کولکاتا میں پارٹی کی قومی مجلس عاملہ کے اختتام پر اکھلیش یادو نے کانگریس اور بی جےپی سے یکساں دوری کا اشارہ دیا
کولکاتا میں سماجوادی پارٹی کی قومی مجلس عاملہ کی دوروزہ میٹنگ کے اختتام پر پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے ایک بار پھر کانگریس اور بی جےپی سے یکساں دوری اختیار کرنے کا اشارہ دیا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ۲۰۲۴ء کے پارلیمانی الیکشن میں اتر پردیش کی ۸۰؍ میں سے ۵۰؍ سیٹیں جیتنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ۲؍ روزہ ایگزیکٹو میٹنگ میں تمام عہدیداروں کی موجودگی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ پارلیمانی انتخاب میںایس پی کو یوپی کی ۸۰؍ میں سے ۵۰؍ سیٹیوں پر فتح حاصل کرنا ہے۔ بی جے پی اور کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے یادو نے کہا کہ جو بی جے پی آج کر رہی ہے، کانگریس اپنے دور میں وہی کرتی رہی ہے،لوک سبھا میں کانگریس کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کاکنوں کا اصرار ہوگا تورائے بریلی اور امیٹھی سے بھی امیدوار ضرور کھڑے کئے جائیں گے۔ اس موقع پر اکھلیش یادو نے کہا کہ جو بھی بی جے پی کو شکست دے سکتا ہے، اسکے خلاف سی بی آئی اورای ڈی کی چھاپے ماری چل رہی ہے، بی جے پی حکومت میں لوگوں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں،آج مہنگائی، بے روزگاری اور ناانصافی اپنے عروج پر ہے اور یوپی کے سرکاری محکمے اپنا بجٹ خرچ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ اکھلیش یادو کی قیادت میں کولکاتامیں منعقدہ نیشنل ایگزیکٹیو میٹنگ کے کئی سیاسی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس میں سب سے نمایاں اور اہم نکتہ یہ ہے کہ اکھلیش یادو اور ممتا بنرجی کے درمیان سیاسی کیمسٹری مضبوط ہے۔ چونکہ۲۰۲۴ء کےعام انتخابات کے حوالے سے اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر مختلف ریاستوں میں بی جے پی کے خلاف ایک بڑے سیاسی محاذ کو مضبوطی دینے کی کوشش کررہی ہیں۔سیاسی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ اکھلیش یادو آنے والے دنوں میں ایک بڑے اتحاد کے بڑے معمار کے طور پر کردار ادا کر سکتے ہیں۔