اورنگ آباد ریلوے اسٹیشن کے نام کی تختی سے اُردو زبان میں لکھا نام ہٹائے جانے کے خلاف سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کی جانب سے پیر کےروز شدید احتجاج کیا اور ریل روکنے کی کوشش کی۔
ایس ڈی پی آئی کارکنان احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این
اورنگ آباد ریلوے اسٹیشن کے نام کی تختی سے اُردو زبان میں لکھا نام ہٹائے جانے کے خلاف سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کی جانب سے پیر کےروز شدید احتجاج کیا اور ریل روکنے کی کوشش کی۔ احتجاج کے دوران پولیس نے مظاہرین کو اسٹیشن کے مرکزی دروازے پر روک دیا، جس کے نتیجے میں پولیس اور کارکنان آمنے سامنے آ گئے۔ زور دار نعروں سے ریلوے اسٹیشن کا علاقہ گونج اٹھا۔ایس ڈی پی آئی کی جانب سے یہ موقف پیش کیا گیا کہ اسٹیشن کی تختی پر نام مراٹھی، ہندی اور انگریزی میں درج ہے، جبکہ نام کی تبدیلی کے بعد صرف اُردو نام کو ہٹا دیا گیا ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔
تنظیم نے انتظامیہ کو اُردو نام کی بحالی کیلئے ۱۰؍ دن کا الٹی میٹم دیا تھا، لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی قدم نہ اٹھائے جانے پرپیر کے روز ریل روکو احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ ریلوے انتظامیہ کی کارروائی غیر قانونی ہے۔ ان کے مطابق ۲۰۱۷ء کے ریلوے قانون اور سپریم کورٹ کی رہنمائی کے مطابق جس علاقے میں کسی زبان کے بولنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہو، وہاں اس زبان میں نام لکھنا لازمی ہوتا ہے۔ یہ بات بھی کہی گئی کہ اُردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں بلکہ ہندوستان کی مشترکہ زبان ہے۔
مظاہرین نے سوال اٹھایا کہ مراٹھواڑہ کے دیگر ۸؍ اضلاع کے ریلوے اسٹیشنوں پر اُردو نام موجود ہیں، تو چھترپتی سمبھاجی نگر( اورنگ آباد کا نیا نام) میں اسے کیوں ہٹا دیا گیا؟ایس ڈی پی آئی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکومت اُردو زبان کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بی جے پی لیڈر سنجے کینیکر کے بیٹے کے اشارے پر اُردو نام ہٹایا، اور حکومت اُردو کو ایک مخصوص طبقے کی زبان سمجھ کر غلط پیغام دے رہی ہے۔ اس موقع پر مظاہرین نے یاد دلایا کہ آزادی کی لڑائی میں اُردو اخبارات کا نمایاں کردار رہا ہے اور ہمارے اسلاف نے اسی زبان کے ذریعے جدوجہد کی تھی۔واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے ۲۵؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو اورنگ آباد ریلوے اسٹیشن کا نام تبدیل کرکے ’چھترپتی سمبھاجی نگر ریلوے اسٹیشن‘کرنے کی منظوری دی تھی۔ وزارتِ داخلہ کی منظوری اور مہاراشٹر حکومت کی سفارش کی بنیاد پر ریلوے نے یہ تبدیلی نافذ کی۔ اس کے بعد اسٹیشن کا نیا کوڈ( سی پی ایس این) جاری کیا گیا اور تمام سرکاری دستاویزات و ٹکٹنگ میں نئے نام کا استعمال شروع ہو گیا ہے۔
اب اسٹیشن کی اعلانات بھی اسی نام سے کی جاتی ہیں۔ریلوے حکام کے مطابق شاہی بہادر چھترپتی سمبھاجی مہاراج کی تاریخی خدمات کے اعتراف میں اسٹیشن کا نام تبدیل کیا گیا، جبکہ تمام انتظامی کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ تاہم، اُردو نام کے ہٹائے جانے پر تنازع بڑھتا جا رہا ہے اور اس معاملے میں آئندہ دنوں میں مزید احتجاج کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔