سنیچر اور اتوار کو علی الصباح بغیر اطلاع میٹر تبدیل کرنے کے واقعات کی شکایتیں۔ بیسٹ نے ۲؍ برس میں ساڑھے ۴؍لاکھ اسمارٹ میٹر لگانے کا دعویٰ کیا۔
بائیکلہ کی ایک عمارت کے میٹرروم پر تالالگا ہوا ہے۔ تصویر: انقلاب
’برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ‘ (بیسٹ) نے حال ہی میں ممبئی میں ساڑھے ۴؍ لاکھ اسمارٹ میٹر لگالینے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ اس تعلق سے بہت سے صارفین کو شکایت ہے کہ ان کے میٹر بغیر اطلاع اور بغیر اجازت کے تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ ایسے معاملات کے پیش نظر بہت سے مکینوں نے اپنی عمارتوں کے میٹر روم میںقفل لگانا شروع کردیا ہے۔ حال ہی میں ایسا ہی ایک واقعہ پائیدھونی اور دوسرا معاملہ بائیکلہ میں پیش آیا جہاں مکینوں کے صبح جاگنے سے قبل ہی ان کے میٹر تبدیل کردیئے گئے ۔
بائیکلہ میں ہندوستانی مسجد کے پیچھے واقع پترا چال میں رہائش پذیر ۵۱؍ سالہ ریاض شیخ نے بتایا کہ گزشتہ ایک برس سے ان کا بجلی بل ۱۸۰۰؍ سے ۲۲۰۰؍ روپے کے درمیان ہوا کرتا تھا لیکن اچانک یہ بل ۳؍ہزار ۸۵۰؍روپےموصول ہوا۔ بجلی بل دیکھ کر انہیں حیرت ہوئی اور وہ مورلینڈ روڈ پر واقع بیسٹ کےد فتر پر گئے جہاں ان سے کہا گیا کہ آپ کا میٹر ٹھیک طرح سے کام نہیں کررہا تھا، جتنا بل آنا چاہئے، وہ نہیں آرہا تھا اس لئے اسے تبدیل کردیا گیا ہے۔اس پر انہوں نے جاکر دیکھا تو انہیں میٹر کچھ الگ نظر آیا اور انہوں نے کسی جانکار شخص کو دکھایا تو اس نے بتایا کہ اسمارٹ میٹر لگا دیا گیا ہے۔
ریاض کا کہنا ہے کہ ’’میں نے بیسٹ افسران سے پوچھا کہ اسمارٹ میٹر کیوں لگایا گیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اب بیسٹ کے پاس صرف اسمارٹ میٹر ہی ہیں۔‘‘
ریاض کے مطابق اسمارٹ میٹر لگنے کے بعد دوسرے مہینے کا ان کا بل ۴۳۰۰؍ روپے آیا ہے۔ انہیں شکایت یہ ہے کہ میٹر تبدیل کرنے کیلئے ان کی اجازت تو کیا لی جاتی، اطلاع بھی نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ بیسٹ افسران صبح ۶؍ سے ۷؍ بجے کے درمیان آکر میٹر تبدیل کردیتے ہیں۔
ان کے مطابق ان کے میٹر روم میں ۸؍ اور ایک دیگر میٹر روم میں ۴؍ اسمارٹ میٹر لگائے گئے ہیں۔ اس کے بعد کسی کے مشورے پر میٹر روم میں تالا لگا دیا گیا ہے۔
اسمارٹ میٹر نصب کرنے کے تعلق سے بیسٹ اور سرکاری افسران کی دھاندلیوں کی شدت سے مخالفت کرنے والے تاجر اور ہوٹل مالک کملاکر شینوئے نے انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ وہ اس تعلق سے جلد ہی وہ ہائی کورٹ میں رِٹ پٹیشن داخل کرنے والے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسمارٹ میٹر کے تعلق سے بیسٹ اور سرکار کا رویہ انتہائی غیرشفاف ہے۔ وہ جو نوٹس جاری کررہے ہیں، وہ غیرقانونی ہے کیونکہ اس میں میٹر تبدیل کرنے کی اجازت طلب نہیں کی جارہی ہے بلکہ اطلاع دی جارہی ہے کہ میٹر تبدیل کیا جائے گا جبکہ وزیر اعلیٰ کا بیان ہے کہ صارفین کی اجازت کے بغیر اسمارٹ میٹر نصب نہیں کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ نوٹس سوسائٹی کو دیا جارہا ہے براہِ راست اس صارف کو نہیں دیا جارہا ہےجس کا میٹر تبدیل کیا جائے گا تو اسے کچھ پوچھنے یا اپنی بات رکھنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ سنیچر اور اتوار کو صبح ۶؍ سے ۸؍ بجے کے درمیان آکر افسران میٹر تبدیل کردیتے ہیں۔ لوگوں کو محسوس ہوتا ہے کہ کچھ وقفہ کیلئے بجلی چلی گئی تھی اور بحال ہوگئی ہے، انہیں میٹر تبدیل ہونے کا پتہ ہی نہیں چلتا۔
ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جو چیزیں وزن یا پیمائش سے فروخت ہوتی ہیں، ان کیلئے میٹرولوجی ڈپارٹمنٹ کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ وزن اور پیمائش سے فروخت ہونے والی اشیاء اس محکمہ کی اجازت کے بغیر فروخت کرنے پر قانونی کارروائی ہوتی ہے لیکن کیا ان کے پاس اسمارٹ میٹر کیلئے میٹرولوجی ڈپارٹمنٹ کا اجازت نامہ ہے؟ حکومت من مانے طریقہ سے کام کررہی ہے اور وزیراعلیٰ کی بات بھی نہیں مانی جارہی۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ وزیر اعلیٰ کی بات نہ مانی جائے؟
بیسٹ کا دعویٰ ہے کہ ممبئی میں تقریباً ۴۲؍ فیصد صارفین کےیعنی تقریباً ساڑھے ۴؍ لاکھ اسمارٹ میٹر لگائے جاچکے ہیں۔ ان کے مطابق مالی سال ۲۴-۲۰۲۳ء میں ۲؍ لاکھ میٹر لگائے گئے تھے، ۲۵-۲۰۲۴ء میں مزید۲؍ لاکھ یعنی کُل ۴؍ لاکھ میٹر لگ گئے تھے اور ۲۶-۲۰۲۵ء میں اب تک کُل ساڑھے ۴؍ لاکھ میٹر لگائے جاچکے ہیں۔
بیسٹ کے افسران ان الزامات کو غلط بتاتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ سرکار کی اجازت سے میٹر تبدیل کئے جارہے ہیں۔