Inquilab Logo

پین امریکہ سے متعدد مصنفین نے احتجاجاً اپنی نامزدگیاں مسترد کیں

Updated: April 13, 2024, 5:32 PM IST | Washington

متعدد مصنفین نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے پین امریکہ سے اپنی نامزدگیاں مسترد کی ہیں۔ اس ضمن میں ادارے کے ترجمان نے کہا کہ۶۰؍ نامزد مصنفین میں سے ۹؍ نے فہرست سے اپنے نام نکالنے کیلئے کہا ہے۔ ان مصنفین میں ’’جین اسٹین بک ایوارڈ‘‘ کیلئے نامزد کیمونگھنے فیلکس، یوجینیا لی اور مختصر کہانیوں کے زمرے میں نامزد امیدوار غسان زین الدین وغیرہ شامل ہیں۔

A Pan American Festival photo: X
پین امریکہ کے ایک فیسٹیول کی تصویر:ایکس

متعدد مصنفین نے پین امریکہ کے اپنے ایوارڈ اور نامزدگیاں مسترد کر دی ہیں۔ انہوں نے غزہ جنگ کےتعلق سے ادبی اور ادارتی محاذ پر اظہار رائے کی آزادی نہ ہونے یا کم ہونے کا حوالہ دیا ہے۔ اس ہفتے پین نے مختلف اقسام کے ایوارڈ جن میں ۷۵؍ ہزار کے جین اسٹین ایوارڈ فار بیسٹ بک سے ۱۰؍ ہزار امریکی ڈالر کے پین ہیمنگ وے ایوارڈفار بیسٹ ناول شامل ہیں، کی فہرست جاری کی تھی۔ وہ مصنفین، جنہوں نے فہرست سے اپنے نام نکالنے کا کہا ہے ، میں جین اسٹین کیلئے نامزد کیمونگھنے فیلکس، شاعری کی فائنلسٹ یوجینیا لی اور مختصر کہانی کے نامزد امیدوار غسان زین الدین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کوغزہ میں اپنی جارحیت کی قیمت چکانی ہوگی: رجب طیب اردگان

فیلکس،’’ ڈسکلکیولی‘‘یادگار کے مصنف ، نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ میں نے اس اعزاز کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پین کی مستقل جنگ بندی اور نسل کشی سے انکارکے خلاف جاری احتجاج کے ساتھ یک جہتی کے طور پر اپنا نام فہرست سے نکالنے کیلئے کہا ہے۔ یہ ایوارڈ ۲۹؍ اپریل کو مینہیٹن میںمیں منعقد شدہ تقریب میں ہونے والے ہیں جس کی میزبانی اداکار اور کامیڈین جینا فرائیڈمین کرنےوالی ہیں۔
 پین کے ترجمان نے کہا ہے کہ ۶۰؍ نامزد مصنفین میں سے ۹؍ نے فہرست سے اپنے نام نکالنے کا کہاہے۔ پین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ایستھر ایلن نے پین رالف مینہم ایوارڈ فار ٹرانسلیشن قبول کرنے سے انکارکیا تھا اور کہا تھا کہ وہ جلد ہی نئے فاتح کے نام کا اعلان کریں گے۔ کلیریس روزاز شریف، جو پین کے ادبی پروگرامنگ کی نگرانی کرتی ہیں، نے کہا کہ ہم ان کے فیصلے کی قدر کرتے ہیں اور ہم ان کی کامیابی کا جشن مختلف طریقے سے منائیں گے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے پین کے ردعمل کو متعدد مصنفین نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے جن کا کہنا ہے کہ پین اسرائیلی جنگ کی سخت مذمت کرنے میں ناکامیاب ہوا ہے جن کے نتیجے میں سیکڑوں ہزاروں فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں مصنفین ، متعدد صحافی اور شعراء بھی شامل ہیں۔
مارچ میں شائع کردہ خط، جس پر ناومی کیلن اور لوری مورے نے دستخط کئے تھے، میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پین نے فلسطینیوں کیلئے ’’خاطر خواہ مربوط حمایت شروع نہیں کی ۔‘‘خط کے توثیق کرنے والوں نے یوکرین پر روسی حملے کے خلاف پین کے زبردست مظاہروں کے برعکس کام کیا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ پین نے ممبران کو غزہ جنگ کے خلاف کم متحرک کیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی شاعر، اسکالرز، ناول نگار، صحافی اور مضمون نگار دنیا کے سامنے اپنی بات رکھنے کیلئے کسی بھی چیز کا، اپنی جانوں اور اپنے اہل خانہ کی جانوں، بھی رسک لے سکتے ہیں۔

اس کے باوجود پین امریکہ ایسی طاقت کے خلاف کھڑے رہنے کو تیار نہیں جس نے گزشتہ ۷۵؍ سال سے ان پر ظلم وستم کئے ہیں۔
پین کے ترجمان نے نشاندہی کی تھی کہ ادارے نے متعدد بیانات جاری کئے ہیں جن میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور غزہ میں میوزیم، لائبریری اور مساجد کو تباہ کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ ادارے کے مطابق انہوں نے فلسطینی مصنفین کیلئے ایک لاکھ امریکی ڈالر کا فنڈ جمع کرنے میں بھی مدد کی تھی۔ پین امریکہ کے سی ای او سوزین نوسیل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پین اسرائیل اور حماس کی جنگ کے نتیجے میں ہونے والے نقصان، جن میں فلسطینی مصنفین، شاعروں اور آرٹسٹ کی جانوں کا ضیاع بھی شامل ہے، پر اپنے غم کا اظہار کیا تھا۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK