ضلع میں سورجا گڑھ لوہے کی کان جو نہ صرف ریاست میں بلکہ ملک بھر میں اپنے اعلیٰ معیار کے لوہے کی وجہ سے موضوع بحث بن چکی ہے، اسے دوبارہ توسیع دینے کی تجویز ہے اور اس سلسلے میں ایک ماحولیاتی عوامی سماعت کا اہتمام جنوری کے مہینے میں کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 30, 2024, 12:18 PM IST | Ali Imran | Gadchiroli
ضلع میں سورجا گڑھ لوہے کی کان جو نہ صرف ریاست میں بلکہ ملک بھر میں اپنے اعلیٰ معیار کے لوہے کی وجہ سے موضوع بحث بن چکی ہے، اسے دوبارہ توسیع دینے کی تجویز ہے اور اس سلسلے میں ایک ماحولیاتی عوامی سماعت کا اہتمام جنوری کے مہینے میں کیا گیا ہے۔
ضلع میں سورجا گڑھ لوہے کی کان جو نہ صرف ریاست میں بلکہ ملک بھر میں اپنے اعلیٰ معیار کے لوہے کی وجہ سے موضوع بحث بن چکی ہے، اسے دوبارہ توسیع دینے کی تجویز ہے اور اس سلسلے میں ایک ماحولیاتی عوامی سماعت کا اہتمام جنوری کے مہینے میں کیا گیا ہے۔ فی الحال اس کان سے ہر سال ایک کروڑ ٹن لوہا نکالا جا رہا ہے۔ توسیع کے بعد چھ کروڑ ٹن کان کنی کی تجویز ہے۔ اس سے کان کنی کے علاقے کے قریب آباد ۳۱ ؍گاؤں متاثر ہوں گے۔ اسکے علاوہ کونسری میں قائم فیکٹری کی بھی توسیع کی جائے گی۔ بتادیں کہ مقامی قبائلیوں اور نکسلیوں نے اس توسیع کی مخالفت کی ہے ، اس کے باوجود گڈچرولی ضلع کے ایٹاپلی تعلقہ میں سورجا گڑھ پہاڑی پر ۳۴۸؍ ہیکٹر کے رقبے پر گزشتہ تین سال سے لوہے کی کان کنی جاری ہے۔ لائیڈ میٹلز کمپنی کے پاس مذکورہ کان کا ٹھیکہ ہے اور اس کمپنی نے چامورشی تعلقہ کے کونسری میں ایک فیکٹری بھی شروع کی ہے۔ اس فیکٹری کے پہلے مرحلے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ پچھلے سال چار بڑی کمپنیوں کو سورجا گڑھ پہاڑی پر ۴۵۰۰ ہیکٹر کا علاقہ کان کنی کے لئے ٹھیکہ پر دیا گیا ہے۔ لیکن انہوں نے ابھی تک کھدائی شروع نہیں کی۔ جبکہ لائیڈ میڑلز کمپنی ذریعے یہاں ہر سال ایک کروڑ ٹن لوہے کی کان کنی کی جاتی ہے اور مستقبل میں کمپنی اس صلاحیت کو چھ کروڑ ٹن تک بڑھانے جا رہی ہے۔ تاہم اس کی وجہ سے کان کنی کے علاقے کے ۳۱ ؍گاؤں دوبارہ آلودگی سے متاثر ہوں گے۔ اس کیلئے ۲۸؍ جنوری ۲۰۲۵ءکو مہاراشٹر آلودگی کنٹرول بورڈ کے ذریعہ گڈچرولی کلکٹریٹ میں ماحولیات پر ایک عوامی سماعت کا انعقاد کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اعلان کیا تھا کہ گڈچرولی کو `اسٹیل سٹی بنایا جائے گا۔ اسلئے یہ بات زیر بحث ہے کہ مجوزہ توسیع اسی منصوبے کا حصہ ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ لوہے پر مبنی صنعتوں کی وجہ سے نہ صرف گڈچرولی بلکہ مشرقی ودربھ کے کئی اضلاع میں بھی معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ تاہم مقامی لوگوں کی جانب سے ایک بار پھر اس کی مخالفت کی جا سکتی ہے۔ فی الحال، ۳؍ملین ٹن ہیمیٹائٹ (لوہا) کی سالانہ کان کنی لائیڈ میٹلز اینڈ انرجی لیمیٹیڈ کے ذریعہ ۳۴۸ ؍ہیکٹر کے علاقے میں کی جارہی ہے، جو ایٹاپلی تعلقہ میں سورجا گڑھ پہاڑی پر واقع ہے۔ اس کان کی صلاحیت کو ۱۰؍ سے بڑھا کر ۲۶؍ملین ٹن سالانہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سالانہ ۴۵؍ لاکھ ٹن بی ایچ کیو، سالانہ ۵۰؍ لاکھ ٹن ٹھوس فضلہ، کل ۶۰؍ ملین یعنی چھ کروڑ ٹن کی کان کنی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ، لوہے کی پیداوار کے علاقے کو سورجا گڑھ لوہے کی کان کے لیز ایریا پر کرشنگ اور اسکریننگ پروجیکٹ کے ساتھ بڑھایا جائے گا۔ ہیڈری، بانڈے، پرسل گوندی میں ۴۵۰؍ لاکھ ٹن سالانہ کی صلاحیت کے ساتھ کم درجے کے لوہے (بی ایچ کیو) سے فائدہ اٹھانے کا منصوبہ تجویز کیا گیا ہے۔ اسکی وجہ سے پرسل گونڈی، ناگول واڑی، بانڈے، مللّم پاڑ، منگیر، سورجاگڑھ، ہیڈری، ایکرا (خورد)، کارمپلّی، پیٹھا، جھارے گوڈا، کُدری، موہرلی، بانڈے، گوڈیل، اتلنار، نینڈیر، ریکنار، آلدندی پارسل گوندی کے دیہات آلودگی سے متاثر ہوں گے۔