Updated: November 14, 2025, 3:14 PM IST
| Gaza
عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ میں اب بھی ۱۶؍ ہزارافراد طبی انخلاء کے منتظر ہیں،ان میں تقریباً ۴؍ ہزار بچے شامل ہیں، جس کی وجہ غزہ کے تباہ حال اسپتال ہیں، جہاں اسرائیلی حملے میں تمام نظام تباہ ہوچکا ہے،اس کے علاوہ وہ مناسب دیکھ بھال فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ غزہ میں ۱۶؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زائد افراد طبی انخلاء کے منتظر ہیں، ان میں تقریباً ۴۰۰۰؍ بچے شامل ہیں،کیونکہ غزہ کے تمام اسپتال اسرائیلی کے ذریعے تباہ کئے جاچکے ہیں، اور اب وہ مناسب علاج فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے کہا کہ ادارے کے طبی انخلا پروگرام نے گزشتہ دو سالوں میں تقریباً۸۰۰۰؍ مریضوں کو غزہ سے باہر علاج کے لیے منتقل کرنے میں مدد دی ہے۔انہوں نے تمام انخلا کے راستوں، خاص طور پر مقبوضہ مغربی کنارہ،بشمول مشرقی یروشلم، کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا، اور کہا کہ ڈبلیو ایچ او طبی انخلا کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے کیونکہ جنگ بندی اب بھی قائم ہے۔ٹیڈروس کے پوسٹ میں ان ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے طبی امداد کے منتظر افراد کو غزہ سے باہر فوری طبی امداد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا، ’’ ڈبلیو ایچ او کےطبی انخلاء پروگرام نے گزشتہ دو سالوں میں غزہ سے تقریباً۸۰۰۰؍ مریضوں، جن میں۵۵۰۰؍ سے زیادہ بچے شامل ہیں، کا علاج کے لیےانخلاءمیں مدد دی ہے۔ ہم ان ممالک کے شکرگزار ہیں جنہوں نے ڈبلیو ایچ او اور شراکت داروں کی غزہ کے مریضوںکے انخلاء اور ان کے علاج میں مدد کرنے کے لیے اپنے بازو اوراسپتال کھولے۔ دوران جنگ بندی، ڈبلیو ایچ او طبی انخلاءکو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ بندی کافائدہ اٹھاتےہوئے اقوام متحدہ کی ہر ضرورتمند تک پہنچنے کی کوشش
ٹیڈروس نے کہا کہ’’ ۱۶۵۰۰؍ سے زیادہ افراد، جن میں تقریباً۴۰۰۰؍ بچے شامل ہیں، اب بھی انخلاء کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ غزہ کے تباہ شدہ اسپتال ضروری دیکھ بھال فراہم نہیں کر سکتے۔ ڈبلیو ایچ او ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ طبی امداد کے منتظر مریضوں کو مدد فراہم کریں۔ ہم تمام انخلا کے راستوں کو کھولنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، خاص طور پرمغربی کنارہ،جس میں مشرقی یروشلم بھی شامل ہے۔‘‘