عارف، پائلٹ بوٹ میں ملازمت کرنے کے علاوہ گزشتہ ۲۰۔۲۵؍ سال سے اس طرح کی خدمت انجام دے رہے ہیں، پچھلے ایک سال میں کئی لوگوں کو سمندر میں گرنے سے بچاچکےہیں، جن میں ایک نوجوا ن لڑکی بھی شامل ہے، جوسیلفی لینےکی دھن میں جیٹی کےآخری سرے پر پہنچ گئی تھی، اس کا اگلا قدم اسے سمندرکی آغوش میں لے جانےوالاتھا۔
حادثہ کے بعدادھوٹھاکرے نے بھی عارف کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ تصویر: آئی این این
ڈاکیارڈ روڈ کےمحمدعارف بامنے نےگیٹ وے آف انڈیاپرحادثہ کا شکار ہونے والےجہاز سے گرکر ڈوبنے والے ۲۵؍ مسافروں کو اپنی جان پرکھیل کر بچایا تھا جن میں اکثریت برادران وطن کی تھی ۔ ان کے جرأتمندنہ اقدام کیلئے مختلف سیاسی و سماجی جماعتوںکی جانب سے انہیںاعزاز سے نوازاگیاتھا ۔ انقلاب نے یہ خبر ۱۹؍ دسمبر ۲۰۲۴ءکو شائع کی تھی۔
حادثہ کو ایک سال گزرنے کے باوجود عارف اس کے خوفزدہ مناظرنہیں بھولے ہیں۔ اس کے بارے میں سوچ کر انہیں حیرت ہوتی ہے کہ انہوں نے کیسے اورکن حالات میں اتنے لوگوںکو بچایاتھا۔ اس وقت نہ معلوم کیسے اتنی مستعدی آگئی تھی، ڈیڑھ سے ۲؍ گھنٹوںمیں ۲۵؍افراد کی جان بچاناممکن نہیں تھالیکن عارف نے اپنی ہمت ، حکمت ، تجربہ اور حوصلہ سے انہیں غرقاب ہونے سے بچایاتھا۔
عارف بامنے سے متعلق انقلاب کی خبرکا تراشہ۔
چونکہ عارف اکثر ڈیوٹی کےدوران سمندر میں ہوتے ہیں، اس لئے جب کبھی اس طرح کا حادثہ ہوتاہے، وہ، اپنی جان کی پروا کئے بغیرفوراً متاثرین کی مدد کیلئے پہنچ جاتےہیں۔گزشتہ ایک سال میں بھی وہ کئی لوگوںکی جان بچاچکےہیںجن میں ایک نوجوان لڑکی کوسیلفی لینےکی کوشش میں سمندر میں گرنے سے بچانے کا واقعہ بروقت مستعدی کی روشن مثال ہے۔گیٹ آف انڈیا کےایم شیڈ کے جیٹی پر سیلفی لینےکی دھن میں یہ لڑکی جیٹی کےآخری سرے پرپہنچ گئی تھی،اس کا اگلا قدم، اسے سمندرکی آغوش میں پہنچا سکتاتھا،عین وقت پر عارف نے سمندر میں اپنی پائلٹ بوٹ سے بڑی زوردار آواز لگاکر اسے خبردارکیاتھا، آواز کی تیزی سےچونک کر وہ سمندر میں گرنے سے بچ گئی تھی۔
ایک سوال کےجواب میں عارف نے بتایاکہ ’’حادثہ کے کئی مناظراب بھی میری آنکھوںمیں محفوظ ہیں ۔ بارامتی کی جس ۴؍رکنی فیملی کو بچایا تھا ،وہ اب بھی رابطہ میں ہے۔ یہ لوگ وقتاً فوقتاً فون پر میری خیریت پوچھتے ہیں تو بہت اچھا لگتا ہے ۔ ان لوگوں کی جان بچانےکےعلاوہ، ایسی خطرناک صورتحال میں بھی اس فیملی کی ایک خاتون کاپرس تھا، جس میں اس کےسرکاری دستاویزات ،منگل سوتر اورنقد رقم تھی۔ وہ پرس کیلئے بہت پریشان تھی۔میں نے اپنی جان خطرہ میں ڈال کرگہرے سمندر سے اس کاپرس تلاش کرکے اس کےحوالے کیاتھا۔ خاتون نے پر س ملنے پربڑی عاجزی سے شکریہ اداکیاتھا ۔وہ آج بھی مجھے بارامتی سے فون کرتی ہیں۔ خیر خیریت دریافت کرکے دعائیں دیتی ہیں۔ ‘‘
واضح رہےکہ مذکورہ حادثہ گیٹ وے آف انڈیا سے ایلیفینٹا جزیرہ جانےوالی نیل کمل کشتی کے ساتھ ہواتھا ۔ حادثہ میں ۱۳؍ افراد ڈوب گئے تھے جبکہ۱۰۰؍افراد کو بچالیاگیاتھاجس کی رپورٹ انقلاب میں ۱۹؍دسمبر۲۰۲۴ء کو شائع ہوئی تھی۔