Updated: September 22, 2023, 3:34 PM IST
| New Delhi
کانگریسی لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ اگر کانگریس نے او بی سی طبقے کی خواتین کیلئے کوٹہ کے مطالبے کو قبول کرلیا ہوتا، جس کا مطالبہ اس نے۲۰۱۰ء میں مسترد کر دیا تھا مگر اب اس کی حمایت ہو رہی ہے، تو یہ تاریخی بل شاید ایک دہائی پہلے ہی قانون بن چکا ہوتا۔‘‘
راہل گاندھی خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
کانگریسی لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ کانگریس کو اس پر ۱۰۰؍ فیصد افسوس ہے کہ اس نے اپنے اقتدار میں خواتین ریزرویشن بل پاس نہیں کیا تھا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اگر ان کی پارٹی نے او بی سی طبقے کی خواتین کیلئے کوٹہ کے مطالبے کو قبول کر لیا ہوتا جس کا مطالبہ اس نے۲۰۱۰ء میں مسترد کر دیا تھا لیکن اب اس کی حمایت ہو رہی ہے تو یہ تاریخی بل شاید ایک دہائی پہلے قانون بن چکا ہوتا۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ وہ اس بل کو نافذ کرنے سے پہلے مردم شماری اور درجہ بندی کی مشق کو ہٹائے اور جلد سے جلد یہ بل نافذ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی اس بل کی مکمل حمایت کررہی ہے لیکن حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ ان شرائط کو ہٹائے اور فوری طور پر یہ بل نافذ کرے۔
نئی دہلی میں اے آئی سی سی ہیڈکوارٹرس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہل نے کہا کہ بی جے پی نے پارلیمنٹ میں خاص سیشن کیا۔ ہم پارلیمنٹ کی پرانی عمارت سے نئی عمارت میں منتقل ہو گئے۔ پی ایم نریندر مودی نے آئین کو ہاتھوں میں لیتے ہوئے صرف ڈرامائی اشارہ کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ ایک اہم قانون پاس کر رہے ہیں لیکن یہاں ۲؍ مسائل ہیں۔ راہل گاندھی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ یہ بل جس کے ذریعے خواتین کو پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں سیٹوں پر ریزرویشن دیا جانا ہے کئی دہائیوں سے مردم شماری اور درجہ بندی کی مشق کے سبب اس میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں جب ان سے ۲۰۱۰ء کے بل کے بارے میں پوچھا گیا جسے راجیہ سبھا میں منظوری دی گئی تھی لیکن لوک سبھا میں او بی سی کوٹہ کیلئے ریزرویشن علیحدہ کرنے کے مطالبے کی وجہ سے اسے منظوری نہیں دی گئی تھی، پر راہل گاندھی نے جواب دیا کہ ہمیں اس فیصلے ۱۰۰؍ فیصد افسوس ہے۔ ہم نے مردم شماری بھی کی تھی لیکن کچھ مسائل کی بنیاد پر ہمیں اسے جاری نہیں کر سکے تھے لیکن اسے اب جاری کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب میں اپنی پارلیمنٹ کی تقریر پر ریسرچ کر رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ کتنے آفیسرز ایس سی اور قبائیلی اور دیگر پسماندہ طبقات سے ہیں لیکن میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ۹۰؍ فیصد میں سے صرف ۳؍ افسران ہی او بی سی طبقے سے ہیں۔