• Fri, 21 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ریپیڈو کے ڈرائیور مہینے کا ایک لاکھ روپے کمار ہے ہیں، لنکڈان پوسٹ میں دعویٰ

Updated: November 21, 2025, 12:55 PM IST | Agency | New Delhi

کا پی رائٹرر کومل پوروال نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ ایک ریپیڈو ڈرائیور سے ان کی ملاقات ہوئی جو مختلف کام کر کے ایک لاکھ روپے کمار ہا ہے جس سے اس کا گھر آسانی سے چل ر ہاہے۔

Rapido riding is becoming increasingly popular these days. Photo: INN
ان دنوں ریپیڈو کی سوار ی تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔ تصویر:آئی این این
لنکڈان پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک  ریپیڈوڈرائیور ماہانہ ایک لاکھ کمانے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس پوسٹ کو کومل پوروال نامی خاتون نے شیئر کیا جو پیشے سے کاپی رائٹر ہیں۔ 
انہوں نے لکھا کہ وہ اتوار کی رات۹؍ بجے کے قریب ریپیڈو کی سوار ی کررہی تھیں۔ بات چیت کے دوران انہیں معلوم ہوا کہ ڈرائیور کی ماہانہ آمدنی ایک لاکھ روپے ہے۔
کومل نے لکھاکہ ڈرائیور خوش مزاج اور ملنسار تھا۔ دونوں میں بات چیت ہورہی تھی ۔ اسی دوران جب کومل نے پوچھا، ’’بھائی، کیا یہ آپ مستقل طور پریہی کرتے ہیں؟‘‘ ڈرائیور نے وضاحت کی کہ ’’وہ صبح سویگی ڈیلیوری پارٹنر کے طور پر کام کرتا ہے، شام کو ریپیڈو کے لئے گاڑی چلاتا ہے اور ہفتے کے آخر میں اپنے بھائی کے ساتھ ایک مقامی اسٹریٹ فوڈ اسٹال چلاتا ہے۔‘‘  یعنی وہ پیسہ کمانے کے لئے دن رات مختلف کام کرتا ہے تاکہ اس کا خاندان خوشی سے رہ سکے اور آرام سے زندگی گزار سکے۔
ڈرائیور کی یہ بات سن کر کومل حیران رہ گئیں۔ اس نے کومل سے کہا، ’’میڈم! بس تھوڑی زیادہ محنت ہے لیکن گھر آسانی سے چل رہا ہے۔‘‘ کومل یہ جان کر حیران رہ گئی کہ وہ کس طرح آمدنی کے مختلف ذرائع سے تقریباً ایک لاکھ روپے ماہانہ کما رہا ہے۔ ریپیڈو ڈرائیور کی اس کہانی نے کومل کی اس سوچ کو بدل کر رکھ دیا کہ ’’آج کل کے لوگ محنت کرنا نہیں جانتے۔‘‘ سوشل میڈیا پر اس پوسٹ پر لوگ طرح طرح کے تبصرے کر رہے ہیں۔
ایک نے لکھا، ’’جب ہم اپنے کمفرٹ زون سے باہر قدم رکھتے ہیں تو ہم ایسے بہت سے لوگ اور ایسی کہانیاں سنتے ہیں۔‘‘ ایک اور صارف نے لکھا، ’’میں نے دیکھا ہے کہ جب کوئی شخص مثبت سوچ والا اور خوش مزاج ہوتا ہے تو وہ زیادہ کماتا ہے اور زندگی کو بھرپور طریقے سے گزارتا ہے۔ جبکہ کوئی اگرلگاتار پیسوں کے پیچھے بھاگتا ہے تو وہ تناؤ کا شکار ہو جاتا ہے، بری عادتوں اور لت کا شکار ہو جاتا ہےجس سے اس کی مالی کے ساتھ ساتھ ذہنی حالت بھی بہتر نہیں  رہتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK