Inquilab Logo Happiest Places to Work

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ

Updated: May 24, 2025, 5:09 PM IST | Istanbul

روس اور یوکرین نے جنگی قیدیوں کے تبادلے کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا ہے، جس میں تقریباً۸۰۰؍ افراد کو رہا کیا گیا۔ یہ تبادلہ اس وقت ہوا ہے جب محاذ جنگ پر لڑائی جاری ہے۔

Emotional scene of prisoners meeting their families. Photo: X
قیدیوں کے اپنے اہل خانہ سے ملاقات کا جذباتی منظر۔ تصویر: ایکس

روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں کا ایک بڑا تبادلہ شروع ہوا ہے، جس میں سیکڑوں فوجیوں اور شہریوں کو ایک دوسرے کے حوالے کیا گیا۔ یہ جنگ کا اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ قرار دیا جا رہا ہے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے جمعے کو تصدیق کی کہ۳۹۰؍ یوکرینی—جن میں فوجی اور شہری دونوں شامل ہیںاپنے گھروں کو واپس آ گئے ہیں، جبکہ مزید رہائیوں کا ہفتے کے آخر میں امکان ہے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ انہیں یوکرین سے اتنے ہی قیدی واپس ملے ہیں۔ زیلینسکی نے ٹیلی گرام پر کہا،’’ہر ایک کو گھر لانا بہت اہم ہے،‘‘ اور انہوں نے اس عمل میں شامل لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مزید تبادلوںکیلئے  سفارتی کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا۔ یہ تبادلہ استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد ہوا ہے، جو۲۰۲۲ء کے بعد سے کیف اور ماسکو کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات تھی۔ دونوں فریقوں نے۱۰۰۰؍ افراد کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: یورپ کے آبادیاتی چیلنج کے حل کے طور پر بڑے خاندانوں کی تجویز

رہا ہونے والے یوکرینیوں کو چرنیہیو علاقے کے ایک طبی مرکز میں لایا گیا، جہاں ان کے خوشی سے نہال رشتہ دار ان کا استقبال کرنے کے لیے موجود تھے۔ کچھ مرد جذبات سے مغلوب ہو گئے، جبکہ کچھ سالوں کی قید کے بعد گھبرائے ہوئے نظر آئے۔ یوکرینی پرچم میں لپٹے ہوئے، انہوں نے اپنے خاندان والوں کو گلے لگایا۔ جب رہا ہونے والوں کو لے جانے والی بسیں یوکرین کے چرنیہیو علاقے کے طبی مرکز پر پہنچیں، تو قیدیوں کے درجنوں رشتہ داروں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نعرہ لگائے۔ یہ تبادلہ بیلاروس کی سرحد پر ہوا، اور رہا ہونے والے روسیوں کو بیلاروس لے جایا گیا، جہاں ان کا طبی معائنہ کیا گیا۔ اگرچہ یہ تبادلہ اہم تھا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ جنگ بندی ہو گئی ہے۔  ۱۰۰۰؍ کلومیٹر طویل محاذ جنگ پر شدید لڑائی جاری ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ انتظامیہ کی مخالفت کے باوجود محمود خلیل کونوزائیدہ بیٹےکو گلے لگانےکی اجازت

جمع ہونے والے رشتہ داروں میں سے ناتالیا موسیچ نے پکارا،’’میرا خاوند‘‘ انہوں نے بتایا کہ وہ تقریباً دو سال سے اپنے شوہر ایوان کو نہیں دیکھ پائی تھیں، اور وہ خوشی سے جھومنے لگیں۔ طبی مرکز کے اندر رجسٹریشن کے بعد جب وہ باہر آئے تو موسیچ نے کہا،’’یہ ایک ناقابل یقین احساس ہے۔ میں اب بھی حیران ہوں۔ مجھے واقعی خوشی ہے کہ ہمیں بھلایا نہیں گیا، اور ہم اب بھی یوکرین کے لیے اہم ہیں۔‘‘ کئی رشتہ داروں کی آنکھیں نم ہو گئیں جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کے پیارے اس بار رہا ہونے والوں میں شامل نہیں ہیں۔ انہیں امید ہے کہ جو لوگ رہا ہوئے ہیں، وہ کم از کم اپنے شوہروں، بھائیوں اور بیٹوں کے بارے میں کچھ معلومات ضرور دے سکیں گے۔ ایک چھوٹے لڑکے نے روتے ہوئے کہا’’شاید میرے والد کل آ جائیں ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK