شہزاد کو پولیس ریمانڈ میں بھیجنے کے فیصلہ میں جج کا مشاہدہ۔ ملزم کے وکیل نے عویٰ کیا کہ اسے بلی کا بکرا بنایا جارہا ہے اور اس کے پاس ہندوستان میں رہنے کے دستاویز موجود ہیں۔
EPAPER
Updated: January 20, 2025, 11:35 AM IST | Mumbai
شہزاد کو پولیس ریمانڈ میں بھیجنے کے فیصلہ میں جج کا مشاہدہ۔ ملزم کے وکیل نے عویٰ کیا کہ اسے بلی کا بکرا بنایا جارہا ہے اور اس کے پاس ہندوستان میں رہنے کے دستاویز موجود ہیں۔
بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر قاتلانہ حملے کے معاملے میں گرفتار کئے گئے ملزم کو پولیس ریمانڈ میں بھیجتے ہوئے اتوار کو ہالی ڈے کورٹ کے جج نے کہا کہ پولیس نے جو تفصیلات بیان کی ہیں اس کی بنیاد پر اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اداکار پر حملہ کسی عالمی سطح کی سازش کا نتیجہ ہو۔ واضح رہے کہ پولیس نے ملزم کا ریمانڈ حاصل کرنے کی جو وجوہات بیان کی ہیں ان میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ملزم بنگلہ دیشی ہے، وہ غیرقانونی طور پر چند ماہ قبل ہندوستان میں داخل ہوا ہے اس لئے انہیں یہ پتہ کرنا ہے کہ ملزم نے کسی کے کہنے پر تو یہ واردات انجام نہیں دی تھی یا کسی سازش کا نتیجہ تو نہیں اور اس معاملے میں دیگر افراد بھی شامل تو نہیں ہیں۔ ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جج نے عالمی سطح کی سازش ہونے کے امکان کی بات کہی تھی۔
اتوارکی صبح ڈی سی پی زون ۹؍ دکشت گیدام نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ملزم شہزاد عرف شریف الاسلام عرف محمد روہیلا امین فقیر عرف بیجئے داس (۳۰) بنگلہ دیشی ہے، وہ غیرقانونی طور پر ممبئی میں رہ رہا تھا اور اس کے پاس ہندوستان میں رہنے کے یا اس کی ذاتی شناخت کے کوئی دستاویز نہیں ہیں۔
تاہم عدالت میں پیشی کے دوران اس کی جانب سے ایڈوکیٹ سندیپ شیرکھانے نے دعویٰ کیا کہ ان کا مؤکل گزشتہ تقریباً ۷؍ برس سے یہاں رہ رہا ہے اور اس کے پاس اپنی شناخت کے اہم دستاویز بھی ہیں جنہیں مناسب وقت پر عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
چونکہ ڈی سی پی گیدام نے دعویٰ کیا تھا کہ ملزم محض چند ماہ سے ممبئی میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر ہے اور اس کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہیں تو ایسا محسوس ہوا تھا کہ عدالت میں اس کا کوئی وکیل نہیں ہوگا اور اسے لیگل ایڈ سے وکیل کی خدمات حاصل کرنی ہوگی لیکن عدالت میں چند وکلاء اس کیلئے پیروی کرنے کو تیار نظر آئے اور ۲؍ وکلاء کمرۂ عدالت میں تقریباً بحث کرنے لگے کہ اس کا وکیل کون ہوگا؟ ان میں سے ایڈوکیٹ سندیپ نے جج سے کہا کہ ایک شخص نے انہیں ملزم شہزاد کی پیروی کیلئے بھیجا ہے لیکن میڈیا کی وجہ سے وہ تنقیدوں کےزد میں آجائے گا اس لئے وہ اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتا ہے۔ جب وہ جج کو یہ باتیں بتا رہے تھے اس دوران ملزم نے دیگر وکیل کے وکالت نامہ پر دستخط کردیئے۔ اس پر ایڈوکیٹ سندیپ ناراضگی کا اظہار کرنے لگے جس کی وجہ سے جج نے ان دونوں وکلاء کو ملزم کی پیروی کی اجازت دے دی۔
ریمانڈ پر بحث کے دوران ایڈوکیٹ سندیپ نے شہزاد کی طرف سے بحث کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسے سیف علی خان پر حملے کے تعلق سے کوئی علم نہیں ہے اور اسے بلی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس جن چیزوں کے تعلق سے تفتیش کرنا چاہتی ہے ان کیلئے اس کی تحویل کی ضرورت نہیں اس لئے اسے پولیس ریمانڈ میں نہ بھیجا جائے۔
دوسری طرف تفتیشی افسر اور سرکاری وکیل نے دلیل دی کہ سیف پر جس چاقو سے حملہ کیا گیا تھا اس کے ۳؍ ٹکڑے ہوگئے تھے۔ ایک ٹکڑا سیف کے جسم سے نکالا گیا ہے، دوسرا ان کی رہائش گاہ سے برآمد ہوا ہے لیکن پولیس کو پتہ کرنا ہے کہ ملزم نے چاقو کا تیسرا ٹکڑا کہاں چھپایا ہے؟ اس کے علاوہ اس نے اپنے خون آلود کپڑے کہاں چھپائے ہیں ؟ سرکاری وکیل کے مطابق چاقو کے ٹکڑے اور کپڑوں پر لگے خون کے دھبوں کی جانچ ضروری ہے تاکہ اس کا ملوث ہونا ثابت ہوسکے۔ بحث سننے کے بعد جج نے شہزاد کو ۵؍ دنوں کیلئے پولیس تحویل میں بھیج دیا۔