آر بی آئی نے بینکوں کو ہدایت دی کہ وہ ڈیبٹ کارڈ، دیر سے ادائیگی اور کم از کم بیلنس فیس کو کم کریں تاکہ صارفین کو راحت ملے۔آر بی آئی نے جہاں بینکوں کو فیس کم کرنے کا مشورہ دیا ہے، اس نے کوئی خاص حد مقرر نہیں کی ہے۔
EPAPER
Updated: September 19, 2025, 8:41 PM IST | Mumbai
آر بی آئی نے بینکوں کو ہدایت دی کہ وہ ڈیبٹ کارڈ، دیر سے ادائیگی اور کم از کم بیلنس فیس کو کم کریں تاکہ صارفین کو راحت ملے۔آر بی آئی نے جہاں بینکوں کو فیس کم کرنے کا مشورہ دیا ہے، اس نے کوئی خاص حد مقرر نہیں کی ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ صارفین سے وصول کی جانے والی بعض فیس کو کم کریں۔ ان میں ڈیبٹ کارڈز کی فیس، دیر سے ادائیگی اور کم از کم بیلنس کی ضروریات شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام سے بینکوں کی آمدنی پر اربوں روپے کا اثر پڑ سکتا ہے۔ آر بی آئی کا یہ اقدام اس وقت آیا ہے جب بینک خردہ قرض پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ کارپوریٹ قرض میں نقصان اٹھانے کے بعد، بینک اب ذاتی قرض، کار قرض اور چھوٹے کاروباری قرض سے اچھا منافع کما رہے ہیں تاہم اس اضافے نے آر بی آئی کی توجہ گاہک کے خدشات اور انصاف پسندی کی طرف مبذول کروائی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:ہند۔یورپی یونین ایف ٹی اے: معاہدے پر دستخط کے بعد اس کا نفاذ ایک سال بعد ہوگا
غریب صارفین پر خصوصی توجہ
آر بی آئی خاص طور پر ان فیس کے بارے میں فکر مند ہے جو غریب اور کم آمدنی والے صارفین کو غیر متناسب طور پر متاثر کرتی ہیں۔ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک ہندوستان میں یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ اگرچہ آر بی آئی نے بینکوں کو فیس کم کرنے کا مشورہ دیا ہے، لیکن اس نے کوئی خاص حد مقرر نہیں کی ہے۔ آن لائن مالیاتی بازاربینک بازار کے مطابق خردہ اور چھوٹے کاروباری قرض کی پروسیسنگ فیس فی الحال ۵ء۰؍فیصد سے۵ء۲؍ فیصدتک ہے۔ کچھ بینک ہوم لون کی فیس کو۲۵؍ہزار تک محدود کرتے ہیں۔ اس سال بینکوں کی فیس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا ریٹنگز اینڈ ریسرچ کے اعداد و شمار کے مطابق جون کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں فیس کی آمدنی۱۲؍فیصد بڑھ کر۶ء۵۱۰؍ بلین ہو گئی۔ یہ پچھلے سال کے مقابلے میں ۶؍فیصد زیادہ ہے۔
آر بی آئی کی توجہ فیس کے تغیرات پر ہے
آر بی آئی نے مشاہدہ کیا ہے کہ ایک ہی پروڈکٹ کے لیے مختلف صارفین سے مختلف فیس وصول کی جارہی ہے۔ یہ انصاف کے خلاف ہے۔ انڈین بینکس اسوسی ایشن (آئی بی اے) بھی بینکوں کے ساتھ۱۰۰؍ سے زیادہ ریٹیل پروڈکٹس پر تبادلہ خیال کر رہا ہے جن کی آر بی آئی نگرانی کر رہا ہے۔ مارچ ۲۰۲۴ء میں، آر بی آئی کے گورنر سنجے ملہوترا نے بینکوں اور این بی ایف سی سے کہا کہ وہ صارفین کی شکایات کو دور کریں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ بینک کے سینئر افسران، جیسے ایم ڈیز اور سی ای اوز کو ہفتے میں ایک بار شکایات کے حل کے لیے وقت دینا چاہیے۔