• Fri, 05 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

روپے کی گراوٹ برقرار، مہنگائی بڑھنے کا امکان

Updated: December 05, 2025, 3:37 PM IST | Agency | Mumbai

بیرونِ ملک تعلیم مہنگی ہو جائے گی ،موبائل، لیپ ٹاپ، اے سی اور فریج بھی مہنگے ہوں گے،سونےچاندی کے زیورات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔

The value of the rupee continues to decline. Picture: INN
روپے کی قدر میں لگاتار گراوٹ جاری ہے۔ تصویر:آئی این این
روپے کی قدر میں جمعرات کو مزید گراوٹ دیکھی گئی اور انٹربینکنگ کرنسی بازار میں صبح کے کاروبار میں یہ۹۰ء۴۳؍روپے فی ڈالر کی نئی کم ترین سطح پر آ گیا۔ہندوستانی کرنسی گزشتہ کاروباری دن۵۰ء۱۸؍پیسے کی کمی کے ساتھ ۱۵ء۹۰؍ روپے فی ڈالر پر بند ہوئی تھی۔جمعرات کو روپیہ۵۰ء۲۱؍ پیسے کی کمی کے ساتھ ۳۶۵۰ء۹۰ روپے فی ڈالر پر کھلا اور گر کر ۴۳ء۹۰؍روپے فی ڈالر پر آگیا۔روپیہ اس سے قبل بدھ کو مسلسل پانچویں دن گراوٹ میں بند ہوا تھا۔ اس کا سیدھا اثر ہماری روزمرہ کی زندگی پر پڑے گا، کیونکہ اس سے درآمدات مہنگی ہو جائیں گی اور نتیجتاً بہت سی چیزوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ اس کے علاوہ شیئر مارکیٹ میں بھی اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے، بیرونِ ملک تعلیم مزید مہنگی ہو جائے گی ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ روپے میں اس تیز گراوٹ سےکیاکیا  مہنگاہو جائے گا؟
روپے کی کمزوری سے درآمدات مہنگی ہو جاتی ہیں۔ عالمی تجارت میں ادائیگی ڈالر میں ہوتی ہے، اس لئے جب روپیہ گرتا ہے تو ایک ڈالر خریدنے کیلئے پہلے کے مقابلے میں زیادہ روپے دینے پڑتے ہیں۔ جب چیزیں زیادہ قیمت پر درآمد ہوں گی تو وہ مقامی مارکیٹ میں بھی مہنگی ہی فروخت ہوں گی جس کا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہندوستان اپنی ضرورت کا۸۵؍فیصد سے زیادہ خام تیل اور۶۰؍فیصدسے زیادہ خوردنی تیل بیرونِ ملک سے خریدتا ہے۔ روپے کے کمزور ہونے سے ان کی درآمدات پر حکومت کو زیادہ خرچ کرنا پڑے گا جس سے یہ مصنوعات مہنگی ہو جائیں گی۔ اس کا اثر ان صنعتوں پر بھی پڑے گا جو خام تیل اور اس کی مصنوعات پر انحصار کرتی ہیں۔ نتیجتاً کھانا پکانے کا تیل، ایل پی جی اور پیٹرول مہنگا ہوگا جس سے کم اور متوسط آمدنی والے خاندانوں پر بڑا بوجھ پڑے گا۔
موبائل، لیپ ٹاپ، اے سی اور فریج بھی مہنگے ہوں گے۔اگرچہ  ہندوستان میں ان مصنوعات کی مینوفیکچرنگ بڑے پیمانے پر ہوتی ہے لیکن ان میں استعمال ہونے والے بہت سے پارٹس بیرونِ ملک سے آتے ہیں۔ روپے کی کمزوری سے یہ پارٹس مہنگے ہوں گے جس سے پروڈکٹ کی مجموعی قیمت بڑھ جائے گی۔
بیرونِ ملک تعلیم مہنگی ہو جائے گی۔روپے میں گراوٹ سے بیرونِ ملک پڑھائی کا خرچ بڑھ جائے گا، کیونکہ فیس تو ڈالر ہی میں  دینی ہے لیکن ڈالر خریدنے میں اب زیادہ روپے لگیں گے۔
جب ڈالر۸۰؍ روپے کا تھا تو سالانہ ۵۰؍ ہزار ڈالر کی ٹیوشن فیس۴۰؍ لاکھ روپے بنتی تھی۔ اب ڈالر۹۰؍ روپے کا ہونے پر یہی فیس ۴۵؍ لاکھ روپے ہوجائے گی۔ یعنی سیدھا۵؍ لاکھ روپے اضافی بوجھ جو کہ کئی متوسط آمدنی والے خاندانوں کی کئی ماہ کی تنخواہ کے برابر ہے۔ روپے کی کمزوری سے ایجوکیشن لون کی ای ایم آئی بھی ۱۳-۱۲؍ فیصدزیادہ چکانی ہوگی۔
الیکٹرک وہیکل اور لگژری کاریں بھی مہنگی ہوں گی۔ کیونکہ ان کی مقامی پیداوار کم ہے اور ان میں استعمال ہونے والے متعدد پارٹس بیرونِ ملک سے آتے ہیں۔ جب درآمدات مہنگی ہوں گی تو گاڑیوں کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔
سونا اور چاندی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ ہندوستان ، سوئزر لینڈ، یو اے ای، جنوبی افریقہ، گِنی اور پِيرو وغیرہ سے بڑے پیمانے پر سونا خریدتا ہے۔ اسی طرح چین، ہانگ کانگ، روس اور برطانیہ جیسے ملکوں سے چاندی درآمد کی جاتی ہے۔ روپے کی کمزوری سے ان کی درآمد بھی مہنگی ہو جائے گی، نتیجتاً سونےچاندی کے زیورات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK