اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل نے ۱۰؍ اکتوبر سے جنگ بندی کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی ۱۰۷؍ درخواستوں کو مسترد کیا ہے، جس کے نتیجے میں بنیادی انسانی امداد کی فراہمی رک گئی ہے۔
EPAPER
Updated: November 07, 2025, 10:03 PM IST | Gaza
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل نے ۱۰؍ اکتوبر سے جنگ بندی کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی ۱۰۷؍ درخواستوں کو مسترد کیا ہے، جس کے نتیجے میں بنیادی انسانی امداد کی فراہمی رک گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا، کہ جنگ بندی کے بعد سے، اسرائیلی حکام نے امدادی سامان کے غزہ میں داخلے کی ۱۰۷؍ درخواستیں مسترد کر دی ہیں، جن میں کمبل، سردی کے کپڑے اور پانی، صفائی اور حفظان صحت کے آلات اور مواد شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا، کہ ’’ مسترد کی گئی ان درخواستوں میں سے تقریباً۹۰؍ فیصد ۳۳۰؍ سے زائد مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے ارسال کی گئی تھیں، جن میں سے نصف سے زیادہ درخواستیں اس بنیاد پر مسترد کر دی گئیں کہ ان تنظیموں کو غزہ میں امدادی اشیاء لانے کی اجازت نہیں ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں غذا کی شدید کمی، امدادی تنظیموں نے اسرائیلی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا
دریں اثنا فرحان حق نےبتایا کہ رہائشی عمارتوں کو دھماکے سے اڑانے کے واقعات متعدد علاقوں میں روزانہ کی بنیادوں پردرج ہو رہے ہیں جہاں اسرائیلی فوج تعینات ہے، خاص طور پر مشرقی خان یونس، مشرقی غزہ شہر اور رفح میں۔‘‘انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے نام نہاد ’’ پیلی لائن‘‘ کے قریب حملے جاری ہیں، جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ’’یہ فوجی کاررائی شہریوں بشمول امدادی کارکنوں کیلئے خطر ہ پیدا کر رہی ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے اسرائیلی فوج کو اس کے فرض کی یاد دہانی کرائی کہ وہ اپنے تمام کارروائیوںکے دوران شہریوں کو بچانے کا خصوصی خیال رکھے۔
یہ بھی پڑھئے: اکتوبر میں مسجد اقصیٰ میں غیر قانونی اسرائیلیوں نے ۲۷؍ مرتبہ دراندازی کی: فلسطین
واضح رہے کہ ’’پیلی لائن ‘‘ سے مراد وہ حدود ہیں جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں طے پائی تھی، جس پر۱۰؍ اکتوبر سے عمل درآمد شروع ہوا۔ یہ لکیر مشرق میں اسرائیلی فوجی قبضے والے علاقوں کو مغرب میں ان علاقوں سے جدا کرتی ہے جہاں فلسطینیوں کو نقل و حرکت کی اجازت ہے۔فرحان حق نے بتایا کہ ’’جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے غزہ کے جنوب سے شمال کی طرف۶؍ لاکھ ۸۰؍ ہزار سے زیادہ اور مغربی خان یونس سے مشرقی خان یونس کی طرف تقریباًایک لاکھ ۱۳؍ہزار نقل و حرکتیں دیکھی گئی ہیں۔تاہم بے گھر ہونے والے بہت سے لوگوں نے اپنے موجودہ مقامات پر ہی رہنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، کیونکہ ان کے آبائی علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی، متبادل کی کمی اور حفاظت کے حوالے سے عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔‘‘