Inquilab Logo Happiest Places to Work

کورونا مریضوں کے ساتھ بھی فرقہ واریت؟

Updated: May 28, 2025, 1:12 PM IST | ZA Khan | Latur

۲۰۲۱ء کا آڈیو وائرل، ’ بیڈ خالی نہیں ہو رہا ہے، دائمی(مسلم خاتون) کو مار دو‘

Is the doctor the enemy of the patient himself? Photo: INN
ڈاکٹر خود مریض کا دشمن؟۔ تصویر: آئی این این

اس وقت سوشل میڈیا پر ۲۰۲۱ء کا ایک آڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک ڈاکٹر دوسرے ڈاکٹر سے اسپتال میں بھرتی کورونا کی ایک مسلم مریضہ مار دینے کی ہدایت دے رہا تاکہ اسپتال میں بیڈ بھی خالی ہو  اور آکسیجن بھی بچ جائے۔ ۴؍ سال بعد اس گفتگو کا آڈیو وائرل ہونے پر خاطی ڈاکٹر کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ 
عظیم الدین دائمی لاتور ضلع کے اُدگیر شہر میں فرنیچر کی دکان چلاتے ہیں ۔ ساتھ ہی وہ این سی پی (شرد) کے شہر صدر بھی ہیں۔  ان کی اہلیہ کوثر دائمی کو ۲۰۲۱ء میں کورونا کا مرض لاحق ہوا تھا  اور انہیں شہر کے سرکاری اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔ وہ اسپتال میں ۱۰؍ دن زیر علاج رہیں، جہاں ڈاکٹر ششی کانت ڈانگے ان کا علاج کر رہے تھے۔  ایک دن دوپہر میں جب عظیم الدین اسپتال میں اپنی بیوی کے ساتھ موجود تھے، تو انہوں نے خود سنا کہ ڈاکٹر ڈانگے کو ان کے فون پر ڈاکٹر ششی کانت دیشپانڈے کا فون آیا۔ چونکہ ڈاکٹر ڈانگے کھانا کھا رہے تھے، انہوں نے فون اسپیکر پر لگا دیا، جس سے سارا مکالمہ سنائی دیا۔ڈاکٹر دیشپانڈے نے بیڈ نہ ہونے کی بات پر غصہ ظاہر کرتے ہوئے کہا’’دایمی کی مریضہ کو مار دو، بہت آکسیجن لے رہی ہے۔ تمہیں تو ‘لانڈیا’ (مسلمانوں کو دی جانے والی گالی) بہت پسند ہیں؟ ‘‘ عظیم الدین کا کہنا ہے کہ اس وقت  ان کی بیوی کی جان خطرے میں تھی، اسلئے وہ خاموش رہے، لیکن اب جبکہ یہ آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے، تو انہوں نے ہمت کرکے باضابطہ قانونی شکایت درج کی ہے۔ شکایت میں یہ  ذکربھی ہے کہ ڈاکٹر دیشپانڈے نے نہ صرف ایک مریضہ کو جان سے مارنے کی بات کہی بلکہ اس کیلئے ’لانڈیا‘ جیسا  توہین آمیز اور مذہبی جذبات  مجروح کرنے والا لفظ استعمال کیا۔
 عظیم الدین نے آڈیو کلپ کا پین ڈرائیو پولیس کو ثبوت کے طور پر دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر دیشپانڈے کے خلاف مذہبی منافرت، جان سے مارنے کی ترغیب اور فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے جیسے دفعات کے تحت سخت قانونی کارروائی کی جائے۔یاد رہے کہ یہ واقعہ نہ صرف میڈیکل شعبے کے وقار پر سوال اٹھاتا ہے، بلکہ کورونا دور میں اقلیتوں کے ساتھ ہوئے امتیازی سلوک کی سنگین مثال بھی پیش کرتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK