Inquilab Logo Happiest Places to Work

جمعیت متنازع فلم ’’ادئے پور فائلز‘‘ کی ریلیز پر پابندی لگانے کیلئے عدالت سے رجوع

Updated: July 07, 2025, 8:22 PM IST | New Delhi

جمعیت علمائے ہند نے آنے والی متنازع فلم’’ ادے پور فائلز‘‘ کو چیلنج کرنے کیلئے دہلی، مہاراشٹر اور گجرات کی ہائی کورٹس سے رجوع کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس فلم سے پیغمبر اسلام کی توہین ہوتی ہے اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔

Maulana Arshad Madani. Photo: INN.
مولانا ارشد مدنی۔ تصویر: آئی این این۔

 ہندوستان میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیت علمائے ہند نے آنے والی متنازع فلم’’ ادے پور فائلز‘‘ کو چیلنج کرنے کیلئے دہلی، مہاراشٹر اور گجرات کی ہائی کورٹس سے رجوع کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس فلم سے پیغمبر اسلام کی توہین ہوتی ہے اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ جمعیت کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے فلم کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا۔ فلم کے ٹریلر میں نپور شرما کا متنازع بیان بھی شامل ہے جس کے بعد پورے ملک میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔ 
بھارت ایس شرینے کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں وجے راز، رجنیش دگل اور پریتی جھنگیانی نے اہم کردار ادا کئے ہیں، کہا جاتا ہے کہ یہ۲۸؍جون۲۰۲۲ء کو راجستھان کے ادے پور سے تعلق رکھنے والے ایک درزی کنہیا لال کے قتل پر مبنی ہے جس میں اسلام کے خلافنپور شرما کے توہین آمیز بیانات کی حمایت کی گئی تھی۔ شرما کو بی جے پی نے اس وقت معطل کر دیا تھا جب ان کے توہین آمیز ریمارکس پر عالمی ردعمل سامنے آیا تھا۔ ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے فلم پر پابندی لگانے کیلئے دہلی، مہاراشٹر اور گجرات کے ہائی کورٹس سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم میں دارالعلوم دیوبند کو انتہا پسندی کا مرکز ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی اور فلم میں علماء کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز زبان کا استعمال کیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان اور چین عالمی ترقی میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں

’نفرت پر مبنی فلم‘: جمعیت علمائے ہند
جمعیت کا مؤقف ہے کہ ’ادے پور فائلز‘ جیسی فلمیں معاشرے میں نفرت پھیلانے کا سبب بنتی ہیں اور آپسی بھائی چارے کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ مولانا مدنی نے الزام لگایا کہ’’فلم کے ذریعے ایک خاص مذہبی طبقے اور ان کے تعلیمی اداروں کی شبیہ کو خراب کرنے کی سازش رچی گئی ہے۔ ‘‘انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ سینسر بورڈ نے ایسی فلم کو منظوری کیسے دی؟ ان کا کہنا تھا:’’اس فلم کی منظوری اس بات کی دلیل ہے کہ کچھ طاقتیں اور عناصر پس پردہ سرگرم ہیں، جو ملک کی اکثریتی آبادی میں ایک مخصوص طبقے کے خلاف زہر گھولنا چاہتے ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تبصرہ، کمپنی نے ۲۲؍ لاکھ روپے سالانہ کی ملازمت کی پیشکش واپس لے لی

فلم ہم آہنگی کیلئےخطرہ: مولانا مدنی
مولانا مدنی نے فلم کے ۲؍منٹ ۵۳؍سیکنڈ طویل ٹریلر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’’اس میں ایسے مناظر اور مکالمے شامل ہیں جو ملک کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ‘‘فلم میں ۲۰۲۲ءکے ادے پور قتل واقعے کو بنیاد بنایا گیا ہے لیکن ٹریلر سے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ فلم کا مقصد ایک خاص مذہبی طبقے کو منفی اور جانبدارانہ انداز میں پیش کرنا ہے جو اس طبقے کے بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ 
قانونی چارہ جوئی ضروری
مولانا مدنی نے کہا کہ’’ہم نے اس فلم کی نمائش پر پابندی کیلئے قانونی راستہ اختیار کیا ہے، اور سینسر بورڈ کو بھی فریق بنایا ہےکیونکہ وہ بھی اس قابل اعتراض فلم کو منظور کر کے مجرموں میں شامل ہو چکا ہے۔ ‘‘یہ معاملہ اب عدالت میں ہےاور آنے والے دنوں میں اس پر قانونی اور سماجی سطح پر مزید ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK