لگاتار ۷؍ گھنٹوں کے حملوں نے دارالحکومت کیٖف میں تباہی مچادی، ولادیمیر زیلنسکی نے ماسکو کی کارروائی کو امریکی صدر کی توہین قرار دیا۔
EPAPER
Updated: July 05, 2025, 11:59 AM IST | Agency
لگاتار ۷؍ گھنٹوں کے حملوں نے دارالحکومت کیٖف میں تباہی مچادی، ولادیمیر زیلنسکی نے ماسکو کی کارروائی کو امریکی صدر کی توہین قرار دیا۔
روسی صدر پوتن نے یوکرین کے تعلق سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے فون پر ناکام گفتگو کے بعد جمعرات اورجمعہ کی درمیانی شب انتہائی شدید فضائی حملہ کیا جس میں یوکرین کے مطابق ۵۵۰؍ سے زائد میزائل اور ڈرون برسائے گئے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹرمپ سے گفتگو کے بعد مسلسل ۷؍ گھنٹوں تک جاری رہنےوالے ان حملوں کو امریکی صدر کی’’عوامی سطح پر توہین‘‘سے تعبیر کیا۔
زیلنسکی نے الزام لگایا کہ ماسکو نے ٹرمپ اور پوتن کی گفتگو کے بعد جان بوجھ کر یہ حملہ کیا تاکہ امریکی صدر کو ذلیل کیا جاسکے۔ یاد رہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ٹیلیفون پر طویل بات چیت میں یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو نے کی اطلاع خود میڈیا کو دی۔ انہوں نے گفتگو کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں روسی صدر سے اس معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر سکا۔ واضح رہے کہ امریکہ یوکرین کو اسلحہ کی سپلائی روک چکاہے۔
اس بیچ یوکرین سے ملنےوالی اطلاعات کے مطابق مسلسل حملوں کے بیچ کیٖف کے شہریوں نے رات زیر زمین میٹرو اسٹیشن، بیس منٹ اور انڈر گراؤنڈ پارکنگ مراکز میں گزاری۔ اس بیچ یوکرینی صدر نے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ کو ٹرمپ سے براہِ راست گفتگو کریں گے تاکہ امریکی اسلحہ کی فراہمی کی بندش پر گفتگو کی جا سکے۔ رپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں قائم یوکرینی سفارت خانے نے اس بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کے دفاع کو کمزور کر سکتی ہے۔ قبل ازیں کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ پوتن نے جنگ کے بنیادی اسباب کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔