الیکشن کمیشن اور بی جےپی پر شدید حملے،’انڈیا‘ کے اتحاد کا مظاہرہ، راہل نے ملک بھر میں ووٹ چوری کا الزام دہرایا۔ تیجسوی نے کہا :مودی بہار کے عوام کو چونا لگانا چاہتے ہیں، وہ نہیں جانتے کہ بہار کےلوگ کھینی میں چونا رگڑ کے کھا جاتے ہیں۔ ’’ووٹ چور، گدّی چھوڑ‘‘ اور ’’چھپن اِنچ کا سینہ ہے، دیش کو لُوٹ کر جینا ہے‘‘ جیسے نعروں کےساتھ یاترا کا آغاز
سہسرام میں یاترا کے آغاز سے قبل منعقد ہونےوالی ریلی میں انڈیا اتحاد کے ریاستی و مرکزی لیڈروں کو متحددیکھا جاسکتاہے۔ تصویر: آئی این این
’’ووٹ چوری‘‘ روکنے کے عزم کے ساتھ راہل گاندھی کی قیادت میں اتوار کو بہار کے تاریخی شہر سہسرام سے ’انڈیا‘ اتحاد کی ’’ووٹر ادھیکار ریلی‘‘ کا دھماکے دار آغاز ہوگیا۔ ’’ووٹ چور، گدّی چھوڑ‘‘اور ’’چھپن انچ کا سینہ ہے، دیش کو لوٹ کر جینا ہے‘‘ جیسے نعروں کے ساتھ انڈیاملکارجن کھرگے، دیپانکر بھٹاچاریہ، سبھاشنی علی، مکیش سہنی،عبدالباری صدیقی اور انڈیا اتحاد کے دیگر لیڈروں نے یاترا کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ اس موقع پر کانگریس کی جانب سے ’’ووٹ چوری‘‘ پر جاری کیاگیا گانا بھی بجایاگیا۔ ریلی میں شرکت کیلئے پورے بہار سے ’انڈیا‘ اتحاد کے کارکن پہنچے تھے جن کا جوش قابل دید تھا۔
’ایس آئی آر‘ بہار میں ووٹ چوری کی تیاری
اس موقع پر اپنی مختصر تقریر میں راہل گاندھی نے ووٹ چوری کے اپنے الزام کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’’مہاراشٹر میں تمام انتخابی سروے ’انڈیا‘اتحاد کی فتح کی پیش گوئی کررہے تھے مگر نتائج میں بی جے پی کی قیادت والا اتحاد جیت گیا۔ بی جےپی ان ایک لاکھ نئے ووٹرس کے ووٹوں سے جیتی جو غلط طریقے سے پارلیمانی الیکشن کےبعد ووٹر لسٹ میں شامل کئے گئے تھے۔‘‘انہوں نے متنبہ کیا کہ ’’پورے ملک میں ووٹ چوری ہورہی ہے،بہار میں بھی وہ ایس آئی آر (ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی ) کے بہانے نئے ووٹرس شامل کر کے ووٹ چرانا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے پرعزم لہجے میں کہا کہ ’’ سازش رچی جا رہی ہے، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ یہ لڑائی ووٹ کے حق اور آئین کے تحفظ کے لیے ہے۔‘‘
بی جےپی جیت نہیں پارہی،کمیشن کی مدد لے رہی ہے
آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بی جےپی اور الیکشن کمیشن میں سانٹھ گانٹھ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو کام بی جےپی اکیلے نہیں کر پارہی ہے اس کیلئے وہ الیکشن کمیشن کی مدد لے رہی ہے اور حقیقی ووٹرس کے نام ووٹر لسٹ سے نکالے جا رہے ہیں۔ ‘‘انہوں نےاسے ووٹوں کی چوری نہیں بلکہ ’’ڈکیتی‘‘ قراردیا اور کہا کہ ’’ آپ کے ووٹ کا اختیار ہی نہیں چھینا جارہا ہے بلکہ آپ کے وجود کو ہی ختم کرنے کی سازش ہے۔‘‘یہ عزم کرتے ہوئے کہ وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے، آر جے ڈی لیڈر نےطنزیہ انداز میں کہا کہ ’’ وزیراعظم مودی بہار کے عوام کو چونا لگانا چاہتے ہیں، وہ نہیں جانتے کہ بہار چونا کھینی میں استعمال ہوتا ہے جسے بہار کے لوگ رگڑ کے کھا جاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے عوام سےان لوگوں کو اکھاڑ پھینکنے کی اپیل کی جو ووٹوں کی ڈکیتی کرنا چاہتے ہیں۔
’انڈیا ‘ کے اتحاد کا مظاہرہ
’’ووٹر ادھیکار یاترا‘‘ سے قبل سہسرام میں منعقدہ اس ریلی میں ہزاروں سامعین کے ساتھ ہی اسٹیج پر انڈیا اتحاد کے کم وبیش تمام ریاستی لیڈر موجود تھے۔ ان میں دیپانکر بھٹاچاریہ، مکیش سہنی، منگنی لال منڈل، پی سنتوش، عبدالباری صدیقی، کنال، کرشنا اللاورو، راجیش رام، کانتی سنگھ کے نام اہم ہیں جو اسٹیج پر موجود تھے۔ سی ایم ایل لیڈر دیپانکر بھٹاچاریہ نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ووٹ چوروں نے اب بہار میں ڈکیتی کافیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ۶۵؍ لاکھ ووٹرس کے نام نکال دیئے ہیں۔ ۲۲؍ لاکھ کو مردہ قرار دیا ہے مگر ان میں سے ہزاروں زندہ ہیں ۔ ہم ووٹ دینے کے اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے اس حکومت کو اکھاڑ پھینکیں گے ۔‘‘
آر ایس ایس کی تعریف پر کھرگے کا مودی پر حملہ
’’ووٹ چوری‘‘ کے حوالے سے تنقید کرنے کے ساتھ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے آر ایس ایس کی تعریف پر بھی مودی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ کھرگے نے لال قلعہ سے آر ایس ایس کی ستائش کرنے پر وزیراعظم سے سوال کیا کہ ’’آر ایس ایس کے کتنے لوگ آزادی کی لڑائی میں جیل گئے؟ کتنے لوگوں نے قربانی دی؟ یہ وہ لوگ ہیں جو انگریزوں سے نوکری مانگنے کیلئے خط لکھتے تھے۔ ایسے لوگوں کی وزیر اعظم لال قلعے سے تعریف کرتے ہیں!‘‘ بہار میں ’ایس آئی آر‘ پرانہوں نے کہاکہ ’’بہار میں۶۵؍لاکھ غریب مزدوروں کے ووٹ کاٹ دیئےگئے۔ یہ لوگ ووٹ کاٹ کاٹ کر اپنی جیت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ آئین نے ایک ووٹ کا حق سب کو دیا ہے۔ اس حق کو ہمیں چھیننے نہیں دینا ہے۔‘‘ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ’’ آپ مضبوطی کے ساتھ مہاگٹھ بندھن کے ساتھ رہ کراس حق کو بچائیے۔‘‘ انہوں نے پُر یقین لہجے میں کہا کہ’’ یہ حکومت بدلے گی۔‘‘نتیش سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے کانگریس صدر نے کہاکہ ’’بہار میں اندھوں بہروں کی حکومت ہے۔ آنے والے وقت میں یہاں بھی آپ کی حکومت بنے گی۔ آپ کی مدد سے بہار میں حکومت بدلے گی۔‘‘
کھرگے نےمزید کہاکہ بہار جمہوریت کی جائے پیدائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مفاد میں آئین کو بچانے کیلئے جو بھی کیا جا رہا ہے اس کا ساتھ دیں۔کانگریس صدرنے کہا کہ یہ سرزمین رام بابو جگجیون رام کی کرم بھومی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد سب کو ووٹ کا حق ملا لیکن آج اس کی چوری کی جارہی ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وہ بہت خطرناک ہیں۔ جب تک آپ انہیں اقتدار سے نہیں ہٹاتے، آپ کا ووٹ، آپ کی آزادی اور آئین محفوظ نہیں ہو گا۔ لہٰذا بی جے پی کو اقتدار سے ہٹا دو۔ بہار یہ کر سکتا ہے۔ملکارجن کھرگے نے اپنی تقریر کا اختتام ایک نظم سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ’’ گونگے لوک تنترمیں کوئی کچھ نہیں بولے گا،اتیاچارہوں گے تومنہ نہیں کھولے گا، منہ کھولے گا تو صرف جے کاروں اور واہ واہوں کےلئے۔توانتظارکرےگاکہ کوئی رکشک آئے گاجو ہمیں اتیاچاریوں سے مکت کرائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ اس لئے راہل گاندھی آپ کے رکچھک بن کر آئے ہیں۔‘‘ اس سے قبل مکیش سہنی نے بھی عوام سے اپیل کی کہ ’’ہم ووٹنگ کے ذریعہ حکومت بدل سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن بھی اپوزیشن کے خلاف لڑ رہاہے۔ الیکشن کمیشن اس وقت مودی حکومت کی جیب میں ہے۔‘‘
’’چوروں کو ہٹایئے، بی جے پی کو بھگایئے‘‘
شدید علالت کے باوجو د۷۸؍ سالہ لالو پرساد یادو نے ریلی میں شرکت کی۔انہوں نے مختصر مگر اپنے مخصوص انداز میں کی گئی تقریر میں کہا کہ ’’بی جےپی جو چوری کرتی ہے،اس کو کسی بھی قیمت پر اقتدار میں آنے نہیں دینا ہے۔‘‘ انہوں نے بہار کے عوام کو نصیحت کی کہ ’’سب لوگ ایک ہوجایئے، بی جے پی کو اکھاڑ پھینکئے۔‘‘ انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز ’’چوروں کو ہٹایئے، بی جےپی کو بھگایئے اور ہمارے اتحاد کو کامیاب بنایئے‘‘کہہ کر کیا اور اختتام اپنے انداز میں یہ کہہ کر کیا کہ ’’لاگل لاگل جھولنیا میں دھکا، بلم کلکتہ چلے۔‘‘