اے پی سی آر کی رپورٹ کے مطابق جون سے اگست کے درمیان ’’ ہیٹ کرائم‘‘ پر مبنی۱۴۱؍ واقعات ہوئے ، جن میں اترپردیش سرفہرست رہا ، جہاں ۳۶؍ واقعات درج کئے گئے۔
EPAPER
Updated: October 02, 2025, 1:08 PM IST | New Delhi
اے پی سی آر کی رپورٹ کے مطابق جون سے اگست کے درمیان ’’ ہیٹ کرائم‘‘ پر مبنی۱۴۱؍ واقعات ہوئے ، جن میں اترپردیش سرفہرست رہا ، جہاں ۳۶؍ واقعات درج کئے گئے۔
’’ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس‘‘ (اے پی سی آر) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ’’ ہیٹ کرائم ٹریکر‘‘ کے، اس سال جون سے اگست کے دوران۱۴۱؍ واقعات نفرت انگیز جرائم کے اور۱۰۲؍ واقعات نفرت انگیز تقریر کے درج ہوئے۔بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں اتر پردیش (۳۶؍ واقعات)، چھتیس گڑھ (۱۷؍ واقعات) اور مہاراشٹر (۱۴؍ واقعات) اس میں سرفہرست رہے۔ زیادہ تر واقعات میں خوفزدہ کرنے اور ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آئے، جن میں۴۱ جسمانی حملوں کے اور۳۱؍ املاک پر حملوں کے واقعات بھی شامل ہیں۔ اس تین ماہ کے عرصے میں سات مسلمانوں کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔
یہ بھی پڑھئے: احمد نگر میں اہانت آمیز حرکت، احتجاج، لاٹھی چارج
رپورٹ کے نتائج نے سیاسی گروہوں اور سرکاری اداکاروں کے کردار پر بھی تشویش پیدا کی ہے۔ بجرنگ دل کا۲۶؍ واقعات سے، وشو ہندو پریشد کا۱۶؍ واقعات سے، اور بی جے پی اراکین کا۱۲؍ واقعات سے تعلق بتایا گیا ہے۔ پولیس اور دیگر حکام کا کم از کم۲۰؍ معاملات میں تعاون بھی رپورٹ میں شامل ہے۔ تشدد کے پھیلاؤ کے باوجود، قانونی کارروائی نہ ہونے کے برابر رہی۔۱۴۱؍ میں سے محض ۲۲؍ نفرت انگیز جرائم کی رپورٹ درج ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ `کم از کم یہ قانون و حکومت کی ناکامی ہے۔
رپورٹ میں ۱۹؍ حملے مساجد، گرجا گھروں اور مزاروں پر ہونے کے واقعات بھی درج ہیں۔یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ۱۱۵؍ نفرت انگیز جرائم کے واقعات میں ہجوم ملوث تھا، جن میں اکثر متاثرین پر مذہبی نعروں کی زبردستی کروائی گئی یا انہیں ذلیل کیا گیا۔ خواتین، بچے اور یہاں تک کہ بزرگ افراد بھی متاثرین میں شامل تھے، تاہم مردوں کی اکثریت تھی۔ کل۴۶۲؍ افراد نشانہ بنے، جن میں ۳۷۰؍ مسلمان،۸۶؍ عیسائی اور۶؍ ہندو۔واضح رہے کہ نفرت انگیز تقریر کو ملکی سیاست میں `تیزی سے معمول کا درجہ دیا جارہا ہے۔۱۰۲؍ رپورٹ ہونے والے واقعات میں سے۹۲؍ کا نشانہ مسلمان، ۶؍ کا عیسائی اور۴؍ کا دونوں گروہ تھے۔ نفرت انگیز تقریروں میں سے زیادہ تر جلسوں اور عوامی اجتماعات میں ہوئیں، جن میں سے۷۰؍ بی جے پی لیڈروں کی تھیں۔ دائیں بازو کے گروہوں جیسے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کا بھی اکثر تعلق رہا۔ نفرت انگیز تقریر میں اکثر `جہاد، یا `دراندازی، جیسے دقیانوسی تصورات استعمال کیے گئے اور بہت سی تقریروں میں براہ راست تشدد کی اپیل کی گئی۔ اس کے باوجود،۱۰۲؍ واقعات میں سے صرف چار کے خلاف ہی ایف آئی آر درج ہوئی۔
یہ بھی پڑھئے: یوگی سرکار کی کھلی جانبداری پر اپوزیشن کی شدید تنقید
اے پی سی آر کا کہنا ہے کہ نفرت انگیز تقریر کے بے روک ٹوک پھیلاؤ اور اقلیتی برادریوں پر بار بار حملے `امتیازی سلوک کو جائز قرار دیتے ہیں اور نفرت اوراخراج کو معمول بنا دیتے ہیں۔ رپورٹ نے خبردار کیا کہ جب تک فوری کارروائی نہیں کی جاتی، ہندوستان کے سیکولر ڈھانچے کو `ناقابل تلافی نقصان کا خطرہ ہے۔