Inquilab Logo

ایوان میں ریزرویشن کے حق میں آواز اٹھائیں ورنہ مراٹھا سماج کی مخالفت کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں

Updated: February 20, 2024, 10:04 AM IST | Agency | Jalna

مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے نے اسمبلی اراکین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایوان میں منعقد ہونے جا رہے ہی خصوصی اجلاس میں مراٹھا ریزرویشن کے حق میں آواز اٹھائیں ورنہ مراٹھا سماج کی مخالفت کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں۔

Jarange has declared today as `the last chance`.Photo: INN
جرنگے نے آج کے دن کو ’ آخری موقع‘ قرار دیا ہے۔ تصویر : آئی این این

مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے  نے اسمبلی اراکین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایوان میں منعقد ہونے جا رہے ہی خصوصی اجلاس میں مراٹھا ریزرویشن کے حق میں آواز اٹھائیں ورنہ مراٹھا سماج کی مخالفت کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں۔ یاد رہے کہ آج ( منگل کو) وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر مراٹھا ریزرویشن کے تعلق سے بحث کرنے اور اس تعلق سے قانون بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جرنگے اسی اجلاس کے پس منظر میں بات کر رہے تھے۔ 
جالنہ میں اپنے گائوں انتراولی سراتی میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے منوج جرنگے نے پیر کو  میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ کل جو قانون منظور ہونے والا ہے اس میں او بی سی ریزرویشن کا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ مراٹھا ریزرویشن کی وجہ سے او بی سی سماج کے نقصان کا کوئی سوال اٹھتا بھی نہیں ہے۔‘‘ جرنگے نے کہا’’ اس قانون کے منظور ہونے کی خوشی اور اس کی تعریف تو ہوگی لیکن صرف آرڈیننس جاری کر دینے سے کچھ نہیں ہوگا اس پر عمل درآمد بھی ہونا چاہئے۔  ‘‘مراٹھا کارکن نے اراکین اسمبلی کو خبردار کیا کہ’’ اراکین اسمبلی ایوان میں اجلاس کے دوران مراٹھا ریزرویشن کے حق میں بات کریں ۔ کنبی سرٹیفکیٹ والوں کے  رشتہ داروں کو ریزرویشن دینے معاملے میں متحدہ طور پر آواز اٹھائیں۔  سیاست کو درکنار کرتے ہوئے واضح الفاظ میں مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کریں۔‘‘ منوج جرنگے نے انتباہ دیا کہ ’’ مراٹھا سماج نے اپنے با ل بچوں کی زندگی برباد کرکے لیڈران کو پالنے کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا ہے۔ یہ لیڈران ایوان میں مراٹھا ریزرویشن کیلئے آواز اٹھائیں یا پھر سماج کی مخالفت کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں جو کہ یقینی طور پر ہوگی۔‘‘ 
منوج جرنگے نے حکومت کو تاکید کی کہ اگر خصوصی اجلاس میں کنبی ذات کے زمرے میں شامل لوگوں کے ( سگے) رشتہ داروں کو ریزرویشن دینے کا حکم جاری نہیں ہوا تو ۲۱؍ فروری  یعنی اگلے ہی دن سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔ جرنگے نے کہا ’’ ۲۰؍ تاریخ ( آج) کو سمجھ میں آجائے گا کہ حکومت اپنے حکم پر عمل درآمد کرنے والی ہے یا نہیں۔ اس لئے حکومت کے پاس صرف کل ہی کا دن ہے ۔ اس کے بعد لوگوں کی آوازیں بھی بند ہو جائیں گی۔‘‘ 
او بی سی ریزرویشن کا نقصان ہوا تو احتجاج
اس دوران او بی سی لیڈر ببن رائو تائیواڑے نے انتباہ دیا ہے کہ مراٹھا ریزرویشن کیلئے منعقد کئے جا رہے   خصوصی سیشن کے دوران اگر کوئی ایسا قانون منظور ہوا جس کی وجہ سے او بی سی سماج کے ریزرویشن کو نقصان پہنچتا ہو تو اس کے خلاف او بی سی سماج احتجاج کرے گا۔  انہوں نے کہا کہ ’’ حکومت کے دل میں آجائے تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہے۔ جس طرح حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے تمام سروے کا مطالعہ کر لیاہے اور اب  اقدامات کی تیاری جا رہی ہے ، اس سے لگتا ہے کہ حکومت کے  ان اقدامات پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ ‘‘ تائیواڑے نے کہا کہ ’’ہم مراٹھا ریزرویشن کے طریقۂ کار پر نظر رکھیں گے اگر مراٹھا سماج کو ریزرویشن دینے کی خاطر او بی سی سماج کے ریزرویشن کو نقصان پہنچایا گیا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اس کے خلاف بڑے پیمانے پر ریاست بھر میں احتجاج کریںگے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK