• Thu, 25 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہم غزہ کو کیسے یاد نہ کریں؟ پوپ لیو کا اپنے پہلے کرسمس خطاب میں فلسطین کا ذکر

Updated: December 25, 2025, 10:03 PM IST | St. Peter’s Basilica

پوپ لیو چہاردہم نے اپنے کرسمس خطبے میں فلسطینیوں کی تکالیف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم غزہ کو کیسےیاد نہ کریں،‘‘ ساتھ ہی انہوں نے دہائیوں پر محیط جنگ کے خاتمے کیلئے فلسطینی ریاست کے قیام کو ناگزیر قرار دیا۔

Pope Leo XIV. Photo: INN
پوپ لیو چہاردہم۔ تصویر: آئی این این

پوپ لیو نے اپنے پہلے کرسمس خطاب میں غزہ میں فلسطینیوں کی مشکلات کو اجاگر کیا، انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر بار بار افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دہائیوں پر محیط جنگ کے واحد حل کیلئے ایک فلسطینی ریاست کے قیام کو مدنظر رکھنا ہوگا۔پوپ لیو نے اپنے پہلے کرسمس خطاب میں غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر سخت تنقید کی، اس دوران انہوں نے غیر معمولی طور پر براہ راست اپیل کی۔ واضح رہے کہ یہ خطاب ایسی تقریب کے دوران ہوا جو عام طور پر پر سکون اور روحانی ہوتی ہے جبکہ دنیا بھر کے عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش منا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے کی غیرقانونی بستیوں کی توسیع کے اسرائیلی منصوبے کی ۱۴؍ ممالک کی مذمت

دریں اثناء پہلے امریکی پوپ نے کہا کہ’’ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اصطبل میں پیدا ہونے کی کہانی خدا کی انسانیت کے درمیان اپنا نازک خیمہ نصب کرنےکی علامت ہے۔‘‘ انہوں نے سوال کیا،’’پھر ہم غزہ کے ان خیموں کے بارے میں کیسے نہیں سوچ سکتے، جو ہفتوں سے بارش، ہوا اور سردی کی زد میں ہیں؟‘‘ واضح رہے کہ پوپ لیو اپنا پہلا کرسمس منا رہے ہیں، انہیں مئی میں دنیا بھر کے کارڈینل نے مرحوم پوپ فرانسس کا جانشین منتخب کیا تھا۔ ان کے پیشرو کے مقابلے میں ان کا انداز خاموش اور زیادہ سفارتی ہے اور وہ عام طور پر اپنے خطابات میں کسی سیاسی حوالے سے گریز کرتے ہیں۔ تاہم نئے پوپ بننے کے بعد، انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر بار بار افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دہائیوں پر محیط جنگ کا واحد حل ایک فلسطینی ریاست کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: بیت لحم میں کرسمس کی رونقیں بحال: غزہ جنگ کے بعد پہلی بار عوامی تقریبات کا انعقاد

غزہ میں دو سالہ شدید بمباری اور فوجی کارروائی کے بعد اسرائیل اور حماس نے اکتوبر میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم، انسان دوست اداروں نے خبردار کیا ہے کہ تباہ حال علاقے تک پہنچنے والی امداد ناکافی ہے، جہاں اسرائیلی حملوں کے باعث تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔جمعرات کو سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں ہزاروں افراد کے سامنے اپنی تقریب میں لیو نے عالمی سطح پر بے گھر افراد کی حالت زار اور جنگ سے ہونے والی تباہی کو بھی اجاگر کیا۔ پوپ نے کہا،’’بے دفاع آبادیوں کا جسم نازک ہے، جو بہت سی جاری یا ختم ہونے والی جنگوں سے تباہ حال ہیں، اور ملبے اور کھلے زخم چھوڑ رہی ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا،’’ان نوجوانوں کے ذہن اور زندگیاں نازک ہیں جنہیں ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا جاتا ہے، جو محاذ پر محسوس کرتے ہیں کہ ان سے جو کچھ مانگا جا رہا ہے وہ بے معنی ہے، اور ان جھوٹے بیانات کو بھی جنہیں ان عظیم الشان تقاریر میں بھرا جاتا ہے جو انہیں موت کی طرف بھیجتی ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK