روسی مسودے میں امریکی تجویز کے کچھ حصے شامل ہیں لیکن اس میں امریکی منصوبے کے انتہائی متنازع عنصر ”بورڈ آف پیس کی تشکیل “ کو سرے سے خارج کردیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 14, 2025, 5:02 PM IST | New York
روسی مسودے میں امریکی تجویز کے کچھ حصے شامل ہیں لیکن اس میں امریکی منصوبے کے انتہائی متنازع عنصر ”بورڈ آف پیس کی تشکیل “ کو سرے سے خارج کردیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس نے غزہ کیلئے ایک مسودہ قرارداد پیش کی ہے جو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کیلئے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی امریکی کوشش کو براہ راست چیلنج کرتی ہے۔ جمعرات کو کونسل کے اراکین میں تقسیم کئے گئے روسی مسودے میں امریکی تجویز کے کچھ حصے شامل ہیں لیکن اس میں امریکی منصوبے کے انتہائی متنازع عنصر ”بورڈ آف پیس کی تشکیل “ کو سرے سے خارج کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ”بورڈ آف پیس“ ایک عبوری حکومتی ادارہ ہوگا جس کی صدارت ٹرمپ کریں گے۔
ماسکو نے کونسل کے رکن ممالک کو ایک نوٹ میں کہا کہ اس کی ”متبادل تجویز امریکی مسودے سے متاثر ہے“ لیکن اس کا مقصد ”متوازن، قابل قبول اور متحد نقطہ نظر“ پیش کرنا ہے جو بنیادی طور پر ’دشمنی کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے‘ پر مرکوز ہے۔ روسی مسودے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ایک بین الاقوامی استحکامی فورس (آئی ایس ایف) کے سلسلے میں اختیارات کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن غزہ پر حکومت کیلئے کسی مخصوص سیاسی ڈھانچے کی توثیق کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اب بھی ۱۶؍ ہزارسے زائد افراد طبی انخلاء کے منتظر: عالمی ادارہ صحت
امریکی مسودے میں شامل اہم نکات
دریں اثنا، اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے تازہ ترین امریکی مسودے میں، ’بورڈ آف پیس‘ کے قیام کا واضح طور پر ”خیرمقدم“ کیا گیا ہے اور اسے ۲۰۲۷ء میں ختم ہونے والا ”دو سالہ معاہدہ“ قرار دیا گیا ہے۔ یہ رکن ممالک کو اسرائیل، مصر اور نو تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے ایک عارضی آئی ایس ایف تشکیل دینے کا اختیار دیتا ہے، جو سرحدی سیکیوریٹی، غیر مسلح کاری اور انسانی ہمدردی کی راہداریوں کی نگرانی کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو جی ۷؍ نے حمایت دی
امریکی مسودے میں پہلی بار ایک ممکنہ فلسطینی ریاست کا بھی حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایک بار جب فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات مکمل ہو جائیں گی اور تعمیر نو شروع ہو جائے گی، تو ”فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور ریاست کے قیام کیلئے ایک قابل اعتماد راستہ آخر کار موجود ہو سکتا ہے۔“ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس کی تجویز استحکام کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔ اس نے خبردار کیا کہ اس کی مخالفت کی کوششوں سے فلسطینیوں کیلئے ”سنگین“ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔