Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ جنگ: نیتن یاہو نے جنگ بندی معاہدے کو روک دیا، اب پورے غزہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں: اسرائیلی میڈیا

Updated: August 05, 2025, 9:00 PM IST | Tel Aviv

اسرائیلی وزیراعظم نے حال ہی میں غزہ کے کچھ حصوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا جسے امریکہ کی جانب سے بھی منظوری مل چکی ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک شدید حملے کیلئے ”ہری جھنڈی“ دے دی ہے۔

Benjamin Netanyahu. Photo: INN
بنجامن نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این

اسرائیلی میڈیا نے غزہ میں جنگ کو طول دینے میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے مجرمانہ کردار کو بے نقاب کردیا ہے۔ مقامی میڈیا نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو نے رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی آزادی کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالی اور اب وہ مبینہ طور پر غزہ پٹی پر مکمل فوجی قبضے کی تیاری کر رہے ہیں۔

چینل ۱۳ نے مارچ ۲۰۲۵ء کے خفیہ ٹرانسکرپٹس کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو نے امریکہ، مصر اور قطر کی سرپرستی میں ہونے والے ایک جنگ بندی معاہدے کو مسترد کر دیا تھا جس کے بارے میں اسرائیلی سیکوریٹی سربراہان کا خیال تھا کہ اس سے تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکتا تھا۔ اس معاہدے میں دو مراحل پر مشتمل ایک منصوبہ شامل تھا جس کے تحت لڑائی کو عارضی طور پر روکا جاتا، قیدیوں کی رہائی عمل میں آتی اور پھر فوجی کارروائیوں کو دوبارہ شروع کرنے کا اختیار فریقین کو حاصل تھا۔ یرغمالیوں کے امور کے کوآرڈینیٹر میجر جنرل نتزان آلون اور شن بیٹ کے سابق سربراہ رونن بار سمیت اسرائیل کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس منصوبے کی حمایت کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، بار نے دلیل دی تھی کہ ”ہم بعد میں جنگ دوبارہ شروع کرسکتے ہیں۔ پہلے، سب (یرغمالیوں) کو واپس لائیں۔“

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں امدادی ٹرکوں کو اسرائیل نے پھر روک دیا

تاہم، نیتن یاہو نے معاہدے کے دوسرے مرحلے کی مخالفت کی جس میں جنگ ختم کرنے کیلئے گفتگو کی ضرورت تھی۔ ۱۸ مارچ کو حماس کی ابتدائی شرطوں کی تعمیل کے بعد، نیتن یاہو نے مذاکرات سے واک آؤٹ کیا اور غزہ پر حملے بڑھا دیئے۔ یرغمالیوں کے خاندانوں نے حکومت کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔ ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم نے بیان دیا کہ ”ان انکشافات سےثابت ہو جاتا ہے کہ ہمارے پیارے ایک ایسے معاہدے کا انتظار کرتے ہوئے مر گئے جسے قبول کرنے کا نیتن یاہو کا کبھی ارادہ ہی نہیں تھا۔ اس کے بعد سے کوئی فوجی کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی یرغمالی واپس آیا۔“

واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت کے اندازے کے مطابق، اس وقت، غزہ میں تقریباً ۵۰ یرغمال موجود ہیں جن میں سے صرف ۲۰ کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ اپوزیشن اور یرغمالوں کے خاندانوں سمیت حکومت کے ناقدین، نیتن یاہو پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کو خوش کرنے اور سیاسی نتائج سے بچنے کیلئے جنگ کو طول دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ٹائم میگزین کا یوٹرن: اگست ۲۰۲۴ءمیں نیتن یاہو کا جنگی عزم، اگست۲۰۲۵ءمیں غزہ کی سنگین صورتحال پر توجہ

نیتن کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ

پیر کو متعدد اسرائیلی ذرائع نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو نے اب غزہ پٹی پر مکمل قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہاں تک کہ ان علاقوں پر بھی جہاں یرغمالیوں کو رکھا گیا ہے۔ اسرائیلی اخبار یدیعوت آحرونوت نے ایک سینئر معاون کے حوالے سے کہا کہ ”پانسہ پلٹ چکا ہے۔ اگر آرمی چیف اعتراض کرتے ہیں تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہئے۔“ اسرائیلی چینل ۱۲ اور کان نے ان رپورٹس کی تصدیق کی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو نے ایک بار پھر سکیورٹی عہدیداروں کی بات کو مسترد کر دیا۔

معروف اسرائیلی روزنامہ ہاریٹز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے حال ہی میں غزہ کے کچھ حصوں پر دوبارہ قبضہ کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا جسے امریکہ کی جانب سے بھی منظوری مل چکی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک شدید حملے کیلئے ”ہری جھنڈی“ دے دی ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے جنگ بندی کے مذاکرات کی ناکامی اور وسیع تر کارروائیوں کیلئے نیتن یاہو کے دباؤ پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے واشنگٹن کا اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: نیتن یاہو حکومت قیدیوں کو بھی بھوکا مار رہی ہے: حماس

غزہ نسل کشی

جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اب تک ۶۰ ہزار ۵۰۰ سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اہل غزہ کوروزانہ ۶۰۰؍ امدادی ٹرکوں کی ضرورت

گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اسرائیل غزہ جنگ کیلئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK