جنوری میں یہ ۱ء۵؍ فیصد تک پہنچی۔ دسمبر میں ۶۹ء۵؍ فیصدکے ساتھ ۴؍ماہ کی بلند ترین سطح پر تھی۔
EPAPER
Updated: February 14, 2024, 11:50 AM IST | Agency | New Delhi
جنوری میں یہ ۱ء۵؍ فیصد تک پہنچی۔ دسمبر میں ۶۹ء۵؍ فیصدکے ساتھ ۴؍ماہ کی بلند ترین سطح پر تھی۔
ملک کے عوام کو جنوری ۲۰۲۴ء میں مہنگائی سے کچھ راحت ملی ہے۔ شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت (ایم او ایس پی آئی ) کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری کیلئے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی افراط زر۱ء۵؍ فیصد پر آیا۔ خردہ افراط زر دسمبر ۲۰۲۳ء میں ۶۹ء۵؍ فیصد کی ۴؍ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، جو نومبر میں۵۵ء۵؍ فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ گزشتہ سال جنوری میں دیہی خردہ افراط زر کی شرح ۶۵ء۶؍ فیصد تھی جب کہ شہری مہنگائی کی شرح ۷۹ء۴؍ فیصد تھی۔
جنوری ۲۰۲۴ء میں کھانے پینے کی اشیاء کی افراط زر کی شرح۸ء۳؍ فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جب کہ دسمبر ۲۰۲۳ء میں یہ۷۰ء۸؍ فیصد تھی، جو اس وقت کسی بھی زمرے میں ریکارڈ کی گئی سب سے زیادہ مہنگائی تھی۔
۲۰۲۴ء کے پہلے مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے جائزے میں، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ افراط زر کا نقطہ نظر خوراک کی قیمتوں سے متاثر ہوگا، جو کہ غیر یقینی ہے۔ گورنر نے کہاکہ ’’غذا کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اہم سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ قریب کی مدت میں سی پی آئی پر مبنی افراط زر کو بڑھا سکتا ہے۔ گندم، مسالوں اور دالوں جیسی بڑی فصلوں کیلئے ربیع کی جاری بوائی کی پیش رفت پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر چینی کی زیادہ قیمتیں بھی تشویشناک ہیں۔آر بی آئی نے۲۴۔۲۰۲۳ء کیلئے افراط زر کا تخمینہ ۵ء۴؍ فیصد پر برقرار رکھا۔ موجودہ سہ ماہی (چوتھی سہ ماہی) کیلئے، تخمینہ پہلے کے ۲ء۵؍ فیصد سے کم کر کے ۵؍ فیصدکر دیا گیا تھا۔ مالی سال۲۵ء کیلئے افراط زر کا تخمینہ ۴ء۵؍فیصد پر طے کیاگیا ہے۔