Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگلہ دیش میں مذہبی تنظیموں کا جلسہ، غیر اسلامی سرگرمیوں پر پابندی کا مطالبہ

Updated: May 06, 2025, 1:05 PM IST | Agency | Dhaka

ہزاروں کی تعداد میں عوام کی شرکت، خصوصی طور پر خواتین کے تھیٹر فیسیٹول اور پتنگ بازی مقابلے وغیرہ پر قدغن لگانے کی مانگ کی گئی.

Crowds of people attending the rally. Photo: INN
جلسے میں شرکت کرنے والے عوام کا جم غفیر۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش کی مذہبی مختلف تنظیموں نے ایک روز قبل دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا، جو حالیہ برسوں کے دوران سب سے بڑا عوامی طاقت کا مظاہرہ تھا۔ شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد مذہبی حلقے مزید سرگرم ہو گئے ہیں۔ حفاظت اسلام بنگلہ دیش کے بینر تلے مختلف سیاسی و مذہبی تنظیموں ، مدارس اور علماء کرام نے اس ریلی میں شرکت کی۔ 
 مقررین نے حکومت سے کئی مطالبات کئے، جن میں خواتین کمیشن کی تحلیل بھی شامل ہے، جس کا مقصد خواتین کے مساوی حقوق کو فروغ دینا ہے۔ ایک خواتین مدرسہ کی معلمہ محمد شہاب الدین نے کہا’’مرد و عورت کبھی برابر نہیں ہو سکتے، قرآن مجید نے ہر جنس کیلئے الگ اصول بیان کئے ہیں ، ہم اس سے آگے نہیں جا سکتے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:ممبئی میں پانی کٹوتی نہیں ہوگی ، شہریو ں کو راحت

مظاہرین نے خواتین کے فٹ بال میچ، میوزک شوز، تھیٹر فیسٹیول، اور پتنگ بازی جیسے تہواروں کو ’غیراسلامی‘ قرار دے کر ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے عبوری وزیراعظم نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے اعلان کیا ہے کہ عام انتخابات جون ۲۰۲۶ء تک کروائے جائیں گے۔ اس سے قبل مختلف سماجی تنظیمیں اپنی عوامی طاقت دکھانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ جلسے سے خطابت کرتے ہوئے ایک مدرسہ کے استاد محمد عمر فاروق نے کہا’’اگر کسی حکومت نے اسلام مخالف کوئی قدم اٹھایا تو ۹۲؍ فیصد مسلم آبادی اس کو مسترد کر دے گی۔ ‘‘
 یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ ۱۵؍ سالہ اقتدار کے دوران اسلام پسندوں کے خلاف سخت اقدامات کرتی رہی تھیں، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کے بعد وہ ہندوستان فرار ہو چکی ہیں ۔ ہندوستان نے انہیں پناہ دے رکھی ہے شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش میں ان کے خلاف دائر کردہ مقدمات کا سامنا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کی حکومت کے خلاف ملک کے طلبہ نے آوا ز اٹھائی تھی جس کے بعد فوج نے اقتدار اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور محمد یونس کے عارضی طور پر ملک کا سربراہ بنایا گیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK