خواتین تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ناموں کی فہرست پر نظر ثانی کرے اور بااثر خواتین کے نام سے سڑکوں کو موسوم کرے۔
سینیگال میں منعقدہ مظاہرے کی ایک فائل فوٹو۔ تصویر: آئی این این
مغربی افریقی ملک سینیگال میں اسٹریٹس اور سڑکوں کے نام رکھنے میں خواتین کو نظر انداز کیے جانے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے اور خواتین احتجاج کرنے لگی ہیں۔ خیال رہے کہ سینیگال حکومت نے ایک مہم شروع کی ہے جس کے تحت فرانس کے تسلط کے وقت کی نشانیاں ختم کی جا رہی ہیں، لیکن فرانسیسی ثقافتی اثرات سے نجات حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف حکومت ایک نئے تنازع میں الجھ گئی ہے۔
دارالحکومت ڈاکر میں اسٹریٹس اور سڑکوں کے ناموں کی ازسرِنو نامزدگی کی مہم کے دوران خواتین کو مکمل طور پر نظر انداز کیے جانے پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ خواتین کی تنظیموں نے اسٹریٹس کے ناموں کی فہرست پر فوری نظر ثانی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ حکام نے حالیہ مہم کے تحت فرانسیسی ناموں کو ختم کر کے ان کی جگہ سینیگالی سیاست دانوں، فوجی رہنماؤں اور دانشوروں کے نام رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم کسی بھی خاتون شخصیت کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا، حالاں کہ سینیگالی خواتین نے سیاست، تعلیم، ثقافت اور آزادی کی جدوجہد سمیت متعدد شعبوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس فیصلے پر خواتین کی تنظیموں اور حقوقِ نسواں کے کارکنوں نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے، انھوں نے دارالحکومت کے میئر کو اجتماعی احتجاجی خط ارسال کرتے ہوئے فیصلے پر شدید ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈاکر کی اسٹریٹس کے ناموں کی نئی فہرست میں خواتین کو نظر انداز کرنا عدم مساوات کا مظہر ہے اور یہ فیصلہ سینیگالی خواتین کی خدمات کی توہین کے مترادف ہے۔ تنظیموں نے حکومت سے فہرست پر فوری نظرِ ثانی اور ان ممتاز خواتین کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا جنھوں نے قومی تاریخ میں نمایاں خدمات انجام دیں۔