سعودی عرب نے ایک ہفتے میں ۱۴؍ ہزار ۲۰۶؍ غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کر دیا، ساتھ ہی ۲۲؍ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، ان میں سے متعدد افرا کو سعودی سفری دستاویز مکمل کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 23, 2025, 4:01 PM IST | Riyadh
سعودی عرب نے ایک ہفتے میں ۱۴؍ ہزار ۲۰۶؍ غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کر دیا، ساتھ ہی ۲۲؍ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، ان میں سے متعدد افرا کو سعودی سفری دستاویز مکمل کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے۔
سعودی عرب میں گزشتہ ہفتے کے دوران کل ۲۲۰۹۶؍غیرقانونی تارکین وطن گرفتار کیے گئے۔ وزارت داخلہ نے سنیچر کو انکشاف کیا کہ یہ گرفتاریاں۱۳؍ نومبر سے۱۹؍ نومبر کے درمیان سیکیورٹی فورسیز کی متعلقہ حکومتی ایجنسیوں کے تعاون سے کی گئی، جس کے تحت مشترکہ چھاپے عمل میں آئے۔گرفتار شدہ افراد میں ۱۳۷۵۰؍رہائشی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے، ۴۷۸۱؍ سرحدی حفاظتی قوانین کے مجرم اور۳۶۲۴؍ لیبر لاء کے مرتکب شامل ہیں۔
اس عرصے کے دوران کل ۱۴؍ ہزار ۲۰۶؍مجرموں کو ملک بدر کر دیا گیا، جبکہ۲۱؍ ہزار ۸۵۶؍ افراد کو ان کے سفارتی مشن کے حوالے کیا گیا تاکہ وہ سفری دستاویزات حاصل کر سکیں اور۴۵۵۵؍ مجرمان کو ان کی سفری بکنگ مکمل کرنے کے لیے بھیجا گیا۔ مملکت میں غیرقانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار ہونے والے افراد کی کل تعداد۱۸۶۷؍ تھی، جن میں سے۳۴؍ فیصد یمنی شہری،۶۵؍ فیصد ایتھوپیا کے شہری اور ایک فیصد دیگر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ مملکت سے غیرقانونی طور پر نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے۲۹؍ افراد گرفتار ہوئے۔مجرمین کو نقل و حمل، پناہ اور روزگار مہیا کرنے میں ملوث تقریباً۳۲؍ افراد بھی گرفتار کیے گئے۔ فی الحال کل۳۰۰۵۵؍ غیرملکی بشمول ۲۸۴۶۹؍مرد اور۱۵۸۶؍ خواتین قانونی اقدامات کو نافذ کرنے کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
دریں اثناء وزارت داخلہ نے متنبہ کیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو کسی فرد کے مملکتمیں غیرقانونی داخلے میں معاونت کرے، اسے نقل و حمل فراہم کرے، پناہ دے یا کوئی اور مدد یا خدمت انجام دے، اسے ۱۵؍ سال قید تک کی سزا اور۱۰؍ لاکھ سعودی ریال تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے، نیز نقل و حمل کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیاں یا پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے والے مکانات ضبط کر لیے جائیں گے۔محکمہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مکہ، ریاض اور مشرقی صوبے کے علاقوں میں ۹۱۱؍ نمبر پر اور مملکت کے دیگر علاقوں میں۹۹۹؍ اور۹۹۶؍ نمبر پر کال کر کے خلاف ورزی کی کسی بھی صورت کی شکایت کریں۔