• Thu, 18 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سب کا بیمہ سب کی رکشا بل کو پارلیمنٹ کی منظوری، سو فیصد تک ایف ڈی آئی کی گنجائش

Updated: December 18, 2025, 7:02 PM IST | New Delhi

بیمہ کے شعبے میں سو فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی گنجائش فراہم کرنے والے `سب کا بیمہ سب کی رکشا (انشورنس قوانین میں ترمیم) بل۲۰۰۵ء کو بدھ کے روز پارلیمنٹ کی منظوری مل گئی۔

Insurance Bill.Photo:INN
انشورنش بل۔ تصویر:آئی این این

بیمہ کے شعبے میں سو فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی گنجائش فراہم کرنے والے `سب کا بیمہ سب کی رکشا (انشورنس قوانین میں ترمیم) بل۲۰۰۵ء کو بدھ کے روز پارلیمنٹ کی منظوری مل گئی۔ راجیہ سبھا نے بل پر بحث اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے جواب کے بعد آج بل کو صوتی ووٹ سے پاس کر دیا۔ لوک سبھا اسے منگ۱۶؍ دسمبر کو ہی پاس کر چکی تھی۔ 
اس بل کا مقصد بیمہ سے متعلق تین قوانین میں ترمیم کرنا ہے۔ اس میں بیمہ شعبے میں سو فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دینے کے علاوہ کاروبار کو آسان بنانے کے لیے اور بھی کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔  پہلی بار یہ گنجائش فراہم کی گئی ہے کہ ایک انشورنس کمپنی کو غیر انشورنس کمپنی کے ساتھ ضم (مرج) کیا جا سکتا ہے یا اسے بیمہ اور غیر بیمہ کمپنیوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے انشورنس ریگولیٹر سے اجازت لینا ہوگی۔ اب پانچ فیصد سے کم حصص کی منتقلی کے لیے پیشگی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ پہلے یہ حد ایک فیصد تھی۔ تمام بیمہ کمپنیوں اور ثالثوں کے لیے اپنے نام میں ’’بیمہ‘‘ یا ’’انشورنس‘‘ لفظ رکھنا لازمی ہوگا۔ 
ضوابط کی خلاف ورزی پر جرمانہ بڑھانے کی بھی اس بل میں گنجائش فراہم کی گئی ہے۔ زیادہ سے زیادہ جرمانہ ایک کروڑ روپے سے بڑھا کر ۱۰؍ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اب انشورنس کمپنیوں اور ثالثوں کے لیے جرمانے کے ضوابط ایک جیسے کر دیے گئے ہیں۔  پہلے جہاں بے ضابطگی پائے جانے پر ثالثوں کا لائسنس براہ راست منسوخ کر دیا جاتا تھا، اب لائسنس معطل کرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے تاکہ انہیں اصلاح کا موقع دیا جا سکے۔ 
بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ سو فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دینے سے غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ہندوستان میں آنا آسان ہوگا اور انہیں کسی مقامی شراکت دار کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس سے ملک میں انشورنس کوریج بڑھے گی، پریمیم میں کمی آئے گی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ 

یہ بھی پڑھئے:فلم ’’دُھرندھر‘‘ نے تاریخ رقم کی!اسپاٹیفائی گلوبل چارٹس پر ہر گانا بہتر پوزیشن میں

انہوں نے اس بل کی وجہ سے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) کے حقوق میں کمی کے حوالے سے بعض ارکان کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے برعکس اس سے ایل آئی سی کی مضبوطی ہوگی۔ اسے بیرون ملک اپنے زونل دفاتر کھولنے کے لیے پیشگی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے لوگوں کا بیمہ ہونا ضروری ہے۔ حکومت دیہی علاقوں میں انشورنس کوریج بڑھانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ انفرادی صحت اور لائف انشورنس پریمیم پر جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس کی شرح صفر کر دی گئی ہے۔ انشورنس کوریج کو مزید بڑھانے کے لیے یہ بل لایا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:کوپا ڈیل رے: ایمباپے کا جادو چل گیا، ریئل میڈرڈ کی سخت مقابلے کے بعد فتح

انہوں نے بتایا کہ ۱۹۹۹ء میں بیمہ شعبے کو ایف ڈی آئی کے لیے کھولا گیا اور اس کی حد ۲۶؍ فیصد مقرر کی گئی۔ اس کے بعد ۲۰۱۵ء میں اسے بڑھا کر۴۹؍ فیصد اور ۲۰۲۱ءمیں ۷۴؍ فیصد کیا گیا۔ اس کے باوجود اس وقت ۱۰؍ انشورنس کمپنیوں میں ۲۶؍فیصد سے کم ایف ڈی آئی ہے، ۲۳؍کمپنیوں میں ۲۶؍ فیصد یا اس سے زیادہ لیکن ۴۹؍ فیصد سے کم، تین میں  ۴۹؍فیصد یا اس سے زیادہ لیکن۷۴؍ فیصد سے کم اور دیگر چار میں۷۴؍ فیصد ایف ڈی آئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK