Inquilab Logo Happiest Places to Work

یورپ ہندوستانی طلبہ کیلئے تعلیم حاصل کرنے کی ترجیحی منزل: رپورٹ

Updated: July 07, 2025, 10:00 PM IST | New Delhi

گزشتہ ۷؍ سال میں ہندوستانی طلبہ میں یورپی ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستانی طلبہ امریکہ کے بجائے یورپ کے تعلیمی اداروں کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا پروفائل چیک کرنے کے عمل کے سبب بیشتر ہندوستانی طلبہ کا امریکی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کا فیصلہ تبدیل ہوسکتا ہے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ’’منتخب‘‘ کرنا چاہتے ہیں کہ کون اُن کے ملک میں داخلے کے ’’قابل‘‘ ہے۔ لیکن اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہندوستانی طلبہ کی بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم کیلئے امریکہ کے مقابلے یورپ کا انتخاب کر رہی ہے۔ ۲۰۱۵ء سے ۲۰۲۳ء کے درمیان یورپ جانے والے طلبہ میں ۴۵؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ جرمنی اور فرانس جیسے ممالک میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد ۳ء۶۸؍ فیصد بڑھی ہے۔ ۲۰۲۴ء میں ۴۳؍ ہزار ہندوستانی طلبہ نے داخلہ لیا تھا۔ آسٹریا، مالٹا، پرتگال اور اسپین جیسے ممالک بھی ہندوستانی طلبہ کی دلچسپی میں نمایاں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ اس ضمن میں ہندوستان اور ملائیشیا میں قائم ایک ایجوکیشن مینجمنٹ کمپنی ون اسٹیپ گلوبل کے بانی اور ڈائریکٹر اریترا گھوسل نے دی ٹیلی گراف آن لائن کو بتایا کہ ’’امریکہ کی صورتحال پر سبھی کو تشویش ہے۔ امریکہ نے اپنے ویزا کے عمل کے حصے کے طور پر سوشل میڈیا پروفائل چیک کرنے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔ ایسی صورتحال میں، طلبہ اکثر سافٹ ٹارگٹ بن جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، امیگریشن پالیسیاں انتہائی سخت ہو گئی ہیں اور ان پر بہت زیادہ غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، جس سے خاندانوں کیلئے آگے کی منصوبہ بندی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ عوامل بہت سے ہندوستانی طلبہ کو دیگر متبادل کی طرف توجہ دینے پر مجبور کررہے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: جمعیت متنازع فلم ’’ادئے پور فائلز‘‘ کی ریلیز پر پابندی لگانے کیلئے عدالت سے رجوع

گھوسل نے مزید کہا کہ ’’ہندوستانی خاندان سرمایہ کاری کی واپسی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ سرمایہ کاری کے بدلے انہیں کیا مل رہا ہے۔ تاہم، یورپ کی مقبولیت میں اضافہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے نہیں ہوا ہے۔ یورپ ہندوستانی طلبہ کیلئے نئی ترجیحی منزل میں سے ایک ہے۔ لیکن اب اندراج میں سال بہ سال اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ جرمنی، فرانس، پولینڈ، لاتویا اور فن لینڈ جیسے ممالک کی پبلک یونیورسٹیاں غیر ملکی طلبہ بشمول ہندوستانیوں کیلئے ٹیوشن مفت یا برائے نام فیس والے پروگرام پیش کرتی ہیں۔ مسابقتی اسکالرشپ پروگرام جیسے ایراسمس منڈس اسکالرشپس اور جرمنی کے ڈی اے اے ڈی اسکالرشپس اعلیٰ تعلیم کو مزید پرکشش بناتے ہیں۔ یہ پروگرام اکثر ٹیوشن، سفر، اور رہنے کے اخراجات کو پورا کرتے ہیں۔ ہائیڈلبرگ یونیورسٹی (جرمنی)، سوربون یونیورسٹی (فرانس)، اور کے یو لیوین (بلجیم) جیسے اداروں کی تعلیمی ساکھ بھی طلبہ کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ یہ یونیورسٹیاں اپنی مضبوط تحقیقی توجہ اور بین الاقوامی تعلیمی معیارات کی پابندی کیلئے مشہور ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ نے نئے ویزا درخواست دہندگان سے ۲۰۱۹ء سے فارمز پر سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی معلومات فراہم کرنے کو کہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK