• Tue, 30 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی میونسپل انتخابات میں دوسری نسل کی انٹری

Updated: December 30, 2025, 5:02 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

سینئرعوامی نمائندے سیاسی ذمہ داریاں اپنے بچوں کے حوالے کر رہے ہیں۔

Bhiwandi Municipal Corporation building. Picture: INN
بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کی عمارت۔ تصویر: آئی این این
میونسپل انتخابات شہر کی بلدیاتی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس مرتبہ انتخابی منظرنامے میں سب سے نمایاں پہلو ’دوسری نسل کی نمائندگی‘ ہےجہاں کئی سینئر عوامی نمائندے اپنی سیاسی ذمہ داریاں بیٹے اور بیٹیوں کے حوالے کرنے کی تیاری کر چکے ہیں۔ اس رجحان نے بلدیاتی سیاست کو خاندانی وراثت اور عوامی فیصلہ کے نازک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔
گزشتہ ۲؍ دہائیوں سے بلدیاتی سیاست جاوید دلوی، ولاس پاٹل، عمران خان ، مدن بُوا نائیک، منوج کاٹیکر، سنتوش شیٹی، مہیش چوگھلے ، نلیش چودھری ودیگر لیڈران  کے زیرِ اثر رہی ہے۔ اب یہی رہنما یا ان کے قریبی اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ سیاسی تسلسل برقرار رہے اور وارڈ کی نمائندگی نئی نسل کے ہاتھوں میں منتقل ہو۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کے ۱۸؍ باغی سابق کارپوریٹرز کی نااہلی نے دوسری نسل کی نمائندگی کے رجحان کو مزید تقویت دی ہے۔ نااہلی کے بعد کئی سابق نمائندے خود انتخاب لڑنے کے بجائے اپنے اہلِ خانہ کو میدان میں اتارنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں آئندہ بلدیاتی انتخابات میں کم از کم ۲۵؍ سے زائد نوجوان سیاسی وارث امیدوار کی حیثیت سے سامنے آنے کا امکان ہے۔  اطلاعات کے مطابق گزشتہ ۲؍برسوں سے کئی نوجوان سیاسی وارث خاموش مگر منظم انداز میں میدان میں سرگرم ہیں۔ یہ نوجوان وارڈ سطح پر عوامی تقریبات میں شرکت، مقامی مسائل کی نشاندہی اور عوامی رابطے کے ذریعے اپنی شناخت قائم کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کی سیاسی تیاری میں والدین کا تجربہ اور خاندانی اثر و رسوخ نمایاں طور پر جھلکتا ہے، جسے انتخابی حکمتِ عملی کا اہم حصہ بنایا گیا ہے۔
نوجوان چہرے، نئی توقعات 
کومبڈ پاڑا وارڈ نمبر ایک کو دوسری نسل کی سیاست کا سب سے نمایاں میدان تصور کیا جا رہا ہے۔ سابق میئر جوڑے پرتِبھا اور ولاس پاٹل کے فرزند ایڈوکیٹ مایوریش پاٹل یہاں سے انتخاب لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ اسمبلی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی کے تناظر میں بی جے پی کے رکن اسمبلی مہیش چوگھلے کے فرزند میت چوہگلے کے بھی اسی وارڈ سے میدان میں آنے کے امکانات ہیں۔ اس وارڈ میں ہونے والا مقابلہ دراصل ۲؍ سیاسی خاندانوں کی دوسری نسل کے درمیان عوامی قبولیت کا امتحان ہوگا۔ دیگر وارڈز میں بھی دوسری نسل کی نمائندگی نمایاں نظر آ رہی ہے۔ ان میں سابق ڈپٹی میئر عمران خان کی صاحبزادی ایڈوکیٹ ایشا خان، سابق ڈپٹی میئر منوج کاٹیکر کے فرزند تیجس کاٹیکر، ڈپٹی میئر احمد حسین صدیقی کے صاحبزادے عامر صدیقی اور اویس صدیقی، سابق رکنِ اسمبلی روپیش مہاترے کے فرزند چھایانک مہاترے، سابق کارپوریٹر سائی ناتھ پوار کے فرزند وراج پوار، سابق رکنِ پارلیمنٹ سریش تاوڑے کے فرزند مرِگیسیا تاوڑے، سابق رکنِ اسمبلی عبدالرشید طاہر مومن کے بھتیجے طٰہٰ مومن، آنجہانی کارپوریٹر منوج مہاترے کے فرزند کوشل مہاترے، نااہل سابق کارپوریٹر مطلوب سردار کے فرزند عاقب سردار اور حلیم انصاری کے فرزند حذیفہ انصاری شامل ہیں۔  سیاسی مبصرین کے مطابق دوسری نسل کی اس بڑھتی ہوئی نمائندگی نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ آیا ووٹر سیاسی وراثت کو تسلیم کرتا ہے یا پھر کارکردگی اور عوامی خدمت کی بنیاد پر نئے چہروں کو ترجیح دیتا ہے۔ بہرحال حتمی فیصلہ ووٹرس کے ہاتھ میں ہے جو انتخابی نتائج کیساتھ واضح ہو جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK