جامعہ عربیہ منہاج السنہ میں منعقدہ تعزیتی نشست میں علماء اور ائمہ نے مولانا کے محاسن اورعلمی خدمات پرروشنی ڈالی۔
EPAPER
Updated: May 07, 2025, 1:59 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
جامعہ عربیہ منہاج السنہ میں منعقدہ تعزیتی نشست میں علماء اور ائمہ نے مولانا کے محاسن اورعلمی خدمات پرروشنی ڈالی۔
معروف عالم دین مولاناغلام محمد وستانی کے سانحۂ ارتحال پرپیر کو بعد نمازعشاء جامعہ عربیہ منہاج السنہ میں تعزیتی نشست کا اہتمام کیاگیا۔ مولانامحمد اقبال قاسمی نے کہاکہ’’مولانا وستانوی اکابرکی یادگار تھے۔ان کا اصلاحی تعلق قاری محمد صدیق باندویؒ سے تھا۔ وہ ہر موقع پر اپنے شیخ کےمشورے سے آگے بڑھے جس کی عملی مثال جامعہ اشاعت العلوم اوراس کے مختلف شعبہ جات ہیں۔‘‘
مولانا محمد رضوان قاسمی نے کہا کہ’’ مولانا وعدے کے پکے اور منکسرالمزاج تھے۔ ہماری اور مالونی والوں کی خوش بختی ہے کہ ندائے اسلام کی بنیاد آپؒ نے رکھی اور مالی تعاون بھی فرمایا تھا۔‘‘ مولانا محمد نسیم مظاہری نے کہا کہ ’’مولانا کو قرآن کریم سے والہانہ عشق تھا، وہ ہمیشہ کسی نہ کسی سے قرآن کریم سنتے اور خوش ہوتے تھے، صحیح معنوں میں وہ خادم القرآن تھے۔‘‘ مفتی محمد انظارقاسمی نے کہا کہ ’’مولانا دینی وعصری علوم کا جوحسین سنگم پیش کیا وہ یقیناً قابل فخرہے۔‘‘ مولانا محمداسامہ قاسمی نے اپنے رفقائے درس کے حوالے سے بتایا کہ’’مرض الوفات میں بھی مولانا امت کے لئے فکرمند رہے ۔‘‘ مولانا نوشاد احمد صدیقی نے نظامت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’مولانا نےعظیم ادارہ ہی چلاتے تھے بلکہ دیگر اداروں کا تعاون بھی کیاکرتے تھے۔ اس حوالے سے بہار میں زبردست سیلاب کے موقع پر مولانا نے امارت شرعیہ بہار کے گراں قدر تعاون کا بطور خاص تذکر ہ کیا اور ان کے علمی کارناموں کو سراہا۔‘‘
مولانا ثابت علی نقشبندی نے کہاکہ’’ مولانا وستانوی علماء نوازتھے، کئی مرتبہ ملاقات ہوئی،ان کی مہمان نوازی بھی قابل رشک تھی۔‘‘قاری سعید احمد خان نےکہاکہ’’مولانا وستانوی نے محض ۵۰؍سال کی قلیل مدت میں جو علمی انقلاب بپا کیا وہ لازوال کارنامہ ہے۔ یہ علماء اورپوری ملت کے لئے جہاں باعث فخر ہے وہیں احتساب کا بھی باعث ہے کہ مولانا نے تواپنے حصے کا ہی نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ کام کیا،ہم کیا کررہے ہیں۔ مولانا نے اپنی عظیم خدمات کے ذریعے اکابرین اور اہل ثروت کا اعتماد حاصل کیا، ہم اس حوالے سے خود کو کہاں پاتے ہیں،یہ اہم سوال ہے۔‘‘