سولر اور انرجی سیکٹر میں مواقع، اگلے۶۰؍ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ میں۸۰؍ فیصد اضافے کا امکان ہے۔مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ آنے والے برسوں میں چین کی نئی پالیسیوں اور اس کی کاروباری اصلاحات سے کافی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: September 02, 2025, 5:23 PM IST | New Delhi
سولر اور انرجی سیکٹر میں مواقع، اگلے۶۰؍ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ میں۸۰؍ فیصد اضافے کا امکان ہے۔مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ آنے والے برسوں میں چین کی نئی پالیسیوں اور اس کی کاروباری اصلاحات سے کافی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ آنے والے برسوں میں چین کی نئی پالیسیوں اور اس کی کاروباری اصلاحات سے کافی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ مورگن اسٹینلے کے ماہرین کے مطابق چین اب صنعتوں میں غیر ضروری سخت مقابلے اور کم منافع کی حکمت عملی تبدیل کر رہا ہے۔ اسے اینٹی انوولیشن کہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کمپنیاں اب ہوشیاری سے کام کریں گی اور غیر ضروری مقابلے سے بچیں گی۔ ماہرین نے کہا کہ چین بہت سی صنعتوں میں اضافی پیداوار کو کم کر رہا ہے اور ریلائنس بھی اپنے کاروبار کو آسان اور منظم بنا رہا ہے جس سے کمپنی کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔
شمسی توانائی اور توانائی کے شعبے میں مواقع
غور طلب ہے کہ مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس ہندوستان میں اپنے سولر کاروبار کی پوری تیاری کر رہی ہے۔ اس وقت چین میں سولر پینل بنانے والی فیکٹریوں میں بہت زیادہ پیداوار ہو رہی ہے اور انہیں اسے کم کرنا ہو گا۔ اس سے ریلائنس کو فائدہ ہوگا۔ ماہرین کے مطابق اس سے۲۰۳۰ء تک توانائی کی لاگت میں ۴۰؍فیصد کی کمی ہو سکتی ہے اور۲۰۲۷ء تک توانائی کے نئے منصوبوں سے حاصل ہونے والی آمدنی میں۱۳؍فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ چین کی نئی پالیسی اور زائد پیداوار کو کم کرنے کے اقدامات سے ریلائنس کو قیمت اور آمدنی کے فوائد حاصل ہوں گے، جس سے کمپنی کی دولت میں۲۰؍ بلین ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے اور آمدنی میں۱۷؍فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
ریلائنس انڈسٹریز کے حصص کی قیمت اور مستقبل کے امکانات
مورگن اسٹینلے ریلائنس پر زیادہ وزن والی درجہ بندی کو برقرار رکھتا ہے اور اس کا۱۲؍ ماہ کی قیمت کا ہدف ۱۷۰۱؍ ہے، جو موجودہ قیمت سے تقریباً۲۶؍ فیصد زیادہ ہے۔ سال کے آغاز سے اسٹاک میں۱۳؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے۶۰؍ دنوں میں اسٹاک کے بڑھنے کا۸۰؍ فیصد امکان ہے، خاص طور پر اے آئی اور توانائی کی نئی سرمایہ کاری کی وجہ سے۔