Inquilab Logo

اہم ندیوں کے سوکھنے سے فصلوں کے نقصان کا خدشہ

Updated: April 24, 2024, 1:52 PM IST | Agency | New Delhi

مرکزی آبی کمیشن کے مطابق پانی کا بحران انتہائی سنگین ہو سکتا ہے جس کا براہ راست اثر کھیتی پر پڑے گااور فصلیں متاثر ہوں گی۔

Buffaloes are seen in the river Tawi in Jammu. Photo: PTI
جموں کےدریائے توی میں بھینسیں  نظر آرہی ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی

ہندوستان میں اہم ندیوں  سے سوکھنے سے فصلوں کے نقصان کا خدشہ ہے۔ پانی کا بحران ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ مرکزی آبی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں ہندوستان میں پانی کا بحران انتہائی سنگین ہو سکتا ہے جس کا براہ راست اثر کھیتی پر پڑے گا، فصلیں متاثر ہوں گی۔ 
  مرکزی آبی کمیشن کے اعداد و شماربتاتےہیں کہ اس وقت مہاندی اور پنا کے درمیان مشرق کی طرف بہنے والی۱۳؍ ندیوں میں پانی مکمل طور پر سوکھ چکا ہے۔ ان میں روشیکولیا، باہودا، ونشدھرا، ناگاؤلی، سردھا، وراہ،تانڈو، ایلورو، گنڈ لکما، تمیلیرو، موسی، پلیرو اور منیرو شامل ہیں۔ 
  آندھرا پردیش، تلنگانہ اور ادیشہ کی ریاستوں میں ۸۶؍ ہزار ۶۴۳؍ مربع کلومیٹر کے علاقے سے بہنے والی ندیاں براہ راست خلیج بنگال میں گرتی ہیں۔ اس خطے میں زرعی اراضی کل رقبہ کا تقریباً ۶۰؍ فیصد ہے۔ اہم شہروں میں وشاکھاپٹنم، وجیا نگرم، مشرقی گوداوری، مغربی گوداوری، سریکاکولم اور کاکیناڈا شامل ہیں۔ 
  ماہرین کے مطابق مئی کے آغاز سے قبل ہی دریاؤں کے خشک ہونے کی یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو آنے والے دنوں میں پانی کے انتہائی سنگین بحران سے سب سے زیادہ زراعت متاثر ہوگی۔ جہاں تک گنگا کا سوال ہے تو اس کے ساحل پر۱۱؍ ریاستوں کے تقریباً ۲؍لاکھ۸۶؍ ہزار گاؤں آباد ہیں۔ یہاں لگاتار پانی کم ہو رہا ہے۔ اس علاقے میں زرعی اراضی کے کل رقبے کا ۶۶ء۵۷؍ فیصد ہے۔ نرمدا، تاپی، گوداوری، مہاندی اور سابرمتی ندی نے بالترتیب۶۴ء۲، ۵۶ ،۳۴ء۷۶ ،۴۹ء۵۳؍اور۳۹ء۵۴؍ فیصد پانی ذخیرہ کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ کو آخری سہ ماہی میں بڑے پیمانے پر منافع

ماہرین کے مطابق یہ تشویشناک ہے کہ ملک کے۱۵۰؍ بڑے آبی ذخائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں ۳۶؍ فیصد کمی آئی ہے۔ ۶؍ آبی ذخائر میں پانی کا ذخیرہ نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی۸۶؍ آبی ذخائر میں پانی کا ذخیرہ۴۰؍ فیصد یا اس سے کم ہےجن میں سے زیادہ تر جنوبی ریاستوں مہاراشٹر اور گجرات میں ہیں۔ تلنگانہ اور کرناٹک جیسی ریاستیں بارش کی کمی کی وجہ سے خشک سالی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ملک کے بڑے آبی ذخائر سوکھ چکے ہیں جس میں سے ۷ء۸؍ فیصد علاقے انتہائی خشک سالی کے شکار ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق گنگا، برہم پتر، سندھ اور کاویری ندی کے آس پاس کے کئی علاقوں کو مختلف سطحوں کی خشک سالی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ملک کا کم از کم۳۵ء۲؍ فیصد علاقہ اس وقت انتہائی سے غیر معمولی خشک سالی کی زد میں ہے۔ اس میں سے۷ء۸؍ فیصد علاقہ انتہائی خشک سالی کی حالت میں ہے جبکہ۳ء۸؍ فیصد علاقہ غیر معمولی خشک سالی کی زد میں ہے۔ ایک سال پہلے یہ صورتحال بالترتیب۶ء۵؍ فیصد اور۳ء۴؍ فیصد تھی۔ یعنی ایک سال کے دوران انتہائی خشک سالی اور غیر معمولی خشک سالی کا رقبہ بڑھ گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK