صنعت نے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ریپو ریٹ میں چوتھائی فیصد کمی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور مرکزی بینک کے اس اقدام کو معیشت کے لیے انتہائی ضروری حمایت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔
EPAPER
Updated: February 09, 2025, 11:26 AM IST | Mumabi
صنعت نے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ریپو ریٹ میں چوتھائی فیصد کمی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور مرکزی بینک کے اس اقدام کو معیشت کے لیے انتہائی ضروری حمایت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔
صنعت نے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ریپو ریٹ میں چوتھائی فیصد کمی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور مرکزی بینک کے اس اقدام کو معیشت کے لیے انتہائی ضروری حمایت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔
کامرس اینڈ انڈسٹری باڈی فکی کے صدر ہرش وردھن اگروال نے کہا کہ ’’آر بی آئی کا یہ فیصلہ بروقت اور دور رس ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ بینکنگ سیکٹر اس کی پیروی کرے گا اور قرض کی شرح کو کم کرے گا۔ مزید برآں، افراط زر کے ہدف کی مزید لچکدار تشریح مستقبل قریب میں شرح میں مزید کمی کا اشارہ کرتی ہے۔ حال ہی میں اعلان کردہ مرکزی بجٹ میں سرمایہ کاری پر مبنی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مینوفیکچرنگ، ایم ایس ایم ای اور بنیادی ڈھانچے پر زور دیا گیا ہے۔ آج کی شرح میں کمی سے ان اقدامات کو مزید تقویت ملے گی، اس طرح اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔
یہ بھی پڑھئے: راشد خان کی نظریں ۱۰۰۰؍ ٹی ۲۰؍ وکٹ پر مرکوز
اسی طرح کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے ڈائریکٹر جنرل چندرجیت بنرجی نے آر بی آئی کے ریپو ریٹ میں۲۵؍ بیسس پوائنٹس کی کٹوتی کا پرزور خیرمقدم کیا اور اسے ایک بے مثال بجٹ کے چند دن بعد آنے والا ایک اہم فیصلہ قرار دیا جو معیشت کو بڑا فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً ۵؍ سال کے بعد آر بی آئی نے شرح سود میں نرمی کا چکر شروع کیا ہے، جس سے ریپو ریٹ ۶ء۲۵؍ فیصد ہو گیا ہے۔ یہ متوازن نقطہ نظر اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور مالی استحکام کو برقرار رکھنے کے درمیان توازن کی عکاسی کرتا ہے۔ بنرجی نے کہا کہ سی آئی آئی کو امید ہے کہ اس شرح میں کٹوتی سے مرکزی بجٹ ۲۶۔۲۰۲۵ء میں اعلان کردہ کھپت کو بڑھانے والے اقدامات کی تکمیل ہوگی، اس طرح گھریلو مانگ کو تقویت ملے گی۔ نقد کے انتظام کے حالیہ اقدامات اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ شرح میں کمی کے اثرات کو مؤثر طریقے سے پیداواری شعبوں تک پہنچایا جائے۔