امریکی صدر نے فلوریڈا میں نیتن یاہو سے ملاقات سے بعد کہا کہ ایران پھر جوہری تنصیبات تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اگر وہ نہ رُکا رہاتوہم کارروائی کریں گے۔
امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھرایران کو دھمکی دی کہ اگر جوہری تعمیرات جاری رکھی گئیں تو قیامت برپا کردیں گے۔ امریکی صدر نے فلوریڈا میں نیتن یاہو سے ملاقات سے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران پھر جوہری تنصیبات تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایران نے جوہری تعمیرات جاری رکھیں تو ان پر فوری حملوں کی حمایت کریں گے۔ صدر ٹرمپ کاکہنا تھا کہ اگر ایران جوہری پروگرام دوبارہ تعمیر کرے تو ہمیں انہیں گرانا ہوگا لیکن ہم نہیں چاہتے کہ بی ٹو بمبار بھیج کر اپنا ایندھن ضائع کریں ایران کو معاہدہ کرلینا چاہئے۔
امریکی صدر نے نیتن یاہو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کا ساتھ آخر تک جاری رکھنے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک اہم عنصرہے،اسرائیل کی حمایت جاری رکھیں گے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس نےغیر مسلح ہونے سے انکار کیا تو اسے قیمت چکانا ہوگی، غزہ سے اسرائیلی انخلا الگ معاملہ ہے، اس پر ہم بات کریں گے۔ واضح رہےکہ دونوں لیڈروں کی ملاقات میںغزہ جنگ بندی، حماس او ر ایران کے معاملات زیر بحث آئے۔
امریکی صدر نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے سے متعلق طویل بات چیت ہوئی ہے، مغربی کنارے کےمعاملے پر اسرائیل اور ترکی میں تصادم کا خطرہ ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ غزہ جنگ بندی منصوبے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع ہونے کی امید ہے، غزہ کی تعمیر نو جلد شروع ہو جائے گی۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ روسی صدر پوتن کی رہائش گاہ پر یوکرینی حملے کا سُن کر بہت برا لگا، یوکرینی حملے کا سن کر مجھے بہت غصہ آیا، یوکرین امن کے لیے ابھی کچھ پیچیدہ مسائل ہیں۔
کسی بھی جارحیت کا سخت اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا: ایران
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے امریکہ اور اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کا سخت اور فیصلہ کن ردعمل دیا جائے گا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت کو نئے ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کی دھمکی دی تھی ۔ رپورٹس کے مطابق علی شمخانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ ایران کی میزائل اور دفاعی صلاحیتیں کسی بھی دباؤ کے تحت محدود نہیں کی جاسکتیں اور اس کے لیے کسی بیرونی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
رپورٹس کے مطابق یہ ردعمل ٹرمپ اوراسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی مشترکہ نیوز کانفرنس کے بعد سامنے آیا جس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ مذاکرات کیلئے تیار ہے، تاہم اگر ایران دوبارہ جوہری صلاحیتیں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہر ممکن خطرے کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی کہا کہ ایران اسرائیل کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنی دفاعی تیاریوں کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی نئی مہم جوئی کا ردعمل ماضی کی بارہ روزہ جنگ سے کہیں زیادہ سخت ہوگا۔
ایران کی جانب سے یہ سخت بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اطلاعات ہیں کہ اسرائیل، ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مشترکہ کارروائی پر زور دے رہا ہے۔ اسی دوران ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون روک دیا ہے اور ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت مستقبل میں کسی بھی جوہری معائنے کے لیے قومی سلامتی کونسل کی منظوری لازمی ہوگی۔
’’مغربی کنارہ کے معاملہ پر اسرائیل سے۱۰۰؍ فیصد متفق نہیں‘‘
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے معاملے پر اسرائیل سے۱۰۰؍ فیصد متفق نہیں ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ اسرائیل کا ساتھ دیتا رہے گا، لیکن مغربی کنارے کے معاملے پر اسرائیل سے سو فیصد متفق نہیں ہے۔ ٹرمپ نے فلوریڈا میں واقع اپنی مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی میزبانی کی۔ ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ اور نیتن یاہو غزہ میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے حوالے سے ایک ہی مؤقف پر ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہم جو دیکھ رہے ہیں اور جہاں ہم پہنچنا چاہتے ہیں، اس میں بہت معمولی فرق ہے۔