Inquilab Logo

سنجے نروپم کانگریس سے باہر، پارٹی پر الزامات

Updated: April 05, 2024, 12:34 PM IST | Agency | Mumbai

سابق رکن پارلیمان کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کی پاداش میں ۶؍ سال کیلئے معطل کر دیا گیا، شندے گروپ میں شامل ہونے کا امکان۔

Sanjay Nirupam was angry about not getting a ticket and was criticizing the party. Photo: PTI
سنجے نروپم ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض تھے اور پارٹی پر تنقیدیں کر رہے تھے۔ تصویر: پی ٹی آئی

کانگریس نے مسلسل پارٹی کے خلاف بیان دینے والے سابق رکن پارلیمان سنجے نروپم کو ۶؍ سال کیلئے پارٹی سے معطل کر دیا ہے۔ ریاستی کانگریس نے انہیں معطل کرنے کی تجویز اعلیٰ کمان کو بھیجی تھی جسے کانگریس کے قومی صدر ملکا ارجن کھرگے نے منظوری دیدی ہے۔ انہیں فوری طور پر معطل کیا جاتا ہے۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری سی وینو گوپال نے اس کی اطلاع دی۔ یاد رہے کہ شمال مغرب ممبئی کی سیٹ پر شیوسینا( ادھو) کی جانب سے امیدوار کھڑا کئے جانے کے بعد سے سنجے نروپم لگاتار کونگریس کی اعلیٰ قیادت اور ادھو ٹھاکرے پر سرعام تنقیدیں کر رہے تھے۔ اسی کی پاداش میں ان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ 
کانگریس کے تعلق سے الزامات 
  پارٹی سے نکال باہر کئے جانے کے بعد سنجے نروپم نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوان کانگریس کو جم کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ایک حقیقت سے دور اور بے سمت پارٹی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا’’ میں نے اعلیٰ کمان کی طرف سے برخاستگی کا خط جاری کرنے سے پہلے ہی پارٹی سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس میں طاقت کے ۵؍ مراکز قائم ہیں اور ان پانچوں کے درمیان چپقلش ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: دوستانہ مقابلہ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی یا تو مقابلہ ہوتا ہے یا دوستی ہوتی ہے: ادھو ٹھاکرے

نروپم کا کہنا ہے کہ’’ پہلے کانگریس میں صرف ایک مرکزی قیادت ہوتی تھی لیکن اب قیادت ۵؍ مراکز میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ان میں پہلا مرکز ہے سونیا گاندھی کا، دوسرا راہل گاندھی کا، تیسرا پرینکا گاندھی کا اور چوتھا ملکارجن کھرگے کے اور ان کے علاوہ پانچواں ہے وینو گوپال جی کا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اپنی اپنی لابیاں ہیں۔ ‘‘ نروپم نے الزام لگایا کہ ’’ یہ پانچوں مراکز طاقت کو اپنے اپنے پاس کھینچتے رہتے ہیں اس لئے پارٹی اب بے سمت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کارکنان میں بڑی مایوسی ہے اور پارٹی میں ان کا صبر ختم ہو گیا ہے۔ سنجے نروپم نے کہا کہ وہ شمال مغربی ممبئی لوک سبھا حلقہ سے الیکشن لڑنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، اور وہ جلد ہی طے کریں گے کہ انہیں کس راستے جانا ہے۔ یہ بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مسٹر نروپم اب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شنڈے کی قیادت والی شیو سینا میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے سنجے نروپم ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیوسینا میں شامل ہو سکتے ہیں۔ 
  یاد رہے کہ سنجے نروپم ۲۰۰۴ء سے پہلے شیوسینا ہی میں ہوا کرتے تھے اور پارٹی کے ترجمان اخبار ’سامنا‘ کے ایڈیٹر تھے۔ اس بی جے پی کے اعلیٰ لیڈراور مرکزی وزیر پرمود مہاجن سے ان کے اختلافات کے سبب انہیں پارٹی سے استعفیٰ دینا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نےکانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ وہ دو مرتبہ راجیہ سبھا سے اور ایک مرتبہ لوک سبھا سے رکن پارلیمان رہ چکے ہیں۔ اس بار انہیں توقع تھی کہ شمال مغربی سیٹ سے انہیں ٹکٹ ملے گا لیکن اس سیٹ پر ادھو ٹھاکرے نے اپنا امیدوار کھڑا کر دیا جس کے بعد سے وہ ناراض تھے اور ادھو ٹھاکرے کے علاوہ خود اپنی پارٹی کانگریس پر بھی تنقیدیں کر رہے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK