیکس لیا جائے گا۔ ذات کے لحاظ سے مردم شماری پر بات کرتے ہوئے رہول گاندھی نے کہا کہ ملک میں او بی سی، دلت، آدیواسی اور اقلیتوں کی صحیح تعداد کسی کو نہیں معلوم۔ یہی وجہ ہے کہ اقتدار اور دولت میں ان طبقات کا حصہ کوئی نہیں بتا سکتا۔ اگر ہم ہندوستان کی دو سو بڑی کمپنیوں کی فہرست دیکھیں تو ایک بھی کمپنی دلت، آدیواسی یا او بی سی کی ملکیت نہیں ہے۔ اس لیے راہل نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں آتے ہی ذات پات کی مردم شماری کرائی جائے گی تاکہ آبادی کے حساب سے سب کو حصہ ملے۔ اگنی ویر اسکیم منسوخ کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کے جان دینے والے شہیدوں کے ساتھ بھید بھاؤ کیا جا رہا ہے۔ اگر فوجی قوانین کے ذریعے منتخب ہونے والا کوئی جوان سرحد پر شہید ہوتا ہے تو اسے شہید کا درجہ ملتا ہے اور اس کے خاندان کو پنشن ملتی ہے لیکن، اگنی ویر یوجنا کے جوان کو نہ تو شہید کا درجہ ملے گا اور نہ ہی پنشن۔ یہ اسکیم فوری طور پر منسوخ کر دی جائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK