مسلم فریق کی عرضی خارج، ضلع عدالت میں درخواست دینے کا مشورہ، مسجد اور شادی گھر کو سرکاری زمین اور تالاب پر بنے ہونےکی بات کہہ کر ان کو منہدم کرنے کی نوٹس جاری کی گئی تھی۔
EPAPER
Updated: October 05, 2025, 9:42 AM IST | Lucknow
مسلم فریق کی عرضی خارج، ضلع عدالت میں درخواست دینے کا مشورہ، مسجد اور شادی گھر کو سرکاری زمین اور تالاب پر بنے ہونےکی بات کہہ کر ان کو منہدم کرنے کی نوٹس جاری کی گئی تھی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل ضلع کے رایا بزرگ گاؤں میں واقع مسجد اور شادی گھر پر ہونے والی بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے والی عرضی کو خارج کردیا ہے۔ بنچ نے اس معاملہ میں مسجد کمیٹی کے فریق کومقامی عدالت میں اپیل داخل کرنے کا مشورہ دیاہے۔
سنبھل ضلع انتظامیہ نےرایا بزرگ گاؤں میں واقع مسجد اور شادی گھر کو سرکاری زمین اور تالاب پر بنے ہونےکی بات کہہ کر ان کو منہدم کرنے کی نوٹس جاری کی تھی۔ مسجد کمیٹی نے انہدامی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ داخل کی تھی، اس معاملہ کی سماعت سنیچر کو جسٹس دنیش پاٹھک کی سنگل بنچ میں ہوئی جس میں مسجد کمیٹی کی جانب سے اروند کمار ترپاٹھی اور ششانک ترپاٹھی اورحکومت کی جانب سے سرکاری چیف اسٹینڈنگ کونسل جے این موریہ اور اسٹینڈنگ کونسل آشیش موہن سریواستو نے بحث کی۔ بنچ نے دونوں فریق کی بحث سننے کے بعد مسجد انتظامیہ کی انہدامی کارروائی پر روک لگانے والی عرضی کو خارج کرتے ہوئے ان کو ضلع عدالت میں اپیل داخل کرنے کا مشورہ دیا۔
واضح رہے کہ ضلع سنبھل کے تھانہ اسمولی کے تحت رایا بزرگ گاؤں میں واقع مسجد اور شادی گھر کو سرکاری اور تالاب کی زمین پر قبضہ کرکے غیر قانونی طور پر تعمیر کرانے کی بات کہی گئی تھی۔ اس معاملے میں پولیس اور ضلع انتظامیہ کی ٹیم نےاس معاملہ میں متعلقہ فریق کو ۳۰؍ دن میں تعمیرات ہٹانے کا وقت دیا لیکن مقررہ مدت میں تعمیرات نہ ہٹانے کی صورت میں انتظامیہ نے فیصلہ کرتے ہوئے پولیس نفری کے ہمراہ شادی ہال پر بلڈوزر کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کردیاتھا۔ اس دوران مسجد کمیٹی نے پولیس انتظامیہ سے مسجد کو خود گرانے کیلئے۴؍ دن کا وقت مانگا جس کے بعد انتظامیہ نے مسجد کمیٹی کو مزید ۴؍ دن کا وقت دے دیاتھا۔ مسجد کمیٹی نے ہی مسجد کو ہتھوڑے سے گرانا شروع کر دیاہے۔ مسجد کمیٹی کی جانب سے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی تھی۔