۲۶؍ نومبر ۲۰۰۸ء کو ممبئی پر حملوں کیلئے دہشت گرد بحری راستے سے ممبئی میں داخل ہوئے تھے اور سمندر کی وسعت میں حفاظتی دستے کے خلاء کو پُر کرنے کیلئے ممبئی پولیس نے مختلف برادری سے تعلق رکھنے والوں پر مشتمل افراد کی مدد سے ’ساگر رکشک سسٹم‘ نافذ کیا ہے جو حملوں کی ۱۷؍ویں برسی پر اس سال تک خوب وسیع ہوگیا ہے۔
ممبئی، (انیش پاٹل): ۲۶؍ نومبر ۲۰۰۸ء کو ممبئی پر حملوں کیلئے دہشت گرد بحری راستے سے ممبئی میں داخل ہوئے تھے اور سمندر کی وسعت میں حفاظتی دستے کے خلاء کو پُر کرنے کیلئے ممبئی پولیس نے مختلف برادری سے تعلق رکھنے والوں پر مشتمل افراد کی مدد سے ’ساگر رکشک سسٹم‘ نافذ کیا ہے جو حملوں کی ۱۷؍ویں برسی پر اس سال تک خوب وسیع ہوگیا ہے۔
ساگر رکشک سسٹم میں زیادہ تعداد مچھیروں، کشتیوں اور سمندر میں کام کرنے والوں کی ہے۔ اس سسٹم میں خود کو بطور رضاکار رجسٹر کروانے والوں کی تعداد گزشتہ برس محض ۵۴۹؍ تھی جو محض ایک برس کے عرصہ میں بڑھ کر ۱۸۵۱؍ تک پہنچ گئی ہے۔
اگرچہ سمندری راستوں کو محفوظ بنانے کیلئے جدید تکنیک کا استعمال کیا جارہا ہے لیکن پولیس افسران اس بات کے معترف ہیں کہ کوئی بھی آلہ ان انسانی آنکھوں کا بدل نہیں ہوسکتا ہے جو روزانہ سمندر میں کام کرنے کا تجربہ رکھتی ہیں۔
ساگر رکشک پروگرام سےممبئی اور اطراف کے علاقوں کی صرف دہشت گردوں سے حفاظت نہیں ہورہی ہے بلکہ پولیس ان کی مدد سے دیگر جرائم کے پردے فاش کرنے میں بھی کامیاب ہوئی ہے۔ ان میں اسی مہینے ۹؍ ہزار ۷۰۰؍ لیٹر کے ڈیزل کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے۔
دہشت گردانہ حملوں کی ۱۷؍ویں برسی پر نوی ممبئی کے ساحلوں اور شہری علاقوں میں بھی سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ ڈی سی پی امیت کالے کے مطابق سمندر کے علاوہ تارگھر، نیرول، سی بی ڈی بیلاپور، اُرن اور واشی ریلوے اسٹیشنوں، مالس، ہوٹلوں، سرکاری دفاتر اور دیگر اہم مقامات پر زائد بندوبست لگایا گیا ہے۔