Updated: December 11, 2025, 4:01 PM IST
| Islamabad
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید کے خلاف ہونے والے مسلسل مظاہروں کے پیش نظر حکومت نے انہیں ممکنہ طور پر دیگر جیل میں منتقل کئے جانے کا امکان ہے، اس سے قبل تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے سےبڑے پیمانے پر عوام میں ناراضگی پائی جا رہی تھی۔
پاکستان کے ساطق وزیر اعظم عمران خان۔ تصویر: آئی این این
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو جلد ہی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے منتقل کیا جا سکتا ہے ، کیونکہ ان کے حامیوں کے مظاہروں نے مقامی حکام پر دباؤ بڑھا دیا ہے، ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے یہ بات کہی گئی۔ پنجاب حکومت کے ایک سینئر نمائندہ کے مطابق، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے بات چیت کر چکے ہیں، صوبائی انتظامیہ جلد ہی وفاقی حکومت سے مشاورت کے بعد عمران خان کی ممکنہ منتقلی کا فیصلہ لے گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت متبادل نظربندی کی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے، جس میں اڈیالہ جیل کے باہر مسلسل ہجوم کی وجہ سے ڈسٹرکٹ جیل اٹک ایک مضبوط امکان کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ممدانی کے خلاف ہندوتوا مہم کے باوجود آنکی فتح میں جنوبی ایشیاء نژاد ووٹرز نےاہم کردار ادا کیا: رپورٹ
دریں اثناء وزیراعظم کے رابطہ کار برائے اطلاعات اختیار ولی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مسلسل احتجاج سے جیل کے قریب رہائشیوں کی روزمرہ زندگی میں خلل پڑرہا ہے، جس کے باعث حکام نے پی ٹی آئی بانی کی منتقلی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے بعض اراکین جان بوجھ کر عوامی مظاہروں کے بہانے بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔منگل کو جیل اہلکاروں کے عمران خان کی بہنوں اور قانونی ٹیم سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کے بعد تناؤ بڑھ گیا۔ اس انکار کے بعد، ان کے خاندان کے افراد اور حامیوں نے احتجاج شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں پنجاب پولیس نے بدھ کی صبح تڑکے واٹر کینن تعینات کیے اور کئی گاڑیاں ضبط کر لیں۔ اس کے بعد علاقہ صاف کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان میں پھنسے افغان شہریوں کی منتقلی کیلئے جرمن حکومت پر دباؤ میں اضافہ
بعد ازاں پی ٹی آئی نے پولیس کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ عدالت کے احکامات کے باوجود، عمران خان کے رشتہ داروں سے غیرقانونی طور پر ملاقات روک دی گئی۔ پارٹی نے خاص طور پر سردیوں کے درجہ حرارت میں خواتین پر واٹر کینن کے استعمال کو ’’سنگدلانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور حکام پر الزام لگایا کہ وہ عمران خان کو ایک قیدی کے بنیادی حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔ تاہم منگل کو پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے سینئر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) لیڈروں کے ہمراہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کیا۔ یہ مظاہرہ جیل میں بند پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقات کی ان کی بار بار کی درخواستوں کے انکار کے بعد ہوا۔ دھرنے میں شامل ہونے والوں میں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور پارٹی کے خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر خان شامل تھے۔