جنگ بندی کے معاملے میں سنجے راؤت کی مودی حکومت پر شدید تنقید، طنزکیا کہ ’’کیا یہ جنگ امریکہ کے پاپا نے رکوائی ہے؟‘‘
EPAPER
Updated: May 12, 2025, 2:16 PM IST | Agency | Mumbai
جنگ بندی کے معاملے میں سنجے راؤت کی مودی حکومت پر شدید تنقید، طنزکیا کہ ’’کیا یہ جنگ امریکہ کے پاپا نے رکوائی ہے؟‘‘
شیوسینا(یوبی ٹی) کے ترجمان اور رکن پارلیمان سنجے راؤت نےپاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے معاملے میںمودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہندوستانی فوج کے پاس پاکستان کو سبق سیکھانے کا اچھا موقع تھا لیکن ملک کی قیادت نے گھبراکر قدم پیچھے ہٹالئے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ثالثی پر سوالات قائم کئے ہیں۔راؤت نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کس حیثیت سے ہندوستان اور پاکستان کے معاملے میں ثالثی کررہے ہیں؟ انہوں نےطنزاً سوال کیا کہ ’’کیا یہ جنگ امریکہ کے پاپا نے رکوائی ہے؟‘‘ راؤت نے کہا کہ ’’ ٹرمپ کس حق سے ثالث بن رہے ہیں؟ ہندوستان دنیا کاطاقتور ملک ہے، ۱۴۰؍ کروڑ کی آبادی والا عظیم ملک، ٹرمپ کہتے ہیں کہ جنگ بند کردو تو ہم جنگ بندی کردیتے ہیں، کس بنیاد پر جنگ بندی کی؟ کس شرط کی بنیاد پر؟ ہندوستان کو کیا ملا؟
انہوں نے مزید کہا کہ ’’یوکرین اور روس کی جنگ کے وقت بی جے پی نےایک اشتہار جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ’’پاپا وار رکوادی....‘‘ تو کیا اب امریکہ کے پاپا نے وار رکوادی کیا؟ کہا جارہا تھا کہ پاکستان سے پورا بدلہ لیں گے، چھوڑیںگے نہیں، پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے ،لیکن جنگ بندی کرکے ہندوستان کی جگ ہنسائی ہوگئی، کیونکہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف دعویٰ کررہے ہیں کہ ہم نے جنگ جیت لی ہے۔‘‘راؤت نے یہ بھی کہا کہ ’’جنگ بندی کے معاملے پرہنگامی طور پر آل پارٹی میٹنگ طلب کی جانی چاہئے،جس میں وزیراعظم مودی بھی ہونے چاہئے۔‘‘
شیوسینا یو بی ٹی کے ترجمان نے مزید کہا کہ’’آج لوگوں کو اندرا گاندھی یاد آرہی ہیں، انہوں نے ۱۹۷۱ء میں امریکہ کے اس وقت کے صدر سے کہا تھا کہ آپ چاہیں جو فیصلہ کریں، ہم پاکستان کے ساتھ جنگ کریں گے۔ اندرا گاندھی نے پاکستان کے دو ٹکڑے کردئیے تھے۔
مہاراشٹر کانگریس کے صدرہرش وردھن سپکال نے اس معاملے پر کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے مطالباتی مکتوب کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے تحریری مکتوب کے ذریعہ وزیراعظم نریندر مودی سے فوری طور پر پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس میں پہلگام دہشت گردانہ حملہ، آپریشن سیندور اور امریکی صدر ٹرمپ کے سیزفائر کے اعلان جیسے موضوعات پر بحث ہو۔‘‘
ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے ایکس پر اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جنگ بندی کی اطلاع ہمیں سب سے پہلے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ کیوں مل رہی ہے؟ یہ بات وزیراعظم کے دفتر یا وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کے ذریعہ کیوں نہیں کہی گئی؟ کیا جنگ بندی ہماری شرائط پر طے پائی ہیں یا امریکہ کے؟جب پاکستان جارحیت کا مظاہرہ کررہا ہےتو پھر ہم نے امریکہ کی بات سن کر جنگ بندی پر آمادگی کیوں ظاہر کی ؟‘‘