• Sat, 25 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مغربی کنارے کو ضم کرنے کی قرارداد پرروک

Updated: October 25, 2025, 10:12 AM IST | Agency | Tel Aviv

اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینی علاقے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا بل منظور کرلیا تھا۔مشترکہ اعلامیہ جاری۔

Israel wants to annex the West Bank despite opposition from the international community. Photo: INN
اسرائیل عالمی برادری کی مخالفت کے باوجود مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنا چاہتاہے۔ تصویر: آئی این این
اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی دباؤ پر مغربی کنارے کو ضم کرنے کی قرارداد پر عمل درآمد رکوا دیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق امریکہ کی جانب سے شدید تنقید اور دباؤ کے بعد اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اپنی پارلیمنٹ کی منظور شدہ قرارداد پر عمل در آمد رکوا دیا۔ 
واضح رہےکہ اس سے قبل اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطینی علاقے مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا بل منظور کرلیا تھا۔ 
اسرائیلی پارلیمنٹ کی منظوری پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیلی حکومت پر واضح کرتے ہوئے بیان دیا تھا کہ وہ عرب ممالک کو زبان دے چکے ہیں، اگر اسرائیل نے ایسا کیا تو اس کو ملنے والی تمام تر مدد روک دی جائے گی۔
قبل ازیں ۱۵؍ اسلامی ممالک اور۲؍ تنظیموں نے مشترکہ طور پر اسرائیلی پارلیمان میں منظور ہونے والے غیر قانونی بلوں کی سخت مذمت کی ہے اور اس اقدام کواسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر خودمختاری مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ ۱۵؍ اسلامی ممالک  اور تنظیموں کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے دو مسودہ قوانین کی منظوری کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر خودمختاری مسلط کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔ یہ دونوں مسودے مقبوضہ مغربی کنارے پر نام نہاد اسرائیلی خودمختاری نافذ کرنے اور غیر قانونی اسرائیلی نوآبادیاتی بستیاں قائم رکھنے کے مقصد سے پیش کئےگئے تھے جو  بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ 
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی مشاورتی رائے نے بھی یہ واضح کیا تھا کہ اسرائیلی قبضہ فلسطینی زمین پر غیر قانونی ہے اور بستیوں کی تعمیر اور الحاق کے تمام اقدامات باطل اور غیر قانونی ہیں۔ 
مشترکہ اعلامیہ میں مسلم ممالک نے مؤقف اختیار کیا کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی خودمختاری کا کوئی جواز نہیں، اسرائیلی قانون سازی بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ 
مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے آبادکاری اور انضمام کے اقدامات عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ 
اعلامیے میں عالمی عدالت انصاف کی ۲۲؍ اکتوبر کی مشاورتی رائے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند قرار دیا۔ 
مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل کی جانب سے بھوک کو ہتھیار بنانے اور امداد روکنے کی مذمت اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کی توثیق کی گئی۔ 
مسلم ممالک نے کہا کہ مشرقی یروشلم پر اسرائیلی دعویٰ باطل  اور کالعدم ہے، عالمی برادری اسرائیل کی غیر قانونی پالیسیوں کو روکنے کیلئے کردار ادا کرے۔ 
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیاکہ۱۹۶۷ءکی سرحدوں پر مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ آزاد فلسطینی ریاست ہی پائیدار امن کی ضمانت ہے۔ 
مشترکہ اعلامیہ سعودی عرب، قطر، اردن، انڈونیشیا، ترکی، جبوتی، عمان، گیمبیا، فلسطین، کویت، لیبیا، ملائیشیا، مصر، نائیجیریا، پاکستان، عرب لیگ اور تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی ) کی جانب سے جاری کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK