افغانستان کی طالبان حکومت نے جمعرات کو کہا کہ روس اس کی حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ یہ اعلان افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جمعرات کو کابل میں افغانستان میں روس کے سفیر دمتری ژیرنوف سے ملاقات کے بعد کیا۔
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 6:02 PM IST | Kabul
افغانستان کی طالبان حکومت نے جمعرات کو کہا کہ روس اس کی حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ یہ اعلان افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جمعرات کو کابل میں افغانستان میں روس کے سفیر دمتری ژیرنوف سے ملاقات کے بعد کیا۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے جمعرات کو کہا کہ روس اس کی حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ یہ اعلان افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جمعرات کو کابل میں افغانستان میں روس کے سفیر دمتری ژیرنوف سے ملاقات کے بعد کیا۔ ایکس پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں متقی نے کہا، ’’یہ جرات مندانہ فیصلہ دوسروں کیلئے ایک مثال ہو گی... اب جبکہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے، روس سب سے آگے ہے۔ ‘‘ امیر خان متقی نے مزید کہا کہ روسی فیڈریشن کا یہ حقیقت پسندانہ فیصلہ دونوں ملکوں کے تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم پیشرفت کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ افغان وزارت خارجہ کے مطابق روسی سفیر نے اس فیصلے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے افغانستان اور روس کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئےایک تاریخی قدم قرار دیا۔ روس کی وزارت خارجہ نے ٹیلیگرام ایپ پر اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ امارت اسلامیہ افغانستان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا عمل ہمارے ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں نتیجہ خیز دو طرفہ تعاون کو فروغ دے گا۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: جنگ کے بعد جنگی پیمانے پر غزہ کی تعمیر نو
روس متعدد امور میں طالبان کی مدد کرے گا
اس پیش رفت کے بعد روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس اقدام سے کابل کو دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے میں مدد ملے گی، جبکہ اقتصادی تعاون کو بھی فروغ ملے گا۔ افغانستان نے کئی دہائیوں سے عدم استحکام دیکھا ہے، جس میں امریکہ اور دیگر افواج کی۲۰؍ سالہ جنگ بھی شامل ہے۔ یہ اس وقت ختم ہوا جب امریکہ نے ۲۰۲۱ءمیں اپنی فوجیں واپس بلا لیں۔ رواں برس اپریل میں روس نے تقریباً۲۰؍ سال کے بعد افغان طالبان کو ’دہشت گرد تنظیموں ‘ کی فہرست سے بھی نکال دیا تھا، جسے مبصرین نے عالمی سیاست کیلئے بےحد اہمیت کا حامل قرار دیا تھا۔ قبل ازیں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے۲۰۲۴ء میں طالبان کو’’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی‘‘ کہا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: مائیکروسافٹ کا ہزاروں ملازمین کی برطرفی کا اعلان
طالبان کی سفارتی پیش رفت
طالبان نے ۲۰۲۱ء میں حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد دوبارہ اقتدار پر قبضہ کر لیا اور اس کے بعد سے سخت اسلامی قانون نافذ کر دیا ہے۔ ماسکو نے اس سے قبل طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا تھا، اور اپنی حکومت کی طرف سے طالبان کے ایک سفیر کو قبول کیا تھا۔ جسے مبصرین نے عالمی سیاست کیلئے بےحد اہمیت کا حامل قرار دیا تھا۔ طالبان نے پہلے ۱۹۹۶ء سے ۲۰۰۱ء کے دوران افغانستان پر حکومت کی تھی، جب انہیں صرف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان نے تسلیم کیا تھا۔ اس دور کے دوران، چین اور پاکستان جیسی کچھ ریاستوں نے امارت اسلامیہ افغانستان کو سرکاری طور پر تسلیم کئے بغیر طالبان کے سفیروں کو قبول کیا تھا۔