Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایس جے شنکر کی چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات

Updated: July 16, 2025, 12:45 PM IST | Agency | New Delhi/Beijing

اس موقع پر انہوں نے دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا، بعد ازاں شنگھائی تعاون تنظیم سے وابستہ دیگر وزرائے خارجہ کے ساتھ بھی میٹنگ کی۔

Indian External Affairs Minister S Jaishankar, who is on a visit to China, during a meeting with the Chinese leader. Photo: INN
چین دورے پر گئے ہندوستانی وزیرخارجہ ایس جے شنکر، چینی سربراہ سے ملاقات کے دوران۔ تصویر: آئی این این

وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کیلئے چین کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے منگل کے روز  بیجنگ میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات پر تبادلۂ خیال کیا۔ڈاکٹر جے شنکر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس  پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے چین کے صدر سے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ چین کے صدر شی جن پنگ نے آج صبح بیجنگ میں اپنے ساتھی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی۔‘‘
 وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے صدر شی جن پنگ کو دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں حالیہ پیش رفت سے آگاہ کیا، انہوں نے اس تناظر میں دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے فوائد کا بھی ذکر کیا۔ ڈاکٹر جے شنکر نے پیر کو چین کے نائب صدر اور وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے ایس سی اوممالک کے دیگر وزرائے خارجہ سے بھی  ملاقات کی۔اس ملاقات کے دوران  انہوں  نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سے  مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی، علاحدگی پسندی  اور انتہاپسندی جیسے چیلنجوں  سے سختی سے نمٹنے کے اپنے بنیادی مقصد پر قائم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ہندوستان کی پالیسی ہے کہ    دہشت گردی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا  جائے گا  اور  وہ  دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرتا رہے گا۔
 ڈاکٹر جے شنکر نے منگل کو بیجنگ  میں تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد ہی دہشت گردی، علاحدگی پسندی اور انتہاپسندی  سے نمٹنے کیلئے رکھی گئی تھی۔ انہوں نے جموں کشمیر کے پہلگام میں ہوئے سفاک دہشت گرد حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں خطرات اکثر ایک ساتھ سامنے آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ جان بوجھ کر جموں کشمیر کی سیاحتی معیشت کو کمزور کرنے اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کو ہوا دینے کیلئے کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے کچھ رکن ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بھی رکن ہیں  اور سلامتی کونسل نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
 انہوں نے کہا کہ اس موضوع پرسلامتی کونسل نےواضح کیا ہے کہ اس دہشت گردانہ اور قابل  مذمت اقدام کے قصورواروں ،  منصوبہ سازوں، مالی مدد فراہم کرنے والوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے اسی سمت میں کارروائی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے بھی یہی کیا ہے اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ یہ  بہت ضروری ہے کہ ایس سی او  اپنے قیام کے مقاصد پر قائم رہے اور اس چیلنج  پر پختہ موقف اپنائے۔ انہوں نے دنیا بھر میں جاری  تنازعات اور کشیدگی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے  سامنے عالمی نظام کو مستحکم کرنے اور ان مسائل کا حل نکالنے کا چیلنج ہے۔
 ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں ملاقات کر رہے ہیں جب بین  الاقوامی نظام میں افرا تفری مچی ہوئی  ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں ہم نےتنازعات، مقابلہ آرائی اور دباؤ میں اضافہ دیکھا ہے۔ اقتصادی عدم استحکام بھی واضح طور پر بڑھ رہا ہے۔ ہمارے  لئے اصل چیلنج عالمی نظام کو مستحکم کرنا، خطرات کو کم کرنا  اور ان تمام مسائل کا حل تلاش کرنا ہے جو ہمارے  اجتماعی مفادات کیلئے خطرہ  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے اور ایسی صورتحال میں ایس سی او کا کردار اس بات پر منحصر ہوگا کہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے میں کتنے کامیاب ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK