Inquilab Logo

دوستانہ مقابلہ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی یا تو مقابلہ ہوتا ہے یا دوستی ہوتی ہے: ادھو ٹھاکرے

Updated: April 05, 2024, 12:34 PM IST | Agency | Mumbai

مہا وکاس اگھاڑی میں اب تک سب سے زیادہ سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان شیوسینا (ادھو) نے کیا ہےلیکن۲۱؍ امیدواروں کے نام جاری کرنے کے بعد بھی شیوسینا مزید سیٹوں کی خواہشمند ہے۔

Shiv Sena (Uddhav) chief Uddhav Thackeray. Photo: INN
شیوسینا( ادھو) سربراہ ادھو ٹھاکرے۔ تصویر : آئی این این

مہا وکاس اگھاڑی میں اب تک سب سے زیادہ سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان شیوسینا (ادھو) نے کیا ہے لیکن۲۱؍ امیدواروں کے نام جاری کرنے کے بعد بھی شیوسینا مزید سیٹوں کی خواہشمند ہے۔ کئی سیٹوں پر اس کی کانگریس کے ساتھ کھینچ تان جاری ہے۔ بعض سیٹوں پر نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان دوستانہ لڑائی کا اعلان کیا گیا ہے یعنی وہ حلیف ہوں گے لیکن ایک دوسرے کے خلاف امیدوار بھی اتاریں  گے۔ لیکن اب شیوسینا (ادھو) نے اپنا موقف سخت کر لیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان بھاسکر جادھو اور خود ادھو ٹھاکرے دونوں ہی نے کہا ہے کہ 
 ’’ یا تو دوستی ہوتی ہے یا لڑائی، دوستانہ لڑائی نہیں  ہوتی۔ ‘‘ 
بھاسکر جادھو نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ بات یاد رہے کہ شیوسینا (ادھو) نے مہا وکاس اگھاڑی کیلئے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے اپنی جیتی ہوئی سیٹیں بھی اپنے حلیفوں کو دی ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ گزشتہ الیکشن میں ہم نے ۲۳؍ سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے تھے جن میں سے ۱۸؍ سیٹیں ہم نے جیت لی تھیں۔ لیکن شیوسینا نے اپنی ان جیتی ہوئی سیٹوں میں سے کولہا پور، رام ٹیک اور امراوتی کی سیٹیں چھوڑ دیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ مہا وکاس اگھاڑی کیلئے شیوسینانے بہت بڑی قربانی دی ہے، ہمیں امید ہے کہ یہ بات مہا وکاس اگھاڑی کو یاد ہوگی۔ ‘‘ شیوسینا ترجمان کے مطابق ’’مہاراشٹر میں اگر کسی ایک جگہ گڑبڑ ہو تو ساری جگہ گڑبڑ ہو جاتی ہے۔ اس کا علم مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈران کو اچھے سے ہے۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: ’’وزیراعظم خوفزدہ نہیں ہیں تو چین پر خاموش کیوںہیں؟‘‘

 اس دورا ن ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے بھی اشارہ دیا ہے کہ اب سانگلی کی سیٹ پر دوبارہ غور نہیں کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ شیوسینا (ادھو) نے سانگلی کی سیٹ پر اپنے امیدوار کا اعلان پہلے ہی کر دیا تھا حالانکہ اس سیٹ پر کانگریس کی دعویداری تھی۔ کانگریس کی کوشش ہے کہ شیوسینا اس سیٹ پر اپنا امیدوار واپس لے لے۔ ادھو ٹھاکرے نے واضح کر دیا ہے کہ سانگلی میں انتخابی تشہیر شروع ہو چکی ہے اور اب سیٹ پر دوبارہ غور نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ’’ امراوتی کے کارکنان بھی ناراض ہیں۔ اب ہم تشہیر کی شروعات کر چکے ہیں، اسلئے سانگلی میں بھی کارکنان تندہی کے ساتھ انتخابی مہم میں مصروف ہو جائیں۔ ‘‘
میڈیا کی جانب سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جن سیٹوں پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے وہاں مہا وکاس اگھاڑی کی پارٹیوں کے درمیان دوستانہ لڑائی ہوگی؟ ادھو ٹھاکرے نے کہا ’’ دوستانہ لڑائی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی ہے۔ یا تو دوستی کرو یا پھر لڑائی لڑ لو۔ ‘‘ 
  یاد رہے کہ مہا وکاس اگھاڑی نے اب تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ کس پارٹی کے حصے میں کتنی سیٹیں آئی ہیں اور کون کہاں سے اپنے امیدوار کھڑا کرے گا بلکہ شیوسینا (ادھو) کانگریس اور این سی پی (شرد) نے اپنے اپنے طور پر امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے۔ فی الحال ۳۷؍ سیٹوں پر امیدوار اتارے جا چکے ہیں جبکہ ۱۱؍ سیٹیں اور ہیں جہاں سے امیدواروں کے ناموں کا اعلان ہونا باقی ہے۔ ان تمام اختلافات کے باوجود اب تک تینوں پارٹیوں میں کوئی تلخی نہیں آئی ہے۔ میڈیا کے سامنے کسی نے ناراضگی کا اظہار نہیں کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK