• Mon, 29 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ایک کروڑ بنگلہ دیشی اور روہنگیا مہاجرین کہاں ہیں؟‘‘

Updated: December 29, 2025, 3:25 PM IST | Agency | Kolkata

مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے بعد جاری کردہ مسودہ فہرست سے۵۸؍ لاکھ ووٹروں کے نام حذف ہونے پرترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی کا سوال، الیکشن کمیشن کا بنگال میں ۳۶ء۱؍ کروڑووٹروں کے ناموں میں اختلافات کا دعویٰ جن کی سماعت کی جائے گی.

Trinamool Congress MP Abhishek Banerjee. Picture: PTI
ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ا بھیشیک بنرجی۔ تصویر: پی ٹی آئی
 ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر) مشق کے تحت ناموں کو حذف کرنے پر مغربی بنگال میں سیاسی ماحول گرم ہے۔ ترنمول کانگریس کے قومی جنرل سیکریٹری اورایم پی  ابھیشیک بنرجی نے سنیچر کو الیکشن کمیشن (ای سی آئی) سے براہ راست جواب دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس پر سخت حملہ کیا۔ترنمول کانگریس کے لیڈر اور ڈائمنڈ ہاربر کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے دوران کتنے روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کے نام ہٹائے گئے اس کی معلومات کو عام کیا جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ۲۰۲۱ء کے بنگال انتخابات میں ہارنے کے بعد سے مرکزی حکومت ریاست کے لوگوں کو پریشان کررہی ہے۔
واضح رہےکہ ایس آئی آر کے بعدمغربی بنگال میں جاری کردہ مسودہ فہرست میں ۵۸؍ لاکھ ووٹروں کے نام حذف ہوئے ہیں ۔ اس  کے علاوہ الیکشن کمیشن نے ایک کروڑ ۳۶؍ لاکھ رائے دہندگان کےفارم میں’منطقی اختلافات‘ ہونے کا دعویٰ کیا ہے یعنی انہوں نے فارم میں جو تفصیلات دی ہیںوہ یا تو۲۰۰۲ء کی ایس آئی آر میں نہیں تھیں اس سال اوراس مرتبہ دی گئی تفصیلات میں والدین کے نام کا فرق ہے۔ان ۱ء۳۶؍ کروڑ ووٹروں کوسماعت کیلئےبلایاجائے گا ۔  
کولکاتا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابی فہرست کے مسودے کی اشاعت کے بعد مغربی بنگال میں ایس آئی آر مشق سے ہٹائے  گئے۵۸؍ لاکھ ناموں میں سے غیر قانونی بنگلہ دیشی اور روہنگیا کی تعداد کا انکشاف کرنا چاہئے۔ابھیشیک بنرجی نے کہاکہ’’ الیکشن کمیشن  نے جن ۳۶ء۱؍ کروڑ ووٹروںکے ناموں میںمنطقی اختلافات کادعویٰ کیا ہے، ان ناموں کی فہرست کہاں ہے؟الیکشن کمیشن یہ فہرست کیوں نہیں شائع کررہا ہے؟انہوں نے الزام لگایا تھا کہ مغربی بنگال میںایک کروڑروہنگیا اوربنگلہ دیشی شہری ہیں۔ کمیشن کوان غیر قانونی مہاجرین کی فہرست شائع کرنی چاہئے۔‘‘ترنمول کانگریس کے قومی جنرل سیکریٹری نے کہا کہ بنگال کی آبادی ۱۰ء۰۵؍کروڑ ہے۔  ایس آئی آر مشق میں جن ووٹروں کے نام حذف کیے گئے ان کی تعداد۵۸؍ لاکھ ہے۔ بنرجی نے کہا’’یہ صرف۵ء۷۹؍ فیصد آبادی کی نمائندگی کرتا ہے جو ان تمام ریاستوں میں سب سے کم ہے جہاں ایس آئی آر کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ای سی آئی سے مطالبہ کیا کہ ہٹائے گئے۵۸؍  ناموں میں بنگلہ دیشی اور روہنگیا کی تعداد ظاہر کی جائے۔
بنگال کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
ابھیشیک بنرجی نے الزام لگایا کہ۲۰۲۱ء کے اسمبلی انتخابات میں ترنمول کانگریس کی زبردست جیت کے بعد سے مرکزی حکومت بنگال کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ پوری مہم  مخصوص ایجنڈے کے ساتھ چلائی جا رہی ہے جس کا مقصد ریاست کے لوگوں کو ہراساں کرنا ہے۔
دراندازی کے الزام کو چیلنج
سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ابھیشیک بنرجی کا بیان اپوزیشن جماعتوں کے لیے ایک سیدھا چیلنج ہے جنہوں نے بار بار دراندازی کا مسئلہ اٹھایا اور ووٹر لسٹ کی درستی پر سوال اٹھایا۔ ٹی ایم سی لیڈر نے واضح کیا کہ اگر یہ نام واقعی غیر قانونی دراندازوں کے ہیں تو الیکشن کمیشن کو شفافیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرکاری نمبر جاری کرنے چاہئیں۔واضح رہے کہ بنگال میںڈرافٹ ووٹر لسٹ ۱۶؍ دسمبرکو جاری کی گئی تھی ۔
بی ایل اوز کی پریشانی پر تشویش کا اظہار 
ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ صرف ایک ماہ قبل ان کی پارٹی نے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ ایس آئی آر پر کام کرنے والے پریشان ہیں۔ ایس آئی آر  میں عموماً ۲؍ سال لگتے ہیں لیکن اسے صرف دو سے تین ماہ میں مکمل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جس سے بی ایل اوز سے لے کر عام آدمی تک سب کو پریشانی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی آر اور این آر سی کے خوف  سے۵۱؍افراد نے خودکشی کی کوشش کی۔۴۵؍ ا فراد کی جان گئیں۔۶؍ اب بھی اسپتال میں ہیں۔
ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ ایس آئی آر کےدو ران ۲۹؍ بی ایل اوز نے خودکشی کی کوشش کی۔ ان میں سے۲۴؍ اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ۵؍کی موت ہوئی۔ تمام بی ایل اوز یا ان کے اہل خانہ نے تحریری طور پر بتایا ہے کہ انہوں نے ایس آئی آر کا کام مکمل نہ کر پانے کے ذہنی دباؤ کی وجہ سے خودکشی کی۔ابھیشیک نے کہا کہ ٹی ایم سی نے پانچ سوال پوچھے، لیکن ابھی تک کسی کا جواب نہیں دیا گیا ہے۔ ابھیشیک نے کہا کہ نومبر کے آخر میں الیکشن کمیشن کے ساتھ میٹنگ میں انہوں نے پانچ سوالوں کے جواب مانگے تھے لیکن  کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ اگرمقصد دراندازوں کی شناخت کرکے انہیںباہر کرنا ہے تواروناچل پردیش اورناگالینڈ جیسی ریاستوں میںایس آئی آر کیوں نہیں کیا جارہا ہے جن کی میانمار کے ساتھ بین الاقوامی سرحدیں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK