پوتن مذاکرات میں حصہ نہیں لیں گے، زیلنسکی نےناراضگی ظاہر کی۔
EPAPER
Updated: May 17, 2025, 1:15 PM IST | Agency | Ankara
پوتن مذاکرات میں حصہ نہیں لیں گے، زیلنسکی نےناراضگی ظاہر کی۔
روس۔ یوکرین جنگ کو۳؍ سال ہو رہے ہیں۔ اس دوران پہلی بار دونوں ممالک براہ راست مذاکرات کر رہے ہیں۔ البتہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ انہیں ترکی میں منعقدہ یوکرین۔ روس مذاکرات سے زیادہ توقع نہیں ہے۔ امن مذاکرات میں پیش رفت کیلئے ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات ضروری ہے۔ روبیو نے جنوبی ترکی میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد کہا، ’’مجھے نہیں لگتا کہ ہم یہاں کوئی پیش رفت کرنے جا رہے ہیں جب تک کہ صدر ٹرمپ اور صدر پوتن اس موضوع پر براہ راست بات چیت نہیں کریں گے۔ ‘‘یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تصدیق کی کہ یوکرین استنبول میں مذاکرات کیلئے ایک وفد بھیجے گا، لیکن ماسکو کی جانب سے بھیجے جانے والے ’نچلے درجے کے‘ وفد پر تنقید کی۔ تاہم روسی وفد کے سربراہ، صدارتی معاون ولادیمیر میڈنسکی نے اصرار کیا کہ ان کی ٹیم میں ’تمام ضروری صلاحیتیں ‘ ہیں۔
ٹرمپ نے کیا کہا؟
اس سے پہلے ٹرمپ، جو مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں، نے کہا کہ امن مذاکرات میں اہم پیش رفت اس وقت تک ممکن نہیں جب تک میں اور پوتن ذاتی طور پر نہیں ملتے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ روسی وفد کی سطح سے مایوس ہیں، انہوں نے کہا، ’’دیکھو، جب تک پوتن اور میں اکٹھے نہیں ہو جاتے تب تک کچھ نہیں ہو گا۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا، وہ (پوتن) نہیں جا رہے ہیں اگر میں وہاں نہیں ہوں اور جب تک وہ اور میں اکٹھے نہیں ہو جاتے، مجھے یقین نہیں ہے کہ کچھ ہونے والا ہے، چاہے آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں لیکن ہمیں اسے حل کرنا پڑے گا کیونکہ بہت سارے لوگ مر رہے ہیں۔ ‘‘
زیلنسکی کا رد عمل
ترکی، امریکہ، یوکرین اور روس کے وفود کو جمعرات کو استنبول میں ۲۰۲۲ءکے بعد پہلی بار آمنے سامنے ملاقات کرنی تھی۔ زیلنسکی چاہتے تھے کہ وہ وہ ذاتی طور پر پوتن سے ملاقات کریں لیکن جمعرات کو کریملن نے کہا کہ روسی صدر سفر کی وجہ سے وفد میں شامل نہیں ہیں۔ انقرہ میں ترک صدر اردگان سے ملاقات کے بعد، زیلنسکی نے الزام لگایا کہ روس ’نچلے درجے کا وفد‘ بھیج کر ٹرمپ اور اردگان کی بے عزتی کر رہا ہے اور روسی رہنما کو ان سے ذاتی طور پر ملاقات کا چیلنج دہرایا۔