• Fri, 04 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

راج ٹھاکرے کو مراٹھا اور او بی سی دونوں ہی سماج کی مخالفت کا سامنا

Updated: August 07, 2024, 10:53 AM IST | Inquilab News Network | Osmanabad

مراٹھاکارکنان نے عثمان آباد میں ہوٹل کے اندر گھس کر ایم این ایس سربراہ کے خلاف احتجاج کیا، راج کو انہیں کمرے میں بلاکر گفتگو کرنی پڑی لیکن اپنے اس موقف کو دہرایا کہ مراٹھا ریزرویشن نہیں مل سکتا۔

Raj Thackeray talking to Marathakarkanan (not pictured) in a hotel room. Photo: INN
راج ٹھاکرے ہوٹل کے کمرے میں مراٹھاکارکنان (تصویر میں نہیں) سے بات کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نےیہ کہہ کرکہ’’ مہاراشٹر میں ریزرویشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ مراٹھا سماج کی مخالفت مول لی ہے۔ پیر کی رات انہوں نے عثمان آبادکے جس ہوٹل میں قیام کیا تھا وہاں مراٹھا کارکنان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ حتیٰ کہ راج ٹھاکرے کو انہیں  اپنے کمرے میں بلاکر بات کرنی پڑی۔ راج نے  اپنی اس رائے کو دہرایا کہ مراٹھا سماج کو ریزرویشن کبھی نہیں مل سکے گا۔ البتہ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میںمنوج جرنگے سے بات کریں گے۔ 
 پیر کے روز راج ٹھاکرے نے شولاپور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مہاراشٹر میں ساری چیزیں اتنی منظم ہیں کہ یہاں کسی کو ریزرویشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘راج ٹھاکرے شولاپور سے عثمان آباد کے دورے پر روانہ ہو گئے جہاں رات میں انہوں نے پشپک ہوٹل میں قیام کیا۔ جب مراٹھا کرانتی مورچہ کے کارکنان کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے ہوٹل میں گھس کراحتجاج شروع کر دیا۔ وہ لابی میں بیٹھ کر راج ٹھاکرے مردہ باد کے نعرے لگانے لگے۔ پولیس اور را ج ٹھاکرے کے بارڈی گارڈ نے انہیں ہٹانے کی کوشش کی تو وہ اور برہم ہو گئے۔ کچھ دیر بعد خود راج ٹھاکرے نیچے آئے اور تقریباً ڈانٹتے ہوئے ان کارکنان سے کہا ’’نعرے بازی بند کرو، اگر بات کرنی ہے تو اوپر آئو‘‘ یہ کہہ کر وہ دوبارہ اپنے کمرے میں چلے گئے۔  ان کے اس رویے سے مراٹھا کارکنان اور بھی ناراض ہو گئے۔ جب وہ لوٹ رہے تھے اسی وقت کچھ لوگوں نے آواز لگائی ’’بات کرنی ہو تو نیچے آ‘‘ اس موقع پر میڈیا بھی موجود تھا۔ ان کارکنان نے میڈیا کے سامنے راج ٹھاکرے کو سخت سست کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس بات پر راضی تھے کہ راج ٹھاکرے سے بات کریں اور ریزرویشن کے تعلق سے اپنا موقف واضح کریں لیکن جس تحکمانہ انداز میں انہوں نے ہمیں اوپر آنے کیلئے کہا اس سے واضح ہو گیا کہ انہیں مراٹھا سماج کی کوئی قدر نہیں ہے۔ وہ ایک سطحی لیڈر ہیں۔‘‘ 
تھوڑی ہی دیر میں ان کارکنان کا یہ ویڈیو وائرل ہو گیا۔ اس کے بعد پولیس نے مفاہت کروائی اور راج ٹھاکرے نے ان کارکنان کو اپنے کمرے میں بلوایا۔  ان کارکنان کا اصرار یہ تھا کہ راج ٹھاکرے مراٹھا ریزرویشن کے تعلق سے اپنا موقف واضح کریں۔ وہ مراٹھا سماج کے ساتھ ہیں یا نہیں؟ اس پر راج ٹھاکرے نے جواب دیا کہ ’’ منوج جرنگے جب بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے تو  میں ان سے ملنے گیا تھا۔ میں نے اسی وقت ان سے کہا تھا کہ جو مطالبہ آپ کر رہے ہیں وہ کبھی منظور نہیں ہوگا۔  ساری پارٹیاں صرف آپ کا استعمال کر رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنی اس بات کو دہرایا کہ ’’مہاراشٹر میں کسی کو ریزرویشن کی ضرورت نہیں ہے۔ باہر سے آنے والے نوجوان مراٹھی نوجوانوں کی نوکریاں ہتھیا لیتے ہیں۔  اگر مہاراشٹر کا اقتدار میرے ہاتھ آیا تو میں اس بات کو یقینی بنائوں گا کہ یہاں کسی کو ریزرویشن کی ضرورت نہ رہے۔ میرے لئے مہاراشٹر کے تمام افراد برابر ہیں میں ذات پات کو مانتا ہی نہیں ہوں۔‘‘ مراٹھا کارکنان نے پھر اصرار کیا کہ اقتدار ہاتھ میں آئے گا تب آئے گا اس وقت آپ مراٹھا سماج کے ساتھ ہیں یا نہیں؟ اس پر انہوں نے کہا آپ لوگ مجھ پر دبائو نہ ڈالیں لیکن میں اس تعلق سے منوج جرنگے سے ملاقات کروں گا اور تفصیل میں گفتگو کروں گا۔ وہ میری بات سمجھیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK